Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میں اپنے ذہن سے پائلٹ کے آخری الفاظ نہیں نکال پائی‘

سوشل میڈیا صارفین امدادی کارروائیاں کرنے والے اداروں کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
جمعے کو کراچی میں پی آئی اے کے طیارے کے ساتھ پیش آنے والے المناک حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے حادثے سے متعلق مختلف تصاویر، ویڈیوز اور تعزیتی ٹوئٹس کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
اس واقعے نے سوشل میڈیا صارفین پر بھی  بہت گہرا اثر ڈالا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ٹوئٹر  پر اس وقت کے تمام ٹاپ ٹرینڈز اسی حادثے سے متعلق ہیں۔
کوئی بھی حادثہ ہو یا کوئی تہوار ٹوئٹر پر ٹرینڈز بنتے اور بدلتے رہتے ہیں۔ جس میں بنیادی طور پر دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں ایک جو کسی بھی ٹرینڈ کی حمایت کر رہے ہوتے اور دوسرے وہ جو اس پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں۔
مگر اس واقعے کے حوالے سے سوشل میڈیا صارفین کی کچھ ٹوئٹس یہ سوچنے پر مجبور کر دیتی ہیں کہ اگر یہ ٹوئٹس ہلاک ہونے والوں کے خاندان میں سے کسی نے دیکھ لیں تو ان پر کیا گزرے گی؟
مختلف ٹوئٹر اکاونٹس پر ایسی تصاویر شئیر کی جا رہی ہیں جن میں پی آئی اے کی مشن سٹیٹمنٹ ’کم فلائے ود اس‘ کو ایڈیٹ کر کے’کم ڈائے ود اس‘ کر دیا گیا ہے۔
ٹوئٹر صارف حسن نے اس تصاویر کو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ ’اس وبا کے دوران جب زیادہ تر ائیر لائنز بند تھیں پی ائی اے کی پروازیں ہی مختلف ملکوں میں سے پھنسے پوئے پاکستانیوں کو خیریت سے وطن واپس لائیں، وہ نہ تو کوئی یاد کرے گا نہ ہی کسی نے تعریف کی، اب سب کی بورڈ پکڑ کر ایوی ایشن کے ماہر بنے ہوئے ہیں۔

جس کے جواب میں صحافی سیرل المیڈا نے لکھا ’ پی آئی اے: ’گریٹ پیپل ٹو فلائے ود‘ سوائے ان چند لوگوں کے جنھیں ہم اکثر مار دیتے ہیں۔

ایسی ٹوئٹس کرنے والے سوشل میڈیا صارفین کو دیگر کئی صارفین 'بے حس' بھی کہہ رہے ہیں۔
شہباز تاثیر نے لکھا برائے ’مہربانی اس ٹویٹ کو ڈیلیٹ کر دیں۔‘

فہیم انور نے لکھا کہ ’ان حالات میں آپ کو یہ ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں تھی کہ آپ کا حس مزاح کتنا اچھا ہے کچھ واقعات اس مقصد کے لیے نہیں ہوتے۔‘

ٹوئٹر صارف عالیہ زہرہ نے لکھا کہ ’میں ابھی تک اپنے ذہن سے پائلٹ کی مے ڈے کال والے الفاظ نہیں نکال پائی۔'

جبکہ سوشل میڈیا  صارفین کی جانب سے امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے والے اداروں کو بھی خراج تحسین بھی پیش کیا جا رہا ہے۔ ٹوئٹر پر فیصل ایدھی اور ظفر عباس کی تصاویر بھی وائرل ہو رہی ہیں جن میں وہ فٹ پاتھ پر بیٹھے  اور لیٹے ہوئے ہیں۔
ساسوئی ظفر نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’کچھ ایسے بے نام ہیروز بھی ہوتے ہیں جو نہ ایم این اے ہوتے ہیں اور نہ ہی ان کے پاس کوئی عہدہ ہوتا ہے وہ صرف خدمت خلق کرتے ہیں، فیصل ایدھی اور ظفر عباس ہمارے اصلی ہیروز ہیں۔‘

 

شیئر: