Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نمائندہ خصوصی کا تقرر: پاک افغان تعلقات بہتر ہوں گے؟

محمد صادق افغان امور پر مہارت رکھتے ہیں (فوٹو: وزارت خارجہ)
حکومت پاکستان نے سابق سفیر محمد صادق کو افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی مقرر کیا ہے۔
محمد صادق افغان امور کے بارے میں مہارت رکھتے ہیں اور وہ 2008 سے 2014 تک کابل میں پاکستان کے سفیر بھی رہ چکے ہیں۔
2016  میں محمد صادق سکیورٹی ڈویژن سے بطور سیکریٹری ریٹائر ہوئے تھے۔
سنیچر کو تعیناتی کے بعد پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے محمد صادق کو ہدایات دیتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ اس اہم منصب پر تعیناتی سے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔
حکومت پاکستان کی جانب سے ملک میں افغان امور پر کسی عہدیدار کو تعینات کیا گیا ہے اور ماہرین کے مطابق اس کا مقصد افغان امن عمل کو بطریق احسن پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔
افغان امور پر نمائندہ خصوصی کی تعیناتی کی ضرورت کیوں پیش آئی اور آیا دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے میں یہ عہدہ اپنا کردار ادا کر سکے گا؟
صحافی اور افغان امور کے ماہر طاہر خان کہتے ہیں کہ افغانستان کے امور پر پاکستان کی موجودہ ٹیم میں ایک بھی ایسا شخص نہیں جو محمد صادق کی طرح افغان امور کے بارے میں علم رکھتا ہو۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتے ہوئے مسائل کے لیے سفیر محمد صادق جیسے ایک اہم شخص کی ضرورت تھی جو دونوں ممالک کے مابین نہ صرف مؤثر کردار ادا کر سکے بلکہ دونوں ممالک کو قریب بھی لائے۔

’پاکستان نے افغان مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے مؤثر رول ادا کیا‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ضرورت یہ تھی کہ افغان امور پر اعلیٰ حکام کو باخبر رکھا جائے، دوسرا امن عمل جو ایک بہت ہی اہم مرحلے میں داخل ہونے والا ہے اور اگر کوئی فیصلہ ہوتا ہے تو اس کے نافذ ہونے کے عمل میں بھی امکان ہے کہ پاکستان کے کردار کی ضرورت ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر مذاکرات میں دوسرے ممالک کے مبصرین بیٹھتے ہیں تو پھر پاکستان کا حق زیادہ بنتا ہے، امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں جہاں بھی تعطل آیا پاکستان نے اس کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے مؤثر رول ادا کیا۔‘
واضح رہے کہ افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اسلام آباد سمیت کابل اور قطر کے دورے پر ہیں۔
پاکستان کے لیے اسلام آباد میں تعینات افغان سفیر عاطف مشعل نے محمد صادق کی تعیناتی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطے اور افغانستان کے بارے میں ان کے علم اور افہام و تفہیم سے امید ہے کہ اس اہم وقت میں دو طرفہ تعلقات کے لیے وہ تعمیری کردار ادا کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم ان کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں۔

'محمد صادق کے پختونوں کے بجائے شمالی اتحاد سے تعلقات زیادہ اچھے تھے' (فوٹو: روئٹرز)

افغانستان میں ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے ان کے ساتھ بات چیت میں زبان میں مسئلہ نہیں ہوگا کیونکہ وہ پشتو بول سکتے ہیں، تاہم افغانستان کے کئی حلقوں میں صادق خان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کے پختونوں کے بجائے شمالی اتحاد سے تعلقات زیادہ اچھے تھے۔
تاہم طاہر خان کہتے ہیں کہ افغانستان میں ایک مخصوص سوچ ہے کہ پختون اگر آتے ہیں تو ان کا جھکاؤ زیادہ پختونوں کی جانب ہوگا لیکن ملکوں کے تعلقات میں ایسا نہیں ہوتا۔

شیئر: