Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطر: کینیڈین شہریوں کو ملازمت ختم کرنے کی دھمکی

کالج ملازمین موسم گرما اپنی فیملیز کے ساتھ گزارنا چاہتے ہیں (فوٹو: سی این اے ویبٰ)
قطر میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے اور شدید گرمی کے باوجود ایک کالج میں کام کرنے والے کینیڈین ملازمین کو دھکمی دی گئی ہے کہ اگر انہوں نے موسم گرما کے دوران ملک چھوڑا تو ان کی ملازمت ختم کر دی جائےگی۔
کینیڈا کے سی بی سی نیوز کے مطابق قطر کے ساتھ معاہدے کے تحت دوحہ میں قائم کینیڈا کے کالج آف نارتھ اٹلانٹا کے ملازمین نے بتایا کہ اگر وہ موسم گرما کے دوران ملک سے باہر گئے تو انہیں قطری حکومت کی جانب سے انتقامی کارروائی کا خدشہ ہے اور ان کی ملازمتیں بھی جا سکتی ہیں۔  

 

کالج کے ایک ملازم نے بتایا کہ 'ایک ایسے ملک جس کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے میں رہنا انتہائی پریشان کن ہے اور کالج کے کئی ملازمین موسم گرما کے لیے قطر سے باہر جانا چاہتے ہیں۔'
  دوحہ میں کینیڈا کے کالج آف نارتھ اٹلانٹا کے ملازمین کی تعداد 650 ہے جن میں سے اکثریت کینیڈین کی ہے۔ غیرملکی سٹاف عام طور پر موسم گرما کے دوران گرمی سے بچنے کے لیے اپنے گھروں کو روانہ ہو جاتا ہے اور رواں برس گرمی کے ساتھ دوسرا اہم فیکٹر کورونا وائرس بھی ہے۔
کالج کے ایک اور سٹاف ممبر نے بتایا کہ 'لوگ موسم گرما کے دوران چند ہفتوں کے لیے اس پریشر کُکر سے نکلنے کے لیے کینیڈا میں اپنی فیملیز کے پاس جانا چاہتے ہیں۔'
کالج کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ' کینیڈا کے کالج آف نارتھ اٹلانٹا کے وہ ملازمین جنہوں نے قطر کو چھوڑ کر جانے کا فیصلہ کیا ہے اور اگر وہ بوقتِ ضرورت واپس نہیں آتے تو ان کی ملازمت کے معاہدے منسوخ کر دیے جائیں گے۔'

کینیڈین ملازمین کے مطابق وہ قطر میں وبا کی شدت سے خوفزدہ ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

سی بی سی نیوز کے ساتھ بات کرنے والے ملازمین کا کہنا ہے کہ وبا کے آغاز میں ان کی حوصلہ شکنی کی گئی تھی کہ وہ ملک چھوڑ کر جائیں تاہم اس حوالے سے کوئی کارروائی کرنے کی دھمکی نہیں دی گئی تھی۔  
گھر جانے کی کوشش کرنے والے ملازمین کو یہ بھی بتا دیا گیا ہے کہ ستمبر میں کلاسز شروع ہونے پر انہیں ہر حال میں کالج واپس آنا ہوگا۔ اس فیصلے نے کالج سٹاف کے کئی ممبرز کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔

شیئر: