Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'لوگوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو کارروائی کریں گے'

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کو کاروبار کھولنا پڑیں گے اور سمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جانا پڑے گا۔
جمعرات کو وزیراعظم ہاؤس میں ٹیلی تھون نشریات میں اینکرز سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اگر سمارٹ لاک ڈاؤن میں بھی لوگوں نے ذمے داری کا مظاہرہ نہ کیا تو ہم کارروائی کریں گے۔'
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پوری دنیا کو اس بات کا احساس ہو رہا ہے کہ لوگوں سے سختی کے ذریعے لاک ڈاؤن پر عمل نہیں کرایا جا سکتا۔ اس لیے امریکہ میں بھی لاک ڈاؤن میں نرمی کی جا رہی ہے۔
رمضان میں مساجد کھولنے اور ڈاکٹرز کی پریس کانفرنس میں ظاہر کیے جانے والے خدشات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ رمضان میں لوگ وہاں جانا چاہتے ہیں۔
علما کی جانب سے مساجد کھولنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، انہوں نے کنسٹرکشن انڈسٹری کھولے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ مساجد کے لیے بھی شرائط رکھ دی جائیں اس لیے ایسا ہی کیا گیا۔
وزیراعظم نے اس امر کی وضاحت بھی کی کہ اگر مساجد کے لیے جاری ہونے والے قواعد و ضوابط کی پابندی نہ کی گئی تو پھر سے بھی پابندی لگائی جا سکتی ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ 'ہمارے ہاں غربت بہت زیادہ ہے۔ ایک کمرے میں آٹھ سے دس لوگ رہتے ہیں۔ آپ کچی بستیوں میں جا کر دیکھ لیں، اسلام آباد میں بھی دو تین کچی بستیاں ہیں، کراچی میں مچھر کالونی، لیاری کو دیکھ لیں، وہاں بہت مسائل ہیں۔

عمران خان کے بقول علما نے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی گارنٹی دی ہے (فوٹو: روئٹرز)

اینکر کی جانب سے پوچھے گئے اس سوال پر کہ ڈیم فنڈ کہاں ہے اور کیا وہ کورونا فنڈ میں ضم نہیں کیا جا سکتا؟
اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ ایک الگ فنڈ ہے جو ڈیم کے لیے ہی ہے اور اس میں تقریباً 14 ارب روپے پڑے ہیں۔
وزیراعظم نے انڈیا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے تیزی میں سخت لاک ڈاؤن کیا جس کی وجہ سے وہاں کے کئی علاقوں میں بہت مسائل ہیں۔

شیئر: