Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اضافی فیس وصولی، پنجاب کے آٹھ ہسپتالوں کو وارننگ نوٹسز

کورونا سے سب سے زیادہ ہلاکتیں پنجاب میں ہوئی ہیں (فوٹو: شٹرسٹاک)
پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں کورونا کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر نجی ہسپتالوں کو بھی ایسے مریض رکھنے کی اجازت دے دی گئی جو اپنا علاج نجی ہسپتالوں میں کروانا چاہتے ہیں۔
یہ اجازت چند کڑی شرائط کے ساتھ جاری کی گئی۔ جس میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ مریضوں کے اعداد و شمار محکمہ صحت کو متواتر جمع کروانا اور ہسپتال کے وسائل سے متعلق حکومت کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔
تاہم منگل 23 جون کو لاہور ہائی کورٹ میں ایک سماعت کے دوران سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نبیل اعوان نے عدالت کو بتایا کہ کچھ نجی ہسپتال کورونا کے مریضوں سے بہت زیادہ پیسے چارج کر رہے ہیں اور ایک ہسپتال نے تو ایک دن کے ساٹھ ہزار روپے لیے، ایسے ہسپتالوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
اردو نیوز نے پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن سے رابطہ کیا جو کہ نجی ہسپتالوں کے حوالے سے پالیسی ساز اور ریگولیٹری ادارہ ہے۔ 
ادارے کے ترجمان کے مطابق حکومت کورونا کے مریضوں سے علاج کے زائد اخراجات وصول کرنے پر اس وقت صوبے کے آٹھ نجی ہسپتالوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔
جن ہسپتالوں کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں ان میں لاہور کے چھ جبکہ ملتان کے دو نجی ہسپتال شامل ہیں۔
پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر شعیب خان نے بتایا ہے کہ اس سے پہلے تین ہسپتالوں میں معمول کی ان ڈور سروسز اور الیکٹو سرجریز بھی معطل کی جا چکی ہیں۔
کمیشن کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’دو شہروں کے آٹھ نجی ہسپتالوں کو کووڈ 19 کے مریضوں سے علاج معالجے کے فروری 2020 کے ریٹس کے مطابق چارجز وصول نہ کرنے پر نوٹسز جاری کر دیے ہیں جبکہ احکامات پر عمل نہ کرنے کے سبب تین ہسپتالوں میں معمول کی انڈور سروسز اور الیکٹو سرجریز معطل کر دی گئی ہیں۔‘

پنجاب میں ابتدائی طور پر کورونا وائرس کے شکار زیادہ مریضوں کا تعلق تبلیغی جماعت سے تھا (فوٹو: اے ایف پی)

جن ہسپتالوں کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں اگر انہوں نے احکامات پر عملدرآمد نہ کیا تو اس صورت میں ہسپتال کو سیل کر دیا جائے گا۔
ڈاکٹر شعیب خان کے مطابق جن ہسپتالوں کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں ان میں ’لاہور کا اتفاق ہسپتال، فاطمہ میموریل ہسپتال، اکرم میڈیکل کمپلیکس، مسعود ہسپتال، لاہور کیئر ہسپتال اور ایوسینا ٹیچنگ ہسپتال شامل ہیں جبکہ ملتان کے بختاور امین میموریل ٹرسٹ اور میڈی کیئر ہسپتال شامل ہیں۔‘
ڈاکٹر شعیب کے مطابق اس سے پہلے اسی طرح کے احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے کی وجہ سے ’لاہور کے سرجی میڈ ہسپتال اور ثروت انور میڈیکل کمپلیکس جبکہ احمد میڈیکل کمپلیکس راولپنڈی کی معمول کی انڈور سروسز اور الیکٹو سرجریز معطل کی گئی ہیں۔ البتہ ان ہسپتالوں کو ایمرجنسی اور کووڈ 19 کے مریضوں کا علاج معالجہ جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔‘
ترجمان پنجاب ہیتلھ کیئر کمیشن کے مطابق نجی ہسپتالوں کو ہدایات دی گئی تھیں کہ وہ سال 2020 کے دوران فروری کے ریٹس سے زائد اخراجات وصول نہیں کر سکتے۔

لاہور کے چھ نجی ہسپتالوں کو زیادہ فیس وصول کرنے پر محکمہ صحت نے نوٹس بھیجے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

اسی طرح یہ بھی بتایا گیا کہ تمام نجی ہسپتال مریضوں کے روزانہ کے چارجز بشمول بستر، کمرہ، ہائی ڈیپینڈنسی یونٹ، انتہائی نگہداشت یونٹ، وینٹی لیٹر اور ایکٹیمرا انجیکشن (جہاں لگایا جا رہا ہو) کے نرخ ہسپتال میں نمایاں جگہ پر آویزاں کریں گے اور فہرست ہسپتالوں کی ویب سائٹس پر بھی پوسٹ کی جائے گی۔
ترجمان کے مطابق کمیشن کے 16جون کے نوٹسز کے بعد زیادہ تر ہسپتالوں نے فروری 2020 کے ریٹس پر علاج کرنا شروع کر دیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ پی ایچ سی کی ٹیمیں ہسپتالوں کی انسپیکشن کر رہی ہیں اور احکامات کی خلاف ورزی کی صورت میں دیگر تادیبی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ علاج گاہوں کو سربمہر بھی کر دیا جائے گا۔
'جن ہسپتالوں کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں ان میں یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کا ہسپتال ’اکرم میڈیکل کمپلیکس‘ بھی شامل ہے۔'

پنجاب میں شہریوں کو گھروں سے نکلتے ہوئے ماسک لازمی پہننے کے لیے کہا گیا ہے (فوٹو: اردو نیوز)

اکرم میڈیکل کمپلیکس کی چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر شہلا اکرم نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہمیں یہ نوٹس موصول ہوا ہے اور ہم اس پر بھر پور احتجاج کرتے ہیں اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمیں تو ابھی کورونا کے مریضوں کی دیکھ بھال کا حکم نامہ بھی جاری نہیں کیا گیا ہم نے درخواست دے رکھی ہے جبکہ کمیشن نے اس درخواست کے جواب میں ہمیں عبوری طور پر کووڈ کے مریض رکھنے کی اجازت دی ہے۔ اور اس وقت ہمارے پاس صرف چار مریض ہیں ہم اس نوٹس کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان کا ہسپتال کورونا کے مریضوں سے زیادہ پیسے وصول نہیں کر رہا. 'یہ نوٹس سیاسی یا پھر بدنیتی پر مبنی ہے۔'

شیئر: