Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں تشدد کی نئی لہر، درجنوں افراد ہلاک

امن معاہدے کے باوجود دونوں فریقین ایک دوسرے پر حملے کر رہے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
افغان حکام کے مطابق تشدد کی تازہ لہر میں طالبان کی جانب سے ملک کے مختلف علاقوں میں 23 فوجیوں اور نو شہریوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ کے ساتھ امن معاہدے اور ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال خراب ہونے کے باوجود افغانستان میں تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
دوحہ میں ہوئے امن معاہدے کے تحت اب تک دونوں فریقوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا عمل مکمل ہو جانا تھا اور ایک جنگ بندی کے لیے بین الافغان مذاکرات بھی شروع ہو جانے تھے۔ 
تاہم قیدیوں کے تبادلے کا عمل مشکلات کا شکار ہے۔
کابل انتظامیہ کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ افغان طالبان بدنام زمانہ جنگجو قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
گذشتہ اتوار کو شمال مشرقی افغانستان کے تخار صوبے میں طالبان نے فوجیوں کے اڈے پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 16فوجیوں سمیت دو پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
اورزگان صوبے کے ترین کوٹ میں طالبان نے ایک پولیس چیک پوسٹ پر بھی حملہ کیا تھا جس میں پانچ شہری ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح بلخ صوبے کے گورنر سید عارف اقبالی نے اے ایف پی کو بتایا کہ طالبان نے مزاحمت کے وقت نو شہریوں کو قتل کیا کیونکہ وہ بھتہ نہیں دے رہے تھے۔
ان تازہ حملوں سے متعلق افغان طالبان نے فی الحال کچھ نہیں کہا ہے لیکن قبل ازیں انہوں نے کہا تھا کہ ان کے جنگجو امریکی اور افغان افواج کے حملوں میں مارے جا رہے ہیں۔

خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ افغانستان میں کورونا کے کیسز زیادہ ہو سکتے ہیں (فوٹو:اے ایف پی)

کورونا وائرس کے  بحران کے باوجود افغانستان میں متصادم گروپوں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔
افغانستان میں کورونا وائرس کے 1026 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ اس وبا سے 36 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا کہ ٹسیٹنگ کٹس کی سہولت محدود ہونے کی وجہ سے افغانستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
سنیچر کو خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ افغانستان کے صدارتی محل کے 20 افسر بھی کورونا وائرس سے متاثر ہوگئے تھے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں