Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ کی ٹویٹ: کروڑوں ڈالرز نقصان کا سودا

مارچ 27 کو ٹرمپ نے فورڈ اور جنرل موٹرز کو فوری طور پر وینٹیلیٹرز بنانے کا کہا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکہ کے شہر نیویارک میں کورونا وائرس کے کیسز میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جس کے پیش نظر طبی سامان کی ہنگامی بنیادوں پر فراہمی کو انتہائی ضروری سمجھا جارہا ہے۔
اسی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے طبی سامان فراہم کرنے والوں کو فوری رقم دینے کا بھی اعلان کیا تھا لیکن شاید حکومت کو اندازہ نہیں تھا کہ اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کوئی فراڈ بھی کرسکتا ہے۔
بزفیڈ نیوز کے مطابق مارچ میں نیویارک کی حکومت نے اسی افراتفری میں سیلی کون ویلی کے ایک انجینئر کو 6.91 کروڑ ڈالر دے دیے تھے۔
یارون اورین پائنز نام کے اس انجنیئر کو پیسے اس وقت بھیجے گئے جب اس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وینٹی لیٹرزسے متعلق ٹویٹ پر جواب دیا تھا۔
مارچ 27 کو ٹرمپ نے فورڈ اور جنرل موٹرز کو مخاطب کرتے ہوئے ٹویٹ کی تھی کہ وہ فوری طور پر وینٹی لیٹرز بنانا شروع کریں۔ اس ٹویٹ پر یارون اوین پائنز نے لکھا کہ 'مجھے فوری طور پر کسی سے کال کروائیں۔ یم آئی سی یو وینٹی لیٹرز فراہم کر سکتے ہیں۔'
تاہم اب تک ان کی جانب سے ایک بھی وینٹی لیٹر نیویارک نہیں پہنچا ہے۔
نیویارک کے جنرل سروسز کے دفتر کی ترجمان پیتھر گرول کا کہنا ہے کہ یارون اورین پائنز کے ساتھ ہونے والا معاہدہ ختم کردیا گیا ہے جب کہ ان کو بھیجی گئی رقم میں سے ایک بڑا حصہ واپس لے لیا گیا ہے۔

 یہ پہلی بار نہیں تھا کہ نیویارک کی حکومت نے جانچ پڑتال کیے بغیر سودا کیا ہو۔ 
واضح رہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر نیویارک کے گورنر اینڈریو کیومو نے مارچ 7 کو احکامات جاری کیے تھے۔
ان احکامات کے تحت ریاست کے محکمہ صحت کو اجازت دی گئی تھی کہ طبی الات کی ترسیل سے پہلے ہی ان کے لیے رقم ادا کر دی جائے تاکہ ہسپتالوں کی ضروریات پوری ہوسکیں۔

شیئر: