فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ دستخط کردہ تمام معاہدے ختم کرنے کا اعلان کیاہے.
عرب نیوز کے مطابق صدر محمود عباس نے یہ اعلان منگل کو رام اللہ میں ہنگامی اجلاس کے دوران کیا جو مغربی کنارے کے بعض علاقوں کو ضم کیے جانے کےاسرائیلی منصوبوں پرغور کے لیے بلایا گیا تھا.
مزید پڑھیں
-
فلسطین ہمارا پہلا مسئلہ تھا، ہے اور رہے گا، سعودی وزیر خارجہ
Node ID: 453366 -
اوآئی سی نے امریکی امن منصوبہ مسترد کردیا
Node ID: 456946
اس اعلان میں اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی سمجھوتے اور اوسلو معاہدہ شامل ہے جس میں 1993 میں دستخط کیے گئے تھے.
یہ ڈرامائی اعلان اتوار کو حلف اٹھانے والی نئی اسرائیلی حکومت کی طرف سے مقبوضہ مغربی کنارے کے حصوں کو ضم کیے جانے کے عندیے کے بعد سامنے آیا ہے.
یادرہے کہ نیتن یاہو شراکت اقتدار کے معاہدے کے تحت ڈیڑھ برس کے لیے وزیراعظم بنے ہیں.اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی انتخابی مہم کے دوران مغربی کنارے کو اسرائیلی خود مختاری میں لانے کا وعدہ کیا تھا.
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محمود عباس نے کہا کہ ’معاہدوں کو ختم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل کو اب ایک قابض طاقت کی حیثیت سے بین الاقوامی ذمہ داریوں اور فرائض کا بوجھ اٹھانا ہوگا‘.
فلسطینی صدر نے امریکہ کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جس نےڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امریکی سفارتخانے کی یروشلم منتقلی سمیت فلسطینوں کے خلاف سخت موقف اختیار کیا.
انہوں نے مزید کہا کہ ’فلسطینوں پر ہونے والے ظلم وستم کے لیے امریکی انتظامیہ مکمل طور پر ذمہ دار ہے.فلسطینی عوام کے خلاف اقدامات،غیر منصفانہ فیصلوں اور ہر قسم کی جارحیت پر قابض اسرائیلی حکومت کے ساتھ اسے بھی بنیادی شراکت دار سمجھتے ہیں‘.