Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نجی ادارے:کارکنان کے حقوق ادا کرنے ہوں گے

نجی ادارہ ملازمت کے معاہدے کی تنظیم نو کرسکتا ہے.(فوٹو اے ایف پی)
متحدہ عرب امارات کے معروف وکیل ابراہیم الحوسنی نے کہا ہے کہ نجی اداروں میں کارکنان سے متعلق افرادی قوت کی وزارت کے فیصلے کی غلط تشریح کی گئی ہے.
ابراہیم الحوسنی کے مطابق ’نجی اداروں نے کارکن کی منظوری کے بغیر فیصلہ نافذ کردیا، اس کا انہیں حق نہیں ہے‘.
الامارات الیوم کے مطابق ابراہیم الحوسنی نے بتایا کہ وزارت افرادی قوت نے کورونا کی وبا کے باعث حفاظتی اقدامات سے متاثرہ نجی اداروں کو اپنے یہاں روزگار کا عمل منظم کرنے کا اختیار مشروط طریقے سے دیا ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ ’وزارت نے پابندی عائد کی ہے کہ نجی ادارہ اجیر کی منظوری لے کر ملازمت کے معاہدے کی تنظیم نو کرسکتا ہے‘.
الحوسنی نے بتایا کہ ’متاثرہ نجی ادارے کورونا کی وبا کے باعث حفاظتی اقدامات سے متاثر ہونے کی صورت میں ملازم کو سبکدوش کرسکتے ہیں لیکن ایسا کرنے سے قبل انہیں ملازم کی رہائش کا بندوبست کرنا ہوگا اور اس کے حقوق ادا کرنا ہوں گے‘.
’کمپنیوں کے مالکان ملازمت کے معاہدے کی تنظیم نو اور برطرفی کے سلسلے میں من مانی نہیں کرسکتے. وزارت کا فیصلہ تمام فریقوں کے مفادات کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے‘.
الحوسنی نے بتایا کہ آجر اجیرکی منظوری کے بغیرمحنتانے میں کمی نہیں کرسکتا. کوئی بھی کمپنی یکطرفہ طور پر اس قسم کے فیصلے کی مجاز نہیں.
وزارت افرادی قوت نے نجی اداروں میں ملازمین کے حوالے سے پانچ اقدامات مقرر کیے ہیں.

کوئی بھی کمپنی یکطرفہ طور پر فیصلے کی مجاز نہیں(فوٹو ایے ایف پی)

اول آن لائن قانون محنت کا نفاذ، دوم تنخواہ کے ساتھ ملازم کو چھٹی پر بھیجنا، سوم بغیر تنخواہ ملازم کو چھٹی دینا.
چہارم حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کے دوران عارضی طور پر ملازم کی تنخواہ میں کمی بشرطیکہ کمپنی اجیر کے ساتھ ملازمت کا عارضی معاہدہ مقررہ طریقے سے طے کرلے.
 اور پنجم مستقل بنیادوں پر ملازم کی تنخواہ میں کمی بشرطیکہ نجی ادارہ غیرملکی کارکن کی تنخواہ میں مستقبل بنیاد پر کم کرنا چاہتاہو ایسی صورت میں ادارے کو وزارت کی منظوری لے کر ملازمت کے معاہدے میں ترمیم کرنا ہوگی.

شیئر: