Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'لوگ سماجی دوری کی بات پر ہنسنے لگے‘

انڈیا میں کورونا کے ٹیسٹ کروانے کے عمل میں گذشتہ دنوں بہت زیادہ تیزی نظر نہیں آئی: فوٹو اے ایف پی
انڈین میڈیا کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس کے 600 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جو اب تک ایک دن میں سب سے زیادہ تعداد ہے جبکہ کورونا سے مرنے والوں کی تعداد 68 ہو چکی ہے۔
مہاراشٹر کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ہے جہاں جمعے کو 88 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔
لائیو منٹ کے مطابق مہاراشٹر میں اب کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 423 ہو گئی ہے جبکہ ریاست کے دارالحکومت ممبئی میں ہی 200 سے زیادہ ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آئی ہے۔

مہاراشٹر کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ہے جہاں جمعے کو 88 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی: فوٹو اے ایف پی

اکنامک ٹائمز کے مطابق ممبئی کی سب سے بڑی کچی آبادی دھاراوی میں جسے دنیا کی سب سے بڑی کچی آبادی بھی قرار دیا جاتا ہے، میں جمعے کو کورونا کا ایک اور پازیٹو کیس سامنے آیا ہے۔ بی ایم سی کے مطابق نیا کیس ایک 35 سالہ ڈاکٹر ہے۔ اس کے بعد ان کے آس پاس کے 48 فلیٹس کو سیل کر دیا گیا ہے۔

 

دھاراوی ایک گنجان آبادی والی کچی بستی ہے جہاں بہت سے لوگ انتہائی چھوٹی اور تنگ و تاریک جگہ پر رہنے پر مجبور ہیں۔ وہاں ایک ہی نل سے بہت سے لوگ پانی حاصل کرتے ہیں جبکہ مشترکہ ٹوائلٹس کا رواج بھی عام ہے۔ تقریبا دو کلومیٹر کے رقبے میں آباد اس آبادی میں تقریبا سات لاکھ لوگ رہتے ہیں اور یہ دنیا کے گنجان ترین علاقوں میں سے ایک ہے۔
معروف صحافی رعنا ایوب نے ایک ٹویٹ میں فارن پالیسی میگزین کے لیے کچی آبادی کے لوگوں سے بات چیت پر مشتمل اپنا آرٹیکل شیئر کرتے ہوئے کہا ہے انہوں نے ایشیا کی سب سے بڑی کچی آبادی دھاراوی میں کئی خاندانوں سے ملاقات کی اور جب میں نے سماجی دوری کی بات کی تو وہ ہنسنے لگے۔
رعنا ایوب کے آرٹیکل کے مطابق کچی آبادی کے ایک رہائشی نے ان کو بتایا کہ ’وزیر اعظم کے لیے یہ کہنا کتنا آسان ہے کہ گھر میں ہی رہیں۔ میری اہلیہ کا ڈائلائیسس ہوتا ہے۔ میرے پاس اپنے اہل خانہ کو کل کے کھانے کے لیے کوئی پیسہ نہیں ہے۔'

دھاراوی ایک گنجان آبادی والی کچی بستی ہے جہاں بہت سے لوگ انتہائی چھوٹی اور تنگ و تاریک جگہ پر رہنے پر مجبور ہیں: فوٹو اے ایف پی

دوسری جانب گذشتہ 24 گھنٹوں میں جتنے نئے کیسز سامنے آئے ہیں ان میں بہت سے افراد کا تعلق تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کرنے والوں سے بتایا جاتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چونکہ زیادہ تر ٹیسٹ تبلیغی جماعت سے منسلک افراد کے ہی کیے جا رہے ہیں اس لیے بھی ان میں کورونا مثبت ہونے کی شرح زیادہ ہے۔
انڈیا میں کورونا کے ٹیسٹ کروانے کے عمل میں گذشتہ دنوں بہت زیادہ تیزی نظر نہیں آئی اور طبی عملے کو بہت سی مشکلات درپیش ہیں۔

شیئر: