Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سندھ: سکول غیر معینہ مدت تک بند

میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلبہ کے حوالے سے ابھی فیصلہ نہیں ہو سکا (فوٹو: سوشل میڈیا)
سندھ کے وزیرِ تعلیم سعید غنی نے اعلان کیا ہے کہ 'صوبے بھر کے پہلی تا آٹھویں جماعت کے طلبہ و طالبات کو امتحان لیے بغیر اگلی کلاسوں میں پروموٹ کر دیا جائے گا، تاہم میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلبہ و طالبات کے لیے قانون میں ترمیم کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے ابھی تک متفقہ فیصلہ نہیں ہو سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'صوبے بھر کے تمام سکول غیر معینہ مدت تک بند رہیں گے۔'
صوبائی محکمہ تعلیم کی سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے بتایا کہ 'صوبے بھر کے تمام سکول یکم جون سے نہیں کھلیں گے جبکہ سکول کھلنے کی نئی تاریخ اور نئے تعلیمی سال کے شیڈول کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔'

 

منگل کو منعقد ہونے والے اجلاس میں سیکرٹری تعلیم سید خالد حیدر شاہ، سیکرٹری کالجز باقر نقوی، ارکان سندھ اسمبلی، سپیشل سیکرٹری تعلیم، ڈی جی پرائیویٹ سکولز ، تمام نجی سکولوں کی ایسوسی ایشن کے عہدیداران بھی شریک ہوئے۔
 پرائیویٹ سکولز اینڈ مینجمنٹ ایسوسی ایشن سندھ کے مرکزی چیئرمین طارق شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'ان کی جانب سے تمام کلاسوں کے امتحانات منعقد کروانے کی تجویز پیش کی گئی تھی، تاہم حکومت نے پہلی تا آٹھویں جماعت کے طلبہ کو امتحان کے بغیر پروموٹ کرنے کے حوالے سے تمام سکولوں کی ایسوسی ایشن میں اتفاق رائے کروا دیا۔
طارق شاہ نے بتایا کہ 'اجلاس میں طے پایا کہ 'تمام پرائیویٹ سکولز طلبہ و طالبات کو پروموٹ کرنے کے حوالے سے طریقہ کار وضع کرنے میں خود مختار ہوں گے اور ہر سکول اس حوالے سے الگ الگ فیصلہ کرے گا۔'
صوبائی وزیر تعلیم کا اس حوالے سے موقف تھا کہ 'ہر سکول کا اپنا طریقہ کار ہے، کچھ سکولوں میں سارا سال ہوم ورک کی بنیاد پر گریڈنگ کی جاتی ہے جبکہ دیگر سہ ماہی اور ششماہی امتحانات منعقد کرتے ہیں، لہٰذا یہ ذمہ داری اب سکولوں کی ہے کہ وہ جیسے بہتر سمجھیں اپنے طلبہ و طالبات کی گریڈنگ کر کے انہیں پروموٹ کریں۔'

پرائیویٹ سکول طلبہ کو پروموٹ کرنے کا طریقہ کار خود وضع کریں گے (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب، میٹرک اور انٹرمیڈیٹ بورڈز کے امتحانات لینے یا طلبہ و طالبات کو بنا امتحان پروموٹ کرنے کے حوالے سے ابھی تک اتفاقِ رائے نہیں ہو سکا، اور نہ صرف سندھ حکومت بلکہ وفاقی حکومت اور وفاقی وزیرِ تعلیم کے بیانات میں بھی اس حوالے سے ابہام موجود ہے۔
وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ 'ملک بھر میں کسی بھی بورڈ کے امتحانات نہیں ہوں گے اور تمام طلبہ و طالبات کو گذشتہ سال کی کارکردگی کی بنیاد پر پروموٹ کر دیا جائے گا، تاہم اب ان کی جانب سے بھی اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کا عندیہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 'اس حوالے سے تمام بورڈز کے سربراہان سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ جمعے کو کیا جائے گا۔'

بورڈز کے امتحانات لینے یا نہ لینے کا اعلان وزیر تعلیم جمعہ کو کریں گے (فوٹو: پی آئی ڈی)

وزیرِ تعلیم سندھ سعید غنی کا کہنا تھا کہ 'انہوں نے وفاقی حکومت کے اعلان کے فوراً بعد ہی واضح کیا تھا کہ اس معاملے میں سندھ حکومت سے مشاورت نہیں کی گئی اور یہ کہ بورڈ کے طلبہ و طالبات کو بغیر امتحان پروموٹ کرنے میں بہت سے مسائل ہیں اور بچوں کا مستقبل خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔'
طارق شاہ کا کہنا تھا کہ 'میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلبہ و طالبات کے امتحانات لازمی منعقد ہونے چاہییں کیوں کہ یہ طلبہ و طالبات کے مستقبل کا سوال ہے۔'
انہوں نے واضح کیا کہ 'اکثر جن طلبہ و طالبات کے نویں یا گیارہویں میں نمبرز کسی وجہ سے خراب آتے ہیں وہ اگلے سال دگنی محنت کر کے اپنے اوسط مارکس بہتر کر لیتے ہیں۔'
 'طلبہ و طالبات کا حق ہے کہ انہیں اپنے نمبرز بہتر کرنے کا موقعہ دیا جائے، اگر کسی کی گذشتہ سال کی خراب کارکردگی کو بنیاد بنا کر اس سال بھی موقہ نہ دیا جائے تو آگے چل کر اسے پروفیشنل زندگی میں مشکلات پیش آئیں گی۔'

پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن نے امتحانات نہ لینے کی مخالفت کی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اس حوالے سے سعید غنی نے واضح کیا کہ 'میٹرک اور انٹرمیڈیٹ بورڈز کے موجودہ چارٹر میں یہ شق ہی موجود نہیں کہ کسی طالب علم کو بغیر امتحان لیے پروموٹ کیا جائے۔'
 'اگر موجودہ ہنگامی صورت حال کے تحت طلبہ و طالبات کو بغیر امتحان پروموٹ کرنا بھی پڑا تو اس کے لیے نئے سرے سے قانون سازی کرنا ہوگی اور کوئی ون ٹائم پرویژن نکالنا ہوگی۔'
اس معاملے پر نظرِ ثانی کرنے اور اتفاقِ رائے کے لیے سندھ حکومت نے صوبے کے تمام بورڈز کے سربراہان پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو ایک دن کے اندر اپنی سفارشات پیش کرے گی جسے بعد ازاں وفاقی حکومت کے گوش گزار کیا جائے گا جو پھر جمعے کو معاملے پر حتمی فیصلہ کرے گی۔

صوبہ سندھ میں گذشتہ دو ماہ سے سکول بند ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

محمکہ تعلیم کی جانب سے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلبہ و طالبات کو بغیر امتحان دیے اگلی کلاسوں میں پروموٹ کرنے کے لیے جو تجویز زیرِ غور ہے اس کے مطابق 'دسویں اور بارہویں جماعت کے طلبہ و طالبات کو نویں اور گیارہویں جماعت کے نمبروں کی بنیاد پر پروموٹ کیا جائے گا، جب کہ 5 فیصد گریس مارکس بھی دیے جا سکیں گے۔'
سندھ کی مختلف سکول اور کالج ایسوسی ایشن اور اساتذہ کی تنظیموں کی جانب سے وفاقی حکومت کے بغیر امتحان لیے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلبہ و طالبات کو پروموٹ کرنے کی مخالفت کی جا رہی ہے۔
 طارق شاہ کا اس حوالے سے مؤقف ہے کہ 'وہ ایسا بچوں کے مستقبل کے لیے کر رہے ہیں اور ان کی جانب سے امتحانات لینے کے لیے ایس او پیز بھی تجویز کیے گئے ہیں۔'

سعید غنی کے مطابق بورڈر کے امتحانات نہ لینے پر مشاورت نہیں ہوئی (فوٹو: سوشل میڈیا)

 'مختصر دورانیے اور معروضی سوالات پر مشتمل پرچہ لیا جا سکتا ہے، جبکہ امتحانی مراکز پر ایک کے بجائے تین سیشنز میں پرچہ لیا جا سکتا ہے۔'
تاہم دوسری جانب یہ تاثر بھی عام ہے کہ بورڈ کے امتحانات تعلیمی اداروں اور منسلک لوگوں کے لیے باقاعدہ انڈسٹری کی حیثیت رکھتے ہیں اور سال میں کمائی کا ذریعہ ہوتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بورڈ کے امتحانات تین سے چار ارب کی صنعت ہے جس میں چپڑاسی سے لے کر اساتذہ حتیٰ کہ ایجنٹس تک کا حصہ ہوتا ہے۔ اساتذہ کی انویجیلیشن ڈیوٹی لگتی ہے جس کے الگ سے پیسے ملتے ہیں، جب کہ امتحانی مراکز تک کی بولی لگتی اور نقل مافیا مبینہ طور پر اساتذہ تک کو پیسے کھلاتا ہے۔
سندھ بھر میں تعلیمی ادارے دو ماہ سے بند ہیں اور کہیں بھی اساتذہ کی جانب سے یہ مطالبہ سامنے نہیں آیا کہ بچوں کی تعلیم کا حرج ہو رہا ہے، تاہم بورڈ امتحانات موخر ہونے کے امکانات سامنے آتے ہی سندھ کے سرکاری اساتذہ کی نمائندہ تنظیموں نے اس اعلان کی مخالفت کر دی ہے۔ سندھ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے سربراہ اشرف خاصخیلی نے اس حوالے سے بیان جاری کیا ہے کہ صوبے میں بورڈ کے امتحانات لازمی منعقد کروائے جائیں۔

شیئر: