Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کے دنوں میں بچے کی پیدائش، 'مجھے اکیلے لڑنا ہوگا'

متعلقہ افراد کا ماننا ہے ذہنی دباو کا زچگی ہے عمل پر اثر پڑ سکتا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتی کورونا وائرس کی وبا کے باعث لوگوں کو ایک دوسری سے دور رہنے کی تلقین کی جا رہی ہے۔ سماجی دوری کو ہی کورونا وائرس سے بچاؤ کا واحد حل سمجھا جا رہا ہے جس سے کچھ لوگ تو بیزار ہو رہے ہیں مگر حاملہ خواتین کے لیے اکیلے پن کا خوف ذہنی کوفت کا سبب بنا ہوا ہے جنہیں کسی ساتھی کے بغیر اکیلے ڈلیوری کرانے کے لیے خود کو ذہنی طور پر تیار کرنا ہوگا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہانگ کانگ اور چین نے ہسپتالوں کے زچگی یونٹس میں سخت ترین اقدامات کرتے ہوئے حاملہ خواتین کے سرکاری ہسپتالوں میں کسی کے ساتھ آنے پر باپندی عائد کر دی ہے۔  
ہانگ کانگ میں پہلے مظاہروں اور پھر کورونا وائرس کی وبا کے باعث 33 سالہ جیمی چوئی حمل کے پورے نو مہینے گھر میں قید رہیں اور اب انہیں ڈلیوری بھی اپنے شوہر کے بغیر کروانا ہوگی۔
'میرے لیے سب سے پریشان کن بات یہ ہے کہ ہسپتالوں نے لیبر روم میں کسی کو ساتھ لانے یا ملاقات کے لیے لوگوں کے آنے سے منع کیا ہوا ہے۔ مجھے اکیلے لڑنا ہوگا۔'
تاہم لیبر روم میں کسی کو ساتھ لانے پر پابندی لگانا عالمی ادارہ صحت کی تجاویز کے خلاف ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی 'سیف چائلڈ برتھ چیک لسٹ' کے مطابق زچگی کے عمل کے دوران خواتین کے ساتھ ایک قابل اعتماد شخص کا ہونا ضروری ہے۔                                               
عوامی صحت کی محقق کرسٹینا کیمون کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال حاملہ خواتین کے لیے مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انسان کا جسم دباؤ میں اپنا کام نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ خواتین پہلے ہی بچوں کو کورونا وائرس سے بچانے کے لیے پریشان ہوں گی، اور اگر ان پر مزید ذہنی دباؤ ڈالا گیا تو زچگی کے عمل میں وقت لگ سکتا ہے۔
انڈونیشا میں زچگی کے دوران خواتین کا خیال رکھنے والی ارما سیارفت کا کہنا ہے کہ خواتین کو عام طور پر اپنے ساتھ ایک شخص کو لانے کی اجازت ہوتی ہے لیکن کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے ساتھ قواتین مسلسل بدل رہے ہیں۔

لیبر روم میں کسی کو ساتھ لانے پر پابندی لگانا عالمی ادارہ صحت کی تجاویز کے خلاف ہے (فوئل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا ہے کہ خواتین کے لیے ضروری ہے کہ ایسے میں خود کو ذہنی طور پر تیار رکھیں کہ انہیں ڈیلیوری اکیلے میں کروانا ہوگی۔
کووڈ 19 کے حاملہ خواتین پر اثرات پر زیادہ تحقیق تو نہیں ہوئی تاہم عالمی ادارہ صحت کے مطابق موجودہ ثبوتوں کی بنا پر کہا جا سکتا ہے کہ حاملہ خواتین کو اس وائرس سے زیادہ خطرہ نہیں۔
تاہم چین کے شہر ووہان میں کی گئی ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ 33 میں سے تین خواتین نے اپنے نومولود بچوں میں کورونا وائرس منتقل کیا۔

شیئر: