ہونٹوں پر مسکراہٹ، آنکھوں میں شرارتی چمک اور ہاتھوں میں سگار لیے راولپنڈی کے شیخ صاحب گذشتہ کئی دہائیوں سے قومی منظر نامے پر مرکزی حیثیت حاصل کیے ہوئے ہیں۔
حالیہ کچھ ہفتوں میں ان کے رخساروں کی رنگت اور بھی سرخ و سفید ہو گئی ہے۔ وہ جب بولتے ہیں تو دنیا سر دھنتی ہے۔ تجزیہ کار ان کے خطاب سے اپنے تجزیوں کے لیے رہنمائی حاصل کرتے ہیں، صحافی ان کے جملوں کے اندر چھپی خبروں کو تلاش کرتے ہیں، عوام ان کی طنز میں نمایاں تھڑوں اور بیٹھکوں کے لہجے پر واری جاتے ہیں اور مخالفین ان کے برسائے گئے نشتروں سے ہفتوں تلملاتے رہتے ہیں۔
راولپنڈی کے شیخ رشید احمد پاکستانی سیاستدانوں میں شاید واحد سیاستدان ہیں جو فخریہ خود کو ’پنڈی بوائے‘ کے طور پر پیش کرتے ہیں اور اعلانیہ ’اسٹیبلیشمنٹ کا آدمی‘ ہونے کا اعتراف کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
شیخ رشید کی طالبات سے غیر سیاسی باتیںNode ID: 411296
-
ملک میں آٹا بحران حکومتی کوتاہی ہے: شیخ رشید احمدNode ID: 454311
-
چینی بحران رپورٹ پر ایکشن نہ لیا تو گلے پڑ جائے گی: شیخ رشیدNode ID: 480156