پاکستان کی سپریم کورٹ کے جسٹس فائز عیسیٰ نے صدارتی ریفرنس کے خلاف درخواست میں مزید دستاویزات جمع کرائی ہیں۔ منگل کو جمع کرائی گئی دستاویزات میں جسٹس قاضی فائز نے بتایا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سمیت تحریک انصاف کے کئی رہنماؤں کی لندن میں جائیدادیں ہیں۔
درخواست کے ساتھ جمع کرائی گئی معلومات میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ عمران خان کی برطانیہ میں چھ، شہزاد اکبر کی پانچ اور زلفی بخاری کی سات جائیدادیں ہیں۔ صدارتی ریفرنس کا سامنا کرنے والے جسٹس قاضی فائز نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں عثمان ڈار، فردوس عاشق اعوان کی بھی برطانیہ میں جائیدادیں ہیں۔
درخواست میں سپریم کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ جہانگیر ترین اور پرویز مشرف بھی برطانیہ میں جائیدادوں کے مالک ہیں۔ جسٹس قاضی فائز نے لکھا ہے کہ انہوں نے ان جائیدادوں کی معلومات برطانوی لینڈ ریکارڈ کے اسی سرچ انجن سے حاصل کی ہیں جہاں سے حکومت کے مطابق ان کے اہلخانہ کی جائیدادیں تلاش کی گئیں۔
جسٹس قاضی فائز نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ وہ یہ الزام نہیں لگاتے کہ حکومتی شخصیات نے جائیدادیں ناجائز ذرائع سے بنائیں تاہم ایف بی آر تعین کرکے حکومتی شخصیات نے کتنی قابل ٹیکس آمدن ظاہر کی۔ اس کے علاوہ سٹیٹ بینک بھی یہ تعین کرے کہ کیا حکومتی شخصیات نے جائیداد خریداری کے لیے رقم جائز طریقے سے بیرون ملک بھیجی۔
انہوں نے اپنی درخواست میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ اثاثہ جات ریکوری یونٹ اور اس کے تمام اقدامات کو کالعدم قرار دیا جائے جبکہ اس یونٹ کے سربراہ شہزاد اکبر سے تمام تنخواہیں اور مراعات بھی واپس لینے کا حکم جاری کیا جائے۔
قبل ازیں منگل کو پاکستان کی سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کی سماعت کرنے والے بینچ نے حکومت کو آپشن دیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے منسوب لندن کی جائیدادوں کی خریداری کے ذرائع کا معلوم کرنے کا معاملہ ایف بی آر کو بھیج دیتے ہیں۔
ایف بی آر نے جو بھی فیصلہ دیا اس کی روشنی میں سپریم جوڈیشل کونسل ریفرنس کا فیصلہ کر دے گی۔
حکومتی وکیل نے عدالتی آپشن پر صدر اور وزیر اعظم سے مشاورت کے لیے وقت مانگ لیا۔
مزید پڑھیں
-
جسٹس فائز عیسیٰ کیس: ’میں ان کو اڑا کر رکھ دوں گا‘Node ID: 459826
-
صدارتی ریفرنس کے پیچھے ٹرائیکا ہے:جسٹس فائز عیسیٰNode ID: 481681
-
’ججز قابل احتساب ہیں تو حکومت بھی قابل احتساب ہے‘Node ID: 485436