Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'ہم سے تو 25 روپے تک ڈیفنڈ نہیں ہو رہے'

فواد چوہدری سوشل میڈٰیا پر فعال ترین حکومتی شخصیات میں شامل ہیں (فوٹو: عرب نیوز)
تحریک انصاف حکومت کے وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اعتراف کیا کہ ’ہم سے تو 25 روپے (پٹرول قیمت میں اضافہ) کا دفاع نہیں ہو رہا‘ اور ساتھ ہی اپوزیشن جماعت ن لیگ کے پریس کانفرنس کرنے والے رہنماؤں پر طنز کیا کہ وہ کیسے بہت سے معاملات کا دفاع کر لیتے ہیں۔
فواد چوہدری کی ٹویٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب سوشل میڈیا ویب سائٹس خصوصاً ٹوئٹر پر صارفین ایندھن کی قیمتوں میں حالیہ اضافے اور حکومتی شخصیات کی جانب سے اس کے دفاع پر تنقید کر رہے تھے۔
ٹرینڈز لسٹ میں کم از کم پانچ ٹرینڈز پٹرول، ڈیزل، مٹی کے تیل وغیرہ کی قیمتوں میں اچانک اضافے کو موضوع بنائے ہوئے تھے۔
اسی دوران اپوزیشن جماعت ن لیگ کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف، سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے پریس کانفرنس میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے حکومتی اقدام پر شدید تنقید کی۔
ن لیگی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ’حکومت ٹیکس کلیکشن، معیشت کو سنبھالنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ آج پٹرول کی حقیقی فی لٹر قیمت 67 روپے ہے باقی ٹیکس شامل ہیں۔ آج حکومتی ناکامیوں میں ایک اور اضافہ ہو گیا ہے اب پٹرول کے بعد بجلی بھی مہنگی ہو گی‘۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ ’اگر جرات ہے تو عمران خان مستعفی ہوں اور پی ٹی آئی اپنا نیا لیڈر چن لے‘۔
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے پریس کانفرنس پر ردعمل دیا تو لکھا ’ابھی نون لیگ کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس سنی، بڑی ہمت والے لوگ ہیں۔ کرپشن، پانامہ، منی لانڈرنگ، جعلی میڈیکل رپورٹس، لاہور میں بیمار اور لندن کی واکس کا دفاع کر لیتے ہیں۔ ہم سے تو 25 روپے تک ڈیفنڈ نہیں ہو رہے۔‘
 

ن لیگ نے حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تو سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ ’عمران خان کے ریٹائرڈ ہرٹ ہونے کا وقت آ گیا اب انہیں وکٹ چھوڑ دینی چاہیے‘۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پولیٹیکل کیمونیکیشن شہباز گل نے ایندھن قیمتوں میں اضافے پر تنقید کا جواب دیا تو لکھا ’پٹرول کی قیمت عالمی منڈی کے مطابق طے ہوتی ہے؛جب دنیا میں قیمت کم ہوئی وزیراعظم نے فوری ریلیف دینے کے لیے قیمتیں کم کرنے کا حکم دیا اور اب دنیا بھرمیں اضافے کے اثرات سامنے آرہے ہیں‘۔
 
عجاز الحق کی جانب سے پٹرولیم قیمتوں میں اضافے پر تنقید کی گئی۔ انہوں نے لکھا ’کیا ہم یہ جان سکتے ہیں 25 ڈالرز بیرل پر تیل کی درآمد کس نے بند کی اور 34 ڈالر بیرل پہنچنے پر کسی نے کھولی؟

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر ردعمل دیا تو فی لٹر پٹرول پر وصول ہونے والے ٹیکس سے متعلق سوال بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخ میں شاید پہلی مرتبہ مہینہ ختم ہونے سے چار دن پہلے سمری منظور کی گئی ہے۔
وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے حکومتی فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں گزشتہ ایک ماہ کے دوران تیزی سے بڑھی ہیں۔ اس عرصے میں روپے کی قدر بھی گری ہے۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بھی اپنی ٹویٹ میں پٹرولیم قیمتوں میں اضافے پر تنقید کی  تو کہا کہ حکومت عوام کو کچھ نہیں سمجھتی۔
 

پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کا عام طریقہ یہ ہے کہ مہینے کے اختتام پر آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نئی قیمتوں کے تعین کی سفارش کرتی ہے جو متعلقہ وزارتوں سے ہوتے ہوئے منظوری کے مراحل کو پہنچتی ہے۔
حکومت کی جانب سے پٹرولیم قیمتوں میں حالیہ ردوبدل کے بعد پٹرول کی فی لٹر قیمت میں 25 روپے 58 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 21 روپے 31 پیسے اضافہ کیا گیا ہے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: