Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بائبل کے ساتھ تصویر پر ٹرمپ پر تنقید

امریکہ میں مذہبی رہنماؤں نے صدر ٹرمپ کی جانب سے چرچ کے سامنے بائبل اٹھا کر تصویر بنانے پر ان کی مذمت کی ہے جبکہ کئی ریاستوں کے شہروں سے ایسی تصاویر سامنے آئی ہیں جہاں پولیس اہلکار مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر نے چرچ کے سامنے تصویر اس وقت بنوائی جب پرامن مظاہرین کو وائٹ ہاؤس کے قریب سے آنسو گیس کے شیل پھینک کر منتشر کیا گیا۔
واشنگٹن کے ایپسکول چرچ کی بشپ مارین بڈ نے ریڈیو این پی آر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ تکلیف دہ اور انتہائی دل شکن تھا اس لحاظ سے کہ ایک مقدس چیز کا سیاسی پیغام کے لیے غلط استعمال کیا گیا۔‘
خاتون بشپ نے امریکی صدر کے بارے میں کہا کہ ری پبلکن ارب پتی جس کے سپورٹرز میں ایوانجیکل کرسچین بھی شامل ہیں، نے ’ہماری علامتی طاقت کی مقدس کتاب کو ہاتھ میں اٹھا کر یہ دکھانے کی کوشش کی جیسے اس کی پوزیشن اور اختیار کو یہ جائز ٹھہراتی ہو۔‘

 

اے ایف پی کے مطابق تاریخی ایپسکول چرچ وائٹ ہاؤس کے سامنے سڑک کے پار ہے جو جمعے سے مظاہروں کا مرکز ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق دہائیوں بعد بڑے پیمانے پر ہونے والے عوامی مظاہروں میں ایسی تصاویر نے امریکیوں کو حیرت میں مبتلا کر دیا ہے جن میں پولیس اہلکار مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیک کر نسلی تعصب کے خلاف اپنی حمایت دکھا رہے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق ایک جانب امریکی صدر سیاہ فام جارج فلوئیڈ کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد پھوٹنے والے احتجاج کو کچلنے کو کہہ رہے ہیں تو دوسرے جانب نیویارک سے لاس اینجلس اور ہیوسٹن تک پولیس افسران مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔ 
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے منی ایپلس میں ایک سیاہ فام امریکی جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے۔ ان پر الزام تھا کہ ایک گراسری سٹور پر جارج فلوئیڈ نے دو دفعہ 20 ڈالر کے جعلی بل کے ذریعے خریداری کرنے کی کوشش کی۔

امریکی میں سیاہ فام شہریوں کا الزام ہے کہ پولیس اہلکار ان کے ساتھ نسلی امتیاز برتتے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

جارج فلوئیڈ کو گرفتار کرنے والے پولیس اہلکار نے انہیں زمین پر لیٹا کر ان کی گردن پر گھٹنا رکھا تھا جس کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوئی۔
اے ایف پی کے مطابق مشی گن کے علاقے فلنٹ میں سفید فام شیرف کرس سوانسن نے مظاہرین کے ایک گروہ سے چیخ کر پوچھا کہ ’آپ کہاں تک جانا چاہتے ہیں؟ ہم پوری رات چل سکتے ہیں۔ میں اپنا ڈنڈا رکھ دیتا ہوں اور ہیلمٹ اتارتا ہوں۔‘

سیاہ فام جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کے بعد احتجاج منی ایپلس سے شروع ہوا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

سوانسن نے ہیلمٹ اتار کر مظاہرین کے ساتھ واک شروع کی اور اس دوران ایک نوجوان سیاہ فام کے ساتھ سیلفی لیتے ہوئے انگوٹھے سے تھمز اپ کا نشان بنایا۔
ریاست لوا کے شہر ڈیس موئنس میں پولیس چیف ڈانا ونگرٹ نے دیگر افسران کے ہمراہ مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیک کر تصاویر بنائیں اور کہا کہ ’ہم علامتی طور پر ان کے ساتھ ہیں اور ہم یہی کر سکتے ہیں۔‘
اے ایف پی کے مطابق نسلی امتیاز اور پولیس تشدد کے خلاف گھٹنہ ٹیک کر بیٹھنے کا علامتی نشان سنہ 2016 میں امریکہ کے قومی ایتھلیٹ کولن کیپرنک نے متعارف کرایا تھا۔

شیئر: