Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہمارے بھی حقوق ہیں‘: دلہن خود بارات لے کر پہنچ گئی

دلہن کا کہنا تھا کہ خواتین کو بھی وہی حقوق ملنے چاہیں جو مردوں کو میسر ہیں (فوٹو: اے این آئی)
پاکستان اور انڈیا میں رواج تو یہ ہے کہ دولہا سج دھج کر باراتیوں کے ساتھ دلہن کے گھر بارات لے کر جاتا ہے لیکن انڈیا میں اپنی طرز کا ایک انوکھا واقعہ پیش آیا ہے جس میں ایک خاتون پدرشاہی کو چیلنج کرتے ہوئے اپنی بارات لڑکے کے گھر لے کر پہنچ گئی۔
انڈین نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق دلہن کے باراتی دلہے کے گھر کے باہر خوشی سے جھوم رہے تھے۔ دلہن لال رنگ کی ساڑھی پہنے اور کالے شیشوں والی عینک لگائے فخریہ انداز میں بگی میں بیٹھی لطف اندوز ہو رہی تھی۔
اپنے اس انوکھے اقدام پر دلہن کا کہنا تھا کہ خواتین کو بھی وہی حقوق ملنے چاہیں جو مردوں کو میسر ہیں۔
’معاشرے کو چاہیے کہ وہ خواتین کو مردوں سے کمتر نہ سمجھے اور لڑکیوں کو بھی تعلیم سمیت زندگی کے مختلف شعبوں میں برابری کی بنیاد پر مواقع ملنے چاہیں۔ جس طرح ایک مرد شادی کے دن لڑکی کے گھر بارات لے کر جاتا ہے، یہی حق عورت کو بھی ملنا چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بتدریج لوگوں کی سوچ خواتین کے بارے میں بدل رہی ہے اور انہیں امید ہے کہ معاشرہ بدلے گا۔
جب ان کے والد سے پوچھا گیا کہ معاشرے کو وہ کیا پیغام دینا چاہتے ہیں تو انہوں نے بالی وڈ سٹار عامر خان کی ایک فلم ’دنگل‘ کا ڈائیلاگ سنایا کہ ’میری چھوریاں (بیٹیاں) کسی چھورے (لڑکے) سے کم ہیں کیا؟‘
دلہن کے والد کا مزید کہنا تھا کہ ’شادی پر بارات لے کر لڑکی کے گھر جانا ایک جاگیردارانہ روایت ہے جو کئی صدیوں سے رائج ہے لیکن اب یہ متروک ہو رہی ہے۔‘

لڑکی کے والد کے مطابق انہیں لڑکے والوں کو منانے میں مشکل پیش نہیں آئی (فوٹو: اے پی)

ان کے مطابق اب یہ فرسودہ رسم و رواج ختم ہونے چاہیں۔ ’اگر خواتین کو تعلیم اور دیگر شعبوں میں برابر حقوق دینے کی بات ہو رہی ہے تو شادی کے معاملے میں ایسا کیوں نہیں ہو سکتا؟‘
لڑکی کے والد کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں اس بات کے لیے لڑکے والوں کو منانے میں مشکل پیش نہیں آئی۔
دلہے نے بھی اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دلہن کی طرف سے دلہے کے گھر بارات لے کر جانے سے ’آنے والی نسلوں کو خواتین کے ساتھ برابری کی بنیاد پر سلوک کرنے کا پیغام پہنچے گا۔‘

شیئر: