یہ مارچ کے آخری دن تھے۔ ڈاکٹر میاں محمد خضر ملتان کے نشتر ہسپتال میں حسب معمول معدے، جگر اور دیگر بیماریوں کے ساتھ آنے والے مریضوں کو دیکھ رہے تھے۔ انہوں نے کوئی حفاظتی کِٹ نہیں بلکہ ماسک کے ساتھ عام لباس پہن رکھا تھا، کیونکہ ان کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ ان کے مریضوں میں سے کوئی کورونا جیسے مرض کا شکار ہو سکتا ہے۔
تاہم چند دن بعد شدید کھانسی کی وجہ سے ان کے لیے ڈیوٹی کرنا مشکل ہو گیا تو ان کا ٹیسٹ کروایا گیا جس کے بعد 11 اپریل کو پتا چلا کہ وہ خود بھی کورونا کا شکار ہو چکے ہیں۔ ان کو یہ بھی معلوم ہوا کہ ان کے مریضوں میں سے چند حال ہی میں ایران اور عراق سے ہو کر آئے تھے۔
ڈاکٹر خضر کورونا کا شکار ہونے والے نشتر ہسپتال کے واحد ڈاکٹر نہیں بلکہ اسی دن ان کے ہسپتال کے 20 ڈاکٹروں اور دو نرسز کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا جن میں سے 12 تو ڈاکٹر خضر کے اپنے وارڈ میں ہی کام کرتے تھے۔
مزید پڑھیں
-
’ناکافی حفاظتی سامان‘: پاکستان میں 20 ڈاکٹر کورونا کا شکارNode ID: 468306
-
’صحتیاب ہو کر پھر سے کورونا کے مریضوں کا علاج کروں گا‘Node ID: 471906
-
امریکہ: پاکستانی ماہرین کی ہم وطن امریکی ڈاکٹرز کی مددNode ID: 471966