Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'دوبارہ لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہو سکتے'

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کا سب سے زیادہ نقصان غریبوں کو ہوا اور ملک لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہو سکتا جس کی وجہ سے اس پر واپس نہیں جا سکتے۔
جمعے کو اسلام آباد میں ٹائیگر فورس کے رضاکاروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کورونا نے پھیلنا ہے۔
وزیر اعظم نے ٹائیگر فورس کے رضاکاروں سے کہا کہ لوگوں میں ان شرائط کے بارے میں شعور اجاگر کریں جن کی بنا پر لاک ڈاؤن کھولا گیا۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے رمضان میں تراویح کے لیے مساجد کھولیں۔ ’ہمارے بعد دیگر ممالک بھی مساجد کھول رہے ہیں۔‘
ان کے مطابق علما کی جانب سے تعاون کی وجہ سے رمضان میں کیسز کی تعداد نہیں بڑھی۔ عمران خان نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مخالفین سخت لاک ڈاؤن کا کہتے رہے ہیں۔ امیر آدمی کو لاک ڈاؤن سے کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ وہ مزید آرام میں چلا جاتا ہے مسئلہ تو غریبوں کا ہے۔‘
وزیراعظم نے کہا جن ممالک نے سخت لاک ڈاؤن کیا وہاں مسائل بڑھے، انڈیا کی مثال ہمارے سامنے ہے۔
’دنیا مان رہی ہے کہ سمارٹ لاک ڈاؤن بہتر ہے، وہ بھی ہماری طرح سمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف آ رہے ہیں۔‘
انہوں نے خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں کیسز اور اموات کم ہیں۔ برازیل، امریکہ، برطانیہ، اٹلی سپین وغیرہ میں روزانہ ڈیڑھ سے دو ہزار اموات ہو رہی ہیں۔

 


وزیر اعظم نے ٹڈی دل کے خلاف آپریشن میں ٹائیگر فورس کو استعمال کرنے کا اعلان کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

وزیراعظم نے ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کو بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر آپ کو ہدایات بھیجی جائیں گی۔ ’تمام رضاکاروں کے کارڈرز بنیں گے، اور وہ انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔‘
ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کی ذمہ داری یہ بھی ہو گی کہ لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ علاقوں کی معلومات اور ہاٹ سپاٹس کی نشاندہی بھی کریں۔
جن علاقوں میں کیسز زیادہ ہیں ان کو بند بھی کیا جا سکتا ہے ایسے میں رضاکار لوگوں کے گھروں میں کھانا پہنچانے سمیت دیگر کام کریں گے۔‘
وزیراعظم کا لاک ڈاؤن کے بارے یہ بھی کہنا تھا کہ یہ وبا کا حل نہیں ہے، بیماری نے تو پھیلنا ہے۔
لوگوں کو گھروں میں بند کرنے سے کیسز کی تعداد تو کم ہو سکتی ہے لیکن لوگوں کو مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔‘

وزیر اعظم نے کہا کہ لاک ڈاؤن کا سب سے زیادہ نقصان ٖغریبوں کو ہوا۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے غربت بڑھ گئی ہے جبکہ سفید پوش طبقہ بھی غربت کی طرف آیا ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ ایشیئن ڈویلپمنٹ بینک نے کورونا کے حوالے سے پاکستان کے اقدامات کو سراہا ہے۔
40 لاکھ سمال انڈسٹریز کی مدد کی گئی، ان کی بجلی کے بل دیے گئے۔‘
انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پاکستان کے ٹیکسوں میں آٹھ سو ارب روپے کی کمی آئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران احساس پروگرام نہ ہوتا تو بہت برا حال ہو جاتا لیکن پیسے تقسیم کرنا مستقل حل نہیں ہے۔
انہوں نے ٹائیگر فورس کے رضاکاروں سے کہا ’ٓآپ نے بے روزگار ہونے والے افراد کے بارے میں اطلاعات دینی ہیں جن کو ڈیٹا میں شامل کیا جائے گا۔
آنے والے دنوں میں کورونا کی وجہ سے بے روزگاروں میں رقوم تقسیم کرنا شروع کی جائیں گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوسرے ممالک نے بھی اب پاکستان کی طرح رضاکار فورس بنانا شروع کی ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹائیگر فورس کے اہلکار ٹڈی دل سے متاثرہ علاقوں میں جا کر لوگوں کی مدد کریں گے، اس حوالے سے رضاکاروں کو تربیت دی جائے گی۔
رضاکار 10 ارب درخت لگانے کے پروگرام میں بھی مدد دیں گے، اگلے مہینے میں برسات کی شجرکاری کے تحت درخت لگائے جائیں گے۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوسرے ممالک نے بھی اب پاکستان کی طرح رضاکار فورس بنانا شروع کی ہے۔
’دوسرے ممالک کے رضاکاروں کی تعداد ہم سب سے بہت کم ہے۔‘

شیئر: