Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اس بار منڈیوں میں قربانی کے جانور کیسے بکیں گے؟

عید الاضحیٰ میں تقریباً ایک ماہ باقی ہے لیکن پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں کورونا کی وبا کے باوجود قربانی کے جانوروں کی خرید و فرخت کے لیے مویشی منڈیوں کے قیام کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
حکام ان منڈیوں میں وبا سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کروانے کی یقین دہانیاں کروا رہے ہیں تاہم عید الفطر پر بازاروں میں احتیاطی تدابیر کی ہونے والی خلاف ورزیوں کے باعث بہت سے شہری خوف کا شکار ہیں۔  
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سپر ہائی وے پر لگنے والی مویشی منڈی میں سٹالز کی بکنگ اور ملک کے دیگر شہروں سے قربانی کے جانور فروخت کرنے کے لیے لانے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ 

 

سندھ حکومت نے اس منڈی کے قیام کی اجازت ایس او پیز پر عمل درآمد کی تاکید کے ساتھ دی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اندرون شہر لگنے والی دیگر منڈیوں پر ابھی تک پابندی برقرار ہے لیکن کراچی کے رہائشی علاقوں میں حکومت کی کسی ہدایت پر عمل دیکھنے میں نہیں آیا اور جانوروں کی خرید و فروخت جاری ہے۔
سیکرٹری لوکل گورنمنٹ روشن علی شیخ کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے عید الاضحیٰ کے تناظر میں لگنے والی عارضی مویشی منڈیوں کے قیام کی اجازت دی گئی ہے لیکن اندرون شہر جانوروں کی خرید و فروخت کے مراکز پر پابندی قائم ہے۔  ان کا کہنا ہے کہ اجازت کے تحت قائم کی گئی منڈیوں میں ایس او پیز پر عمل کرنا اور وبا سے بچنا لوگوں کی ذمہ داری ہے اور خریداروں اور بیوپاریوں کو اس کا خاص خیال رکھنا پڑے گا۔

کراچی کی ایک منڈی میں چھ لاکھ جانور فروخت کے لیے لائے جاتے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)

کراچی میں ہر سال عید قربان پر لاکھوں جانوروں کی خرید و فروخت ہوتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق صرف سپر ہائی وے پر لگنے والی منڈی میں چھ لاکھ کے قریب جانور ملک کے مختلف حصوں سے لائے جاتے ہیں۔ یہاں عید سے قبل مویشیوں کے مقامی بیوپاری حرکت میں آ جاتے ہیں اور چھوٹے سرمایہ کاروں کے ساتھ مل کر سال بھر لگنے والی منڈیوں سے جانور خرید کر انہیں قربانی کی مخصوص منڈیوں میں بیچتے ہیں۔ ملیر کے علاقے میں سارا سال منگل کے روز منڈی لگتی ہے جس میں مختلف شہروں سے لوگ جانور لاتے ہیں اور یہاں کے قصائی یا فارمز والے انہیں خرید لیتے ہیں۔ عید سے دو ماہ قبل اس منڈی میں بیوپاریوں کا رش بڑھ جاتا ہے جو نسبتاً کم قیمت میں جانور خرید کر اسے قربانی کے قریب اچھی قیمت میں بیچنے کے لیے خریداری کرتے ہیں۔
اس سال ملیر کی منڈی میں معمول سے زیادہ رش دیکھنے میں آ رہا ہے۔ بیوپاریوں کے مطابق اس کی وجہ سپر ہائی وے والی منڈی کے لگنے کے حوالے سے ابہام ہے۔ 
 ملیر کی ہفتہ وار منڈی میں موجود بیوپاری سلیم احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس سال جانوروں کے نرخ بھی زیادہ ہیں، وجہ یہی ہے کہ لوگوں کو معلوم نہیں کہ منڈیاں لگیں گی یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فارم والے لوگ جانور زیادہ خرید رہے، اس امید پر کہ اگر لوگ منڈی نہ گئے تو ان کے فارمز پر جانوروں کی قیمت مزید بڑھ جائے گی۔

بڑے شہروں میں میونسپل انتظامیہ سالانہ مویشی منڈی کے لیے جگہ مختص کرتی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

منڈی کے قیام کے حوالے سے ضابطہ کار کی پابندی بھی ایک سوالیہ نشان ہے اور نہ صرف بیوپاری بلکہ عوام بھی پریشان ہیں کہ منڈی میں ایس او پیز کی پابندی کیسے ہو گی۔ ملیر کی منگل منڈی میں بہت سے بیوپاریوں کو یہ خدشہ ہے کہ ان کی منڈی میں لوگوں اور جانوروں کی بڑھتی تعداد دیکھ کر کہیں حکومت اس منڈی پر پابندی نہ لگا دے کیوں کہ منڈی میں بیماری سے بچاؤ کے لیے کسی قسم کے ضابطہ کار پر عمل درآمد نہیں ہو رہا تھا۔
مویشی منڈی کا وی آئی پی سیکٹر اور کیٹ واک پر پابندی
 ہائی وے پر قائم ہونے والی مویشی منڈی کے ترجمان یاور چاولہ نے بتایا کے ٹینڈر ملنے کے بعد سے منڈی کے قیام کے لیے تیاریاں تیزی سے جاری ہیں اور اس بار پہلے سے مختلف نوعیت کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
یاور چاولہ نے ’اردونیوز‘ کو بتایا کہ ’ہر سال ہم لوگوں کو بلاتے تھے، فیملیز کو آنے کا کہتے تھے، یہاں فوڈ فیسٹیول لگاتے تھے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ آئیں۔ مگر اس سال صورت حال یکسر مختلف ہے، ہم اضافی لوگوں کوآنے سے منع کر رہے ہیں، خواتین بچوں اور بزرگ افراد کے منڈی میں داخلے پر پابندی ہوگی جبکہ گاڑیاں بھر بھر کے آنے والے لوگوں کو بھی روکا جائے گا۔‘

کراچی شہر کے اندر مویشیوں کے خرید وفروخت پر پابندی عائد کی گئی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

ایک ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلی اس منڈی کو مختلف سیکٹرز میں تقسیم کیا جاتا ہے، جس میں سے وی آئی پی سیکٹر ہمیشہ سے لوگوں کی توجہ کا مرکز رہتا ہے جہاں کیٹل فارمز مالکان اعلیٰ نسل کے جانوروں کو نمائش کے لیے رکھتے ہیں۔
اس سال کورونا وائرس کے سبب مویشی منڈی میں کیٹل فیسٹیول کا انعقاد نہیں کیا جائے گا، ساتھ ہی انتظامیہ کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وی آئی پی سیکٹر قائم تو کیا جائے گا لیکن وہاں جانوروں کی کیٹ واک یا ایسی کسی سرگرمی کی ممانعت ہوگی جس سے بلاوجہ بھیڑ لگنے کا اندیشہ ہو۔
اسلام آباد میں منڈی کے لیے بولی ہی نہیں لگی
ملک کے دیگر شہروں میں منڈیاں نسبتاً دیر سے اور عید کے قریب لگتی ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ابھی مویشی منڈی لگنے کے حوالے سے ٹینڈر جاری کرنے کا عمل ہو رہا ہے۔
 اسلام آباد میں ’اردو نیوز‘ کے نامہ نگار بشیر چوہدری کے مطابق عید الاضحٰی کے موقع پر ایک بڑی اور چار چھوٹی مویشی منڈیاں لگتی ہیں۔ بڑی منڈی سیکٹر آئی الیون جبکہ دیگر منڈیاں ترامڑی، بہارہ کہو، سید پور اور ترنول میں لگتی ہیں۔ بڑی منڈی کا انتظام میونسپل کارپوریشن جبکہ دیگر منڈیاں مقامی یونین کونسل دیکھتی ہیں۔ 

قربانی کے لیے بہت سے شہری بکرے خریدتے ہیں جبکہ کئی گائے یا بیل میں حصہ ڈالتے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)

میونسپل کارپوریشن اسلام آباد کے حکام کے مطابق ماضی کے برعکس اس دفعہ منڈی کا ٹھیکہ لینے والوں نے دلچسپی ہی ظاہر نہیں کی۔
اردو نیوز سے گفتگو میں ڈپٹی میئر ذیشان نقوی نے بتایا کہ دو دفعہ بولی کا عمل مکمل ہوا لیکن متوقع بولی نہ آنے کے باعث پھر سے بولی کے لیے ٹھیکے داروں کو دعوت دی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ اسلام آباد میں چونکہ منڈی محدود دنوں کے لیے لگتی ہے تاہم کورونا  کی صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے ایس او پیز کے حوالے سے حکمت عملی طے کر لی گئی ہے۔ مویشی منڈی میں عام مارکیٹ سے زیادہ سخت ایس او پیز رکھے جائیں گے جو لوگ بھی اپنے جانور لائیں گے ان کو اپنے سٹال پر ہینڈ سینیٹائزرز اور سماجی فاصلے کے اصول کی پاسداری کرنا ہوگی۔
ان کے مطابق یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ جس بھی سٹال پر ایس او پیز کی خلاف ورزی ہوگی اس کے مالک کو جرمانہ کیا جائے گا اور بار بار کی خلاف ورزی پر سٹال منسوخ کر دیا جائے گا۔

دیہات سے مویشی مالکان عید سے قبل شہروں کی منڈیوں کا رخ کرتے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)

لاہور کی منڈی کے لیے ایس او پیز تاحال زیرغور
لاہور کی ضلعی حکومت کے ترجمان عمران احمد نے ’اردو نیوز‘ کے نمائندے رائے شاہنواز کو بتایا کہ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت میں مویشی منڈیوں کے حوالے سے ضلعی حکومت ابھی ایس او پیز بنانے کے مرحلے سے گزر رہی ہے۔
 ترجمان کے مطابق محکہ صحت اور پولیس کے ساتھ مل کر عید کے لیے لگائی گئی عارضی مویشی منڈیوں کے ایس او پیز حتمی مراحل میں ہیں۔
ان کے مطابق لاہور میں ایک مستقل مویشی منڈی ہے جو کہ شاہ پور کانجراں کے علاقے میں ہے جبکہ ہر سال عید الاضحیٰ کے موقع پر اٹھارہ عارضی منڈیاں لگائی جاتی ہیں۔ اوسط ہر ٹاؤن میں دو منڈیاں ہوتی ہیں جبکہ لاہور کے نو ٹاؤنز ہیں۔
ترجمان کے مطابق مویشی منڈیوں کے انتظامات ذی الحج کا چاند نظر آنے سے پہلے ہی کر لیے جاتے ہیں اور یہ ٹیکس فری منڈیاں دس دن جاری رہتی ہیں۔ اس بار سماجی فاصلے اور ماسک پہننے کی پابندیوں کے ساتھ ساتھ جراثیم کش ادویات کے سپرے کے مسلسل استعمال جیسے اقدامات زیر غور ہیں، حتمی ایس او پیز بننے کے بعد عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔

شیئر: