Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کے نئے علاج کی آزمائش شروع، متاثرین 52 لاکھ سے زیادہ

ویکسین کے ٹرائلز کامیاب ہونے کی امید پر اس کی بڑے پیمانے پر پیداوار کی تیاری ابھی سے کی جا رہی ہے (فوٹو: روئٹرز)
برطانیہ میں طبی محققین کی ایک ٹیم نے کووڈ 19 کی ویکیسن کے کلینیکل ٹرائلز کے لیے رضا کاروں کی بھرتی شروع کر دی ہے جبکہ ایک دوسری ٹیم نے ایک ایسے علاج کی آزمائش شروع کی ہے جس سے کورونا کی وجہ سے شدید بیمار مریضوں کی جان بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔
کورونا وائرس کی ویکسین پر رواں سال جنوری سے جاری یہ تحقیقن آکسفورڈ یونیورسٹی کے جینر انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے آکسفورڈ ویکسین گروپ نامی ایک تنظیم کے ساتھ مل کر کی گئی تھی۔
عرب نیوز کے مطابق سائنس دان اپریل میں ابتدائی ٹرائلز کے بعد اب ویکسین کے مزید کلینیکل ٹرائلز کے لیے 10 ہزار سے زائد رضا کاروں کو بھرتی کر رہے ہیں۔
محقیقن نے ابتدائی طور پر 160 افراد پر کلینیکل ٹرائل کیا تھا جس کے بعد اب ان ٹرائلز میں مختلف علاقوں اور عمر کے مزید افراد کو شامل کیا جائے گا تاکہ ویکسین کے مؤثر ہونے کا پتا لگایا جا سکے۔
یہ ویکسین انسانوں کو متاثر کرنے والے کورونا وائرس، سارس وائرس اور ایک ایسے 'تبدیل شدہ وائرس' کو استعمال کرتے ہوئے تیار کی گئی تھی جو بن مانسوں کو متاثر کرتا ہے۔
محقیقن کے مطابق جانوروں پر کیے گئے تجربات میں اس ویکسین کے مثبت اثرات سامنے آئے تھے۔
یہ ویکسین اب ٹرائلز میں حصہ لینے والے افراد کو 'مین اے سی ڈبلیو وائے' نامی ایک لائسنس یافتہ ویکسین کے ساتھ دی جائے گی جو گردن توڑ بخار اور خون کو زہر آلود ہونے سے بچانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
دنیا بھر میں اگرچہ 100 سے زائد ویکسین پر تجربات ہو رہے ہیں مگر یہ ویکسین ان چار ویکسینز میں سے ایک ہے جن پر دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر ٹرائلز ہو رہے ہیں۔

برطانیہ میں کورونا کی ویکسین پر بھی تجربات ہو رہے ہیں (فوٹو: روئٹرز)

آکسفورڈ ویکسین گروپ کے سربراہ پروفیسر انڈریو پولاڈ کا کہنا ہے کہ کلینیکل سٹیڈیز بہت اچھی جا رہی ہیں۔
'اب ہم اس بات کا جائزہ لینے کے لیے مطالعات کا آغاز کر رہے ہیں کہ ویکسین بالغوں میں مدافعتی عمل پر کتنے اچھے طریقے سے اثر انداز ہوتی ہے اور کیا یہ زیادہ لوگوں کو تحفظ فراہم کر سکتی ہے یا نہیں۔'
ویکسین کے ٹرائلز کامیاب ہونے کی امید پر اس کی بڑے پیمانے پر پیداوار کی تیاری ابھی سے کی جا رہی ہے۔
آکسفورڈ کی ٹیم نے کہا ہے کہ توقع ہے کہ ستمبر تک ویکسین کے تقریبا دس لاکھ یونٹس استعمال کے لیے تیار ہوں گے۔
اس ہفتے دوا ساز کمپنی آسٹرا زینیکا نے کہا ہے کہ یہ آکسفورڈ ویکسین کی ایک ارب خوراکیں بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس نے کم از کم 40 کروڑ خوراکیں تیار کرنے کا معاہدہ کر لیا ہے۔

کورونا متاثرین کی کل تعداد 52 لاکھ سے بڑھ گئی ہے (فوٹو: روئٹرز)

دریں اثنا کنگز کالج لندن، فرانسس کرک انسٹی ٹیوٹ اور گائے اینڈ سینٹ تھامس ہسپتال میں کام کرنے والے سائنسدانوں نے کورونا وائرس کے علاج کے لیے انٹریلوکین 7 نامی ایک دوا کی طبی آزمائش شروع کر دی ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق جن افراد میں مرض سب سے زیادہ شدت سے ظاہر ہوا ہے، ان میں ٹی سیلز کہلانے والے مدافعتی خلیے بہت کم تعداد میں پائے جاتے ہیں۔
طبی آزمائش سے یہ پتا چلے گا کہ کیا ٹی سیلز کی تعداد میں اضافہ کرنے والی یہ دوا (انٹرلیوکین 7) مریضوں کی صحتیابی میں مدد دے سکتی ہے یا نہیں؟
امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 52 لاکھ 35 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ کووڈ 19 کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد تین لاکھ 38 ہزار 612 ہے۔
اس وائرس سے سب سے زیادہ 96 ہزار اموات امریکہ میں ہوئی ہیں جبکہ یہاں متاثرین کی تعداد 16 لاکھ سے زیادہ ہے۔

پاکستان میں کورونا سے 11 سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

حکومت پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 52 ہزار سے بڑھ گئی ہے جبکہ صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد ساڑھے 16 ہزار زیادہ ہے۔
پاکستان میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس کے 762  نئے مریض جبکہ 14 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔ ملک میں کورونا سے ہونے والی کل ہلاکتوں کی تعداد 11 سو ایک ہوگئی ہے۔

شیئر: