Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب میں گھر کو سکول بنانے کا مشن

حکومتی اعلان کے مطابق تعلیم گھر کی کلاسز پیر تا جمعہ ہوں گی (فوٹو ان سپلیش)
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں حکومت کی جانب سے پہلی تا آٹھویں کلاس کے بچوں کو گھروں پر رہتے ہوئے تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے کا موقع فراہم کرنے کے لیے ’تعلیم گھر‘ کا آغاز کیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت کے اعلان کے مطابق تعلیم گھر منصوبے کے تحت کیبل ٹی وی چینل سمیت ویب سائٹ اور ایپلیکیشن کے ذریعے بچوں کو گھروں پر رہتے ہوئے تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے کا موقع دیا جائے گا۔
آج یکم اپریل سے شروع ہونے والے منصوبے کے متعلق اعلانات میں پنجاب حکومت کی جانب سے واضح کیا گیا تھا کہ تعلیم گھر صبح نو بجے سے دوپہر دو بجے تک کیبل چینل پر نشر ہوگا۔ اس مقصد کے لیے ویب سائٹ اور موبائل ایپلیکیشن بھی لانچ کی جائیں گی۔ سرکاری اعلان کے مطابق کیبل پر نشر کرنے کے لیے تیار کردہ ویڈیوز لیکچرز طلبہ کی ذہنی استعداد کو مدنظر رکھ کر تیار کیے گئے ہیں۔
اس انتظام کے تحت اینیمیٹڈ کیریکٹرز بچوں کو مختلف مضامین کے لیکچرز دیں گے۔ یکم سے آٹھویں کلاس کے بچوں کے لیے شروع کردہ سلسلہ کے لیے ہفتہ وار شیڈول کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ پیر سے جمعرات تک کے لیے بنائے گئے تعلیمی شیڈول کو پبلک کر دیا گیا ہے۔

کورونا وائرس کی صورت حال میں آن لائن تعلیم کے متعلق سرکاری سطح پر یہ پہلا اقدام نہیں بلکہ اس سے قبل ہائر ایجوکیشن کمیشن بھی پاکستانی یونیورسٹیوں کو آن لائن تدریس کے انتظامات کا کہہ چکا ہے۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ہدایت کے بعد جامعات نے آن لائن ٹیچنگ کا سلسلہ شروع کیا تو متعدد طلبہ کی جانب سے اس کے متعلق تکنیکی یا دیگر نوعیت کے مسائل کی شکایات بھی سامنے آئی تھیں۔

شکایات کے بعد ایچ ای سی کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ وہ آن لائن کلاسز سے متعلق جامعات کی استعداد کار کا جائزہ لے گا۔
اس پس منظر میں پنجاب حکومت کے تعلیم گھر منصوبے کو جہاں سوشل میڈیا کی جانب سے سراہا گیا وہیں کچھ افراد نے اس پر عملدرآمد سے متعلق سوالات کیے تو کئی ایسے تھے جنہوں نے بہتری کے لیے تجاویز و مشورے بھی دیے۔
قیصر عباس سیال نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا ’محکمہ تعلیم کا فیلڈ افسر ہونے کے ناطے میں جاننا چاہتا ہوں کہ دوردرواز علاقوں میں جہاں کیبل ٹیلی ویژن نہیں ہے وہاں کے طلبہ کیا کریں گے، کیونکہ سرکاری سکولوں کے بیشتر طلبہ کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے۔

ارسلان قیصر نامی صارف نے اپنی تجویز میں محکمہ سکول ایجوکیشن اور تعلیم گھر منصوبے کے ہینڈلز مینشن کرتے ہوئے کہا کہ جو ایپلیکیشن لانچ کریں وہ ایپل ایپ سٹور پر بھی دی جائے۔

تعلیم اور سکولز کا ذکر ہوا تو متعدد افراد نے حکومت کو متوجہ کیا کہ وہ نجی سکولز کی بندش کے باوجود فیسوں کے مطالبے کے معاملے کو بھی دیکھے۔
مہران خان نامی صارف نے لکھا ’پرائیویٹ سکولز کو پوری فیس لینے سے روکیں۔ ان کی صرف اساتذہ کی تنخواہ کا خرچہ ہے، باقی کوئی خرچہ نہیں ہو رہا، دوسری اہم بات یہ کہ بچوں کو بغیر پڑھائے پوری فیس کا جواز نہیں بنتا۔

حکومتی سطح پر کیے گئے حالیہ اعلان سے قبل متعدد نجی ادارے بھی پاکستان میں سکول سطح کے طلبہ و طالبات کے لیے آن لائن کلاسز کا آغاز کر چکے ہیں۔
کورونا وائرس سے پیداشدہ صورت حال کی وجہ سے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سمیت تمام صوبوں میں تعلیمی ادارے بالخصوص سکولز کئی ہفتوں سے بند ہیں۔ کچھ مقامات پر سکولوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جون، جولائی میں ہونے والی گرمیوں کی چھٹیاں وقت سے پہلے کر لیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: