Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں پرتشدد مظاہرے جاری

امریکہ میں جاری پرتشدد مظاہروں پر قابو پانے کی غرض سے کئی شہروں میں نیشنل گارڈز طلب کر لیے گئے ہیں، جبکہ ریاست جارجیا میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کے مطابق ریاست جارجیا کے گورنر نے ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے نیشنل گارڈز کو طلب کر لیا ہے۔
ریاست مینیسوٹا کے مرکزی شہر منی ایپلس اور گرد و نواح کے شہروں میں مزید پانچ سو فوجی تعینات کر دیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ سیاہ فام امریکی جارج فلوئیڈ کی پولیس حراست کے دوران ہلاکت کے خلاف منی ایپلس میں گذشتہ کئی روز سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جو دیگر شہروں میں بھی پھیل گیا ہے۔
جمعے کی شام مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کے باہر امریکی پولیس کے متعصبانہ رویے کے خلاف احتجاج بھی کیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے باہر مظاہرین اور سیکرٹ سروس کے اہکاروں میں تصادم بھی ہوا ہے۔
اس سے قبل حکام نے کہا تھا کہ ایک سابق پولیس افسر کو سیاہ فام جارج فلوئیڈ کی پولیس حراست میں ہلاکت کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق کئی برس بعد امریکہ میں اس طرح کا احتجاج دیکھنے میں آیا ہے جو مینیسوٹا سے نیویارک اور لاس اینجلس تک پھیل گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے باہر مظاہرین اور سیکرٹ سروس کے اہکاروں میں تصادم ہوا۔ فوٹو اے ایف پی

جارج فلوئیڈ کی ہلاکت سے متعلق وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گرفتار پولیس اہلکار ڈیرک چاؤن نے ہلاک ہونے والے شخص کی گردن پر گھٹنا رکھا ہے۔  
اس واقعے کو امریکہ میں سیاہ فام شہریوں کے ساتھ تعصب اور امتیازی سلوک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
جارج فلوئیڈ کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد ریاست منی سوٹا کے شہر منی ایپلس میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے اور پولیس کی مقامی لوگوں کی ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ شہر میں جلاؤ گھیراؤ کے واقعات بھی پیش آئے تھے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے جارج فلوئیڈ کی موت پر افسوس کا اظہار کیا تھا اور احتجاج کے دوران ہنگامی آرائی اور لوٹ مارنے کرنے والوں کو سخت نتائج سے بھی خبردار کیا۔
منی ایپلس میں صورتحال پر قابو پانے کے لیے امریکی نیشنل گارڈز کو تعینات کیا گیا تھا۔
کاؤنٹی پراسیکیوٹر مائیک فری مین کا کہنا ہے کہ گرفتار پولیس اہلکار ڈیریک چاؤن سے تفتیش جاری ہے۔

شیئر: