امریکہ کی بائیو ٹیک فرم موڈرنا نے کہا ہے کہ رضاکاروں کے ایک چھوٹے گروپ پر کورونا وائرس کے خلاف نئی تجرباتی ویکسین کے استعمال کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کیمبرج میساچُوسٹس کی کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ ویکسین ایم آر این اے 1273 نے ان آٹھ رضاکاروں میں اسی طرح کا مدافعتی ردِعمل دکھایا جس طرح کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے افراد میں دیکھا گیا۔
موڈرنا کے چیف میڈیکل آفیسر ٹیل زیکس کا کہنا ہے کہ اس ویکسین کے ابتدائی نتائج میں دیکھا گیا ہے کہ اس کے استعمال سے رضاکاروں میں حوصلہ افزا مدافعتی ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
ویکسین کی تیاری کے لیے کلینیکل ٹرائلز کیسے ہوتے ہیں؟Node ID: 474381
-
کورونا ویکسین سال کے آخر تک تیار ہو جائے گی، ٹرمپNode ID: 476506
-
عالمی رہنماؤں کا ویکسین کی مفت فراہمی کا مطالبہNode ID: 478871
-
'خون پتلا کرنے والی ادویات کورونا کے مریضوں کی جان بچا سکتی ہیں'Node ID: 479541
'یہ ہمارے اس یقین کو ثابت کرتا ہے کہ اس ویکسین میں کورونا وائرس سے بچانے کی صلاحیت موجود ہے اور اس سے ہم مزید آزمائشی تجربات کر سکتے ہیں۔'
امریکہ کی بائیو ٹیک فرم موڈرنا جس کا قیام 9 سال قبل عمل میں لایا گیا تھا کا کہنا ہے کہ 'یہ ویکسین عام طور پر محفوظ ہے اور اس کے کوئی سائیڈ افیکٹس بھی نہیں ہیں اور اس کے استعمال سے مریضوں کا صرف چہرہ معمولی سُرخی مائل ہوا۔
کانفرنس کال میں موڈرنا کی چیف ایگزیکٹو آفیسر سٹیفنی بینسل کا کہنا تھا کہ 'عبوری نتائج سے اس بات کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے کہ ویکسین میں کورونا وائرس کے خلاف تحفظ کی بہت صلاحیت موجود ہے۔'
پہلے مرحلے کے عبوری نتائج کے بارے میں بینسل کا کہنا تھا کہ 'ہمیں ان عبوری نتائج سے اس سے زیادہ خوشی نہیں ہو سکتی۔'
اس ویکسین کی تیاری کے لیے موڈرنا تین مرحلوں میں ٹیسٹ اور آزمائشی تجربات کرے گی۔

موڈرنا کا کہنا ہے کہ چُوہوں پر الگ سے کیے گئے ٹیسٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس ویکسین نے اُن کے پھیپھڑوں کو وائرس منتقل ہونے سے بچایا۔
واضح رہے کہ امریکی حکومت نے موڈرنا کی ویکیسن کی تیاری کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔
یہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیئس ڈیزیز کے ساتھ شراکت داری کی بنیاد پر تیار کی جا رہی ہے جس کے سربراہ صدر ٹرمپ کے مشیر اینتھنی فاؤچی ہیں۔
پیر کو امریکہ میں کووڈ 19 کے کیسز کی تعداد 15 لاکھ سے تجاوز کر گئی، جبکہ وائرس سے ہونے والی اموات 90 ہزار تک پہنچ گئیں۔
