Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'پیپر ہونے نیں، حکومت دسدی نہیں پئی'

امتحان ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے ابہام اب بھی موجود ہے (فوٹو سوشل میڈیا)
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود نے بورڈ امتحانات کے بغیر طلبہ و طالبات کی نئی کلاسوں میں ترقی کے معاملے کا فیصلہ جمعے تک کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان میں لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق اعلانات کے ساتھ ہی یہ حکومتی فیصلہ بھی سنایا گیا تھا کہ تمام تعلیمی ادارے 15 جولائی تک بند رہیں گے اور میٹرک و انٹر کے بورڈ امتحانات کے بغیر طلبہ کو نئی کلاسوں میں ترقی دی جائے گی۔
پیر کو وفاقی وزیر کے پیغام سے صورت حال واضح ہونے کے بجائے مزید مبہم ہونے پر طلبہ و طالبات سمیت دیگر افراد نے کہیں برہمی کا اظہار کیا تو کہیں ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔
شفقت محمود نے اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ وزارت تعلیم ملک بھر کے 29 بورڈز کے ساتھ طلبہ کی پروموشن پالیسی کے معاملے پر مشاورت کر رہی ہے۔ بورڈز کی جانب سے حتمی سفارشات کے لیے مزید وقت مانگا گیا ہے۔ تمام معاملات پر جامع اعلان جمعہ تک کیا جائے گا۔‘

انجینیئر افتخار گجر نامی صارف نے وزیر تعلیم کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’چودھری صاحب امتحان لازمی لیں۔ فیصلے سوچ سمجھ کر کریں اور جب سوچ لیں تو پھر واپس نہ ہٹیں۔‘

بلیڈ گرین نامی ہینڈل نے بانی پاکستان سے منسوب ایک قول شیئر کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سات مئی کو لیے گئے فیصلے کے بعد اب یوٹرن نہ لیں۔

عشیق الرحمن نامی صارف نے وزیر تعلیم کی توجہ یونیورسٹی طلبہ کی جانب دلواتے ہوئے کہا کہ ’ہم ذہنی مرض کا شکار ہیں، آن لائن کلاسز محض فارمیلٹی ہیں۔ انہیں روکیں اور ہمیں پروموٹ کریں۔ آپ جائزہ لے کر دیکھ لیں 20 فیصد طلبہ سے زیادہ آن لائن کلاسیں نہیں لے پا رہے۔‘

چوہدری احمد سندھو نامی صارف نے وزیر تعلیم کی ٹویٹ کے جواب میں پنجابی میں لکھا کہ 'مختاریا کتاباں لبھ لے، جیتھے وی سٹیاں نیں، پیپر ہونے نیں، حکومت دسدی نہیں پئی۔'

حکومت کی جانب سے میٹرک اور انٹر بورڈ کے طلبہ کے لیے بغیر امتحان کے اگلی کلاسوں میں ترقی کا اعلان کرتے ہوئے یونیورسٹی طلبہ کا معاملہ جامعات پر چھوڑا گیا تھا کہ وہ اپنی پالیسی کے مطابق فیصلہ کر لیں۔ جس کے بعد سوشل میڈیا پر یونیورسٹی کے طلبہ کی جانب سے بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: