Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا وائرس پھیلنے کا خدشہ، چین میں پھر پابندیاں سخت

چین کے صوبے ہیلونگ جیانگ میں نئے کیسز سامنے آئے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
جنوب مشرقی چین میں حکام کی جانب سے روس کے بارڈر کے قریب کورونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد لوگوں کی نقل و حرکت محدود کر دی گئی ہے تاکہ ملک میں اس وبا کی دوسری لہر سے بچا جا سکے۔ جبکہ دوسری جانب جرمنی نے اس عالمی وبا سے نمٹنے کے لیے ویکسین کے پہلے کلینیکل ٹرائل یعنی طبی تجربے کی اجازت دے دی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین نے کورونا وائرس کی وبا پر کافی حد تک قابو پا لیا ہے لیکن بیرون ممالک سے واپس آنے والے متاثرہ چینی شہریوں کی وجہ سے کیسز میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ 
حکام کی جانب سے چین میں کورونا کیسز میں اضافے کی وجہ سے کچھ افسران کو سزا دی جا رہی ہے تو کچھ کو نوکری سے برطرف کیا جا رہا ہے۔
متعلقہ حکام کا بدھ کو کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ کے دوسرے مرکز ہیلونگ جیانگ نامی صوبے کے شہر ہاربین میں نئے کیسز کے سامنے آنے کے بعد شہر کے رہائشی علاقوں میں باہر سے آنے والے افراد اور گاڑیوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ چین میں جو کوئی بھی کسی دوسرے ملک سے آئے گا اسے قرنطینہ مرکز میں رہنا ہوگا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایک کروڑ افراد کی آبادی کے شہر ہاربین کے رہائشی علاقوں میں داخلے کے وقت لوگوں کو اپنے جسم کا درجہ حرارت چیک کرانا اور ماسک پہننا لازمی ہے۔ 
ہیلونگ جیانگ سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ چین میں اپنے سکولوں اور جامعات میں تاحکم ثانی واپس نہ جائیں۔

جرمنی میں ویکسین کا تجربہ انسانوں پر کیا جائے گا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

جرمنی میں حکام نے کورونا وائرس کے علاج کے لیے تیار کی گئی ویکسین کے کلینیکل ٹرائل کی اجازت دے دی ہے۔
اس ویکسین کا تجربہ ان افراد پر کیا جائے گا جو رضاکارانہ طور پر اس کے لیے آگے آئیں گے۔
یہ ویکسین جرمن کمپنی بائیون ٹیک اور امریکی کمپنی فائزر نے تیار کی ہے۔
چین میں حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے 35 افراد جنہوں نے باربین میں دو ہسپتالوں کا دورہ کیا تھا، کو ایک 87 سالہ شخص سے کورونا وائرس لگا۔ اس شخص کا پہلے ہی ہسپتال میں علاج چل رہا تھا اور بعد میں ان میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔
چین میں صحت کے قومی کمیشن کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق بدھ تک ہیلونگ جیانگ میں کورونا وائرس کے پانچ سو 37 مصدقہ کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، کورونا کا شکار ہونے والوں میں سے تین سو 84 افراد ایسے ہیں جو باہر سے آئے تھے۔

35 افراد میں ہاربین کے ہسپتال کا دورہ کرنے کے بعد کورونا کی تصدیق ہوئی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اس کے علاوہ بدھ کو رپورٹ ہونے والے سات مقامی کیسز بھی ہیلونگ جیانگ میں ہیں۔ 
ہاربین کے نائب مئیر اور مقامی ہیلتھ کمیشن کے سربراہ کو اس وبا کو روکنے کے لیے بروقت اقدامات نہ کرنے کے الزام میں سزا دی گئی ہے، تاہم اس سزا کی تفصیلات نہیں بائی گئیں۔
ہیلونگ جیانگ میں حکام کا کہنا تھا کہ ہاربین کے ایک ہسپتال جہاں سے کیسز رپورٹ ہوئے، کے سربراہ کو بھی نوکری سے نکال دیا گیا ہے جبکہ 13 ڈاکٹروں تو وارننگ دی گئی ہے۔
ہیلونگ جیانگ میں غیر قانونی طور پر بارڈر کراس کرنے والوں کو پکڑنے پر نقد انعام بھی رکھا گیا ہے۔

امریکی ریاست کا چینی حکومت پر ہرجانے کا دعویٰ

امریکی ریاست میسوری نے کورونا وائرس کے حوالے سے ’غفلت‘ برتنے اور ریاست کو اربوں ڈالر نقصان پہنچانے پر چین کی حکومت پر ہرجانے کا دعویٰ کر دیا ہے۔

امریکہ میں کورونا سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں (فوٹو: گیٹی امیجز)

برطانوی خبر رساں اداے روئٹرز کے مطابق میسوری کے اٹارنی جنرل ایرک شمٹ کی جانب سے فیڈرل کورٹ میں دائر کیے گئے سول لا سوٹ میں دیگر دعووں کے ساتھ ساتھ یہ دعویٰ بھی گیا ہے کہ چین نے وائرس کے حوالے سے دنیا کو خبردار کرنے میں مبینہ طور پر غفلت کا مظاہرہ کیا۔
دعوے میں یہ کہا گیا ہے کہ ’میسوری اور اس کے رہائشیوں کو اس کی وجہ سے اربوں ڈالرز کا معاشی نقصان ہوا۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ’چینی حکومت نے دنیا کے ساتھ کورونا وائرس کی ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقلی اور اس کے خطرات کے بارے میں جھوٹ بولا، اس پر آواز اٹھانے والوں کو خاموش کیا اور اسے روکنے کے لیے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہ کیے۔
دوسری طرف چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور یہ ’حماقت کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں