Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیزاب گردی کی تشہیر پر ٹک ٹاک سٹار مشکل میں

فیضل صدیقی کی ویڈیو پر تنقید کی جارہی ہے کہ انہوں نے اس کے ذریعے خواتین پر تیزاب پھینکنے کے گھناؤنے جرم کی تشہیر کی (فوٹو:سوشل میڈیا)
موبائل ایپ ٹک ٹاک دنیا بھر کے نوجوانوں میں خاصی مقبول ہے کیونکہ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں وہ کھل کر اپنے ٹیلنٹ کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
کسی مشہور گانے یا ڈائیلاگ پر لپسنگ کرتے ہوئے اپنے چہرے کے تاثرات کے ساتھ اداکاری کی ویڈیوز بنا کر نوجوان لڑکے اور لڑکیاں راتوں رات مشہور ہوجاتے ہیں۔ یہاں تک کہ اب تو کئی ٹک ٹاک سٹارز کے فالوؤرز کی تعداد شوبز انڈسٹری کے ستاروں کے مداحوں سے کم نہیں۔
ٹک ٹاک ایپ چونکہ صرف تفریح کے لیے استعمال کی جاتی ہے اس لیے نوجوان اپنی ویڈیوز میں ہر وہ مواد شامل کرتے ہیں جو ان کے فالوؤرز کو محظوظ کرسکے۔
اس ایپ پر جہاں مزاح پر مبنی ویڈیوز شیئر کی جاتی ہیں وہیں اپنے فالوؤرز کو متاثر کرنے کے لیے جذباتی اداکاری کی ویڈیوز بھی بنائی جاتی ہیں۔
یہ ویڈیوز ہوتی تو صرف تفریح کے لیے ہیں لیکن اگر غور کیا جائے تو یہ ویڈیوز کوئی نہ کوئی پیغام لوگوں تک پہنچا رہی ہوتی ہیں جو مثبت بھی ہوسکتا ہے اور منفی بھی۔
انڈیا کے ٹک ٹاک سٹار فیضل صدیقی جن کے 13 ملین سے زیادہ فالوؤرز ہیں اس وقت اپنی ایک ویڈیو کی وجہ سے شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ اس وقت انڈیا میں ان کے نام کا ٹرینڈ چلایا جا رہا ہے اور اس کے ساتھ ٹک ٹاک بین کرنے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔

ڈائیلاگ ختم ہونے کے بعد فیضل صدیقی ایک بھرا ہوا گلاس لڑکی کی طرف اچھالتے ہیں جس کے بعد لڑکی کے چہرے پر جلنے کے نشان دکھائی دیتے ہیں (فوٹو:سوشل میڈیا)

ہوا کچھ یوں کہ فیضل صدیقی نے ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو بنائی جس میں وہ ایک ڈائیلاگ پر لپسنگ کے ساتھ اداکاری کرتے نظر آرہے ہیں۔ ویڈیو میں وہ ایک ناکام اور جنونی عاشق کا ڈائیلاگ بول رہے ہیں جس میں وہ اپنی گرل فرینڈ پر غصے کا اظہار کررہے ہیں جو انہیں کسی اور شخص کے لیے چھوڑ کر چلی گئی۔
یہاں تک تو ویڈیو میں کچھ بھی متنازع  نہیں مگر ڈائیلاگ ختم ہونے کے بعد وہ ایک بھرا ہوا گلاس لڑکی کی طرف اچھالتے ہیں جس کے بعد لڑکی کے چہرے پر جلنے کے نشان دکھائی دیتے ہیں۔
فیضل صدیقی کی اس ویڈیو پر یہ تنقید کی جارہی ہے کہ انہوں نے اپنی اس ویڈیو کے ذریعے خواتین پر تیزاب پھینکنے کے گھناؤنے جرم کی تشہیر کی ہے۔

انڈیا کے نیشنل کمیشن فار ویمن کی چیئرپرسن ریکھا شرما نے ٹک ٹاک انتظامیہ کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ٹک ٹاک سٹار کا اکاؤنٹ معطل کرنے اور ویڈیو کو ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں بتایا ہے کہ ٹک ٹاک نے ان کی فون کال پر ویڈیو ڈیلیٹ کردی ہے۔

انٹریپڈ سافرون کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ 'یہ فیضل صدیقی ہیں۔ان کے ٹک ٹاک پر 13.4 ملین فالوؤرز ہیں۔ کیا یہ لڑکیوں پر تیزاب گردی کے واقعات کو پروموٹ کررہے ہیں؟'
 

بھارتیہ لا کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ 'اگر ایک مرد ایسی ویڈیو بنانے پر جواب دہ ہے تو وہ لڑکی جو سستی شہرت کے لیے اس ویڈیو کا حصہ بنی وہ کیوں نہیں؟ اس ویڈیو میں نظر آنے والی لڑکی کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔ کیا اسے اس ویڈیو میں کچھ غلط نہیں لگا؟'
 

ایک اورصارف لیسی پریا کنگوجم نے لکھا کہ 'یہ انتہائی برا ہے۔ انہوں نے ٹک ٹاک کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ فیضل صدیقی کا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کیا جائے کیونکہ وہ لڑکیوں اور خواتین پر تشدد کو فروغ دے رہے ہیں جو ناقابل قبول ہے۔'

کچھ صارفین ٹک ٹاک سٹار کی حمایت میں بھی سامنے آئے جن کا کہنا تھا کہ انہوں نے اصل میں تیزاب نہیں پھینکا یہ تو صرف اداکاری تھی۔
سکن ڈاکٹر کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ' لوگ اس لڑکے کی یہ کہتے ہوئے حمایت کررہے ہیں کہ گلاس میں تیزاب نہیں پانی تھا۔ ظاہر ہے یہ تیزاب نہیں تھا اور ظاہر ہے اس لڑکی کا چہرہ اصل میں خراب نہیں ہوا۔ اعتراض اس پیغام پر ہے جو اس ویڈیو کے ذریعے دیاگیا۔'

شیئر:

متعلقہ خبریں