Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سٹاک ایکسچینج پر حملے کی منصوبہ بندی انڈیا میں ہوئی‘

وزیراعظم نے سٹاک ایکسچینج پر حملے کو ناکام بنانے والے اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ کراچی سٹاک ایکسچینج پر حملے کی منصوبہ بندی انڈیا میں کی گئی تھی۔
منگل کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ 'حملہ آور بہت زیادہ اسلحہ لے کر آئے تھے اور ان کا منصوبہ سٹاک ایکسچینج کے ملازمین کو یرغمال بنانا تھا۔'
وزیراعظم نے تقریر کے آغاز میں سٹاک ایکسچینج پر حملے کو ناکام بنانے والے اہلکاروں کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔ 

'پی آئی اے میں بھی مافیا بیٹھا ہوا ہے'

عمران خان نے اپنی تقریر کے دوران اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ساتھ ہی ساتھ اداروں میں اصلاحات کی بات بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ ’پی آئی اے دنیا کی بہترین ایئرلائن تھی، اس پر فخر تھا، اب اس میں بھی مافیا بیٹھا ہے۔ 10 سال میں پی آئی کے 11 سربراہ تبدیل ہوئے۔'
انہوں نے سٹیل مل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس پر آج اڑھائی سو ارب روپے کا قرضہ چڑھ چکا ہے۔ ’اس بند پڑی مل کو تنخواہوں کی مد میں 34 ارب روپے دیے گئے۔‘

وزیراعظم کے بقول 10 سال میں پی آئی اے کے 11 سربراہ تبدیل ہوئے (فوٹو: روئٹرز)

وزیراعظم نے گذشتہ حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے ادوار میں سٹیل مل کا یہ حال ہوا اور اب وہ اٹھ کر مزدوروں کی بات کرتے ہیں۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہماری حکومت نے پہلے سال ٹیکس کی مد میں چار ہزار ارب روپے جمع کیے جن میں سے دو ہزار ارب قرضوں پر سود کی مد میں چلا گیا۔
’اداروں میں بڑے بڑے مافیاز بیٹھے ہوئے ہیں، وقت کا تقاضا ہے کہ اداروں میں اصلاحات کی جائیں۔‘

'میری بات سنی جاتی تو لاک ڈاؤن نہ کرنے دیتا'

کورونا وائرس کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ اگر ان کی بات سنی جاتی تو وہ لاک ڈاؤن نہ کرنے دیتے۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے خود فیصلے کر سکتے ہیں اس لیے لاک ڈاؤن ہوا۔ 'کنسٹرکشن انڈسٹری کو چلتا رہنے دینا چاہیے تھا۔'
وزیراعظم نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا جب وبا پھوٹی تو سب یورپ کی طرف دیکھ رہے تھے کیوں کہ وہاں لاک ڈاؤن ہو رہے تھے۔
'ہمارے حالات یورپی ممالک سے بہت مختلف ہیں ہمارے ہاں بہت غربت ہے۔'

وزیراعظم نے کہا کہ کنسٹرکشن انڈسٹری کو چلتا رہنے دینا چاہیے تھا (فوٹو: اے ایف پی)

وزیراعظم نے ایک بار پھر کہا کہ جہاں دیہاڑی دار طبقہ بہت بڑی تعداد میں موجود ہو وہاں لاک ڈاؤن کیسے کیا جا سکتا ہے؟ 'ایک کمرے میں آٹھ آٹھ لوگ رہتے ہیں، ان کو کیسے ایک دوسرے سے دور رکھا جا سکتا تھا؟
عمران کے بقول سمارٹ لاک وبا سے نمٹنے کا بہترین راستہ ہے۔ 'اب دنیا بھی مان گئی ہے اور ہر جگہ لاک ڈاؤن کو سمارٹ بنایا جا رہا ہے۔'
وزیراعظم نے کہا کہ 'ہم پر بہت پریشر ڈالا گیا، تنقید کا نشانہ بنایا گیا، شکر ہے کہ پھر بھی درست فیصلے کیے۔

شیئر: