Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'اب ذمہ دار حکومت نہیں لوگ خود ہوں گے'

 کچھ صارفین کا خیال ہے کہ اس فیصلے سے دیہاڑی دار طبقے کی مشکلات کم ہو سکیں گی(فوٹو:سوشل میڈیا)
حکومت کی جانب سے سنیچر سے مرحلہ وار لاک ڈاؤن کھولنے کے اعلان پر سوشل میڈیا صارفین ملے جلے ردعمل کا اظہار کررہے ہیں۔ کئی صارفین نے حکومتی اعلان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لاک ڈاون ختم ہونے سے کورونا وائرس کے پھیلاو میں اضافہ ہوگا۔
 کچھ صارفین کا خیال ہے کہ اس فیصلے سے ان دیہاڑی دار مزدور طبقے کی مشکلات کم ہو سکیں گی  جو لاک ڈاون کی وجہ سے بے روزگار ہوگئے تھے۔

صحافی امبر رحیم شمسی نے لکھا کہ 'کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوا تو حکومت نہیں بلکہ  لوگ خود ذمہ دار ہوں گے۔'

دفاعی تجزیہ کار خالد منیر نے وزیراعظم عمران خان کے بیان کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ 'دنیا میں روزانہ 700 سے 800 لوگ مر رہے تھے، تھے کا کیا مطلب جناب 2000 روزانہ تو امریکہ میں مر رہے ہیں۔ یہ کس دنیا میں رہ رہے ہیں؟'

 

صحافی طلعت حسین نے لکھا کہ 'جب اموات اور انفیکشنز کا آغاز تھا تو بے دلی سے لاک ڈاون کیا۔ اب جب انفیکشنز ہزاروں میں، اموات کا گراف اوپر کو اور ہر جگہ سے کورونا کی خبر آ رہی ہے تو لاک ڈاون  کھول دیا۔ تب بھی عوام کو کہہ رہے تھے کہ اپنا خیال خود رکھیں اور اب بھی کہہ رہے ہیں خود ہی بچیں۔ کیا عجب سرکس ہے۔'
 

ایک اور صحافی جمشید باغوان نے لکھا کہ 'حکومت کے بعد اب ذمہ داری اٹھانے کی باری عوام کی ہے۔

ایک اور صحافی زیب اسلم نے لکھا کہ 'ایک بار پھر ہم اپنے اسی موقف پر واپس آگئے ہیں کہ بھوک سے مرنے سے بہتر کورونا سے مرجانا ہے۔'

 انور لودھی نامی صارف نے لکھا کہ 'یہ فیصلہ عمران خان نے معاشی مجبوریاں دیکھ کر کیا ہےاس کے علاوہ  کوئی چارہ ہی نہیں تھا۔  پاکستان جیسا غریب ملک کب تک عوام کو 12 ہزار دے سکتا ہے؟ امریکہ اور یورپ کے امیر ترین ملک بھی اکانومی کھولنے پر مجبور ہیں۔

حسنین نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ 'ایسے وقت میں لاک ڈاون ختم کرنا  قوم کے لیے خودکشی کے مترادف ہوگا۔'
 

شیئر: