Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنان: ایک کلو گوشت 80 ہزار کا، سپاہیوں کے لیے مینیو تبدیل

فوج کے کھانے کے مینو میں سے گوشت کو نکال دیا گیا ہے۔ فوٹو: عرب نیوز
لبنان میں معیشت کی دگرگوں ہوتی صورتحال میں روزمرہ خوراک کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہو رہا ہے اور منگل کو فوج کے سپاہیوں کے کھانے کے مینو سے گوشت کو نکال دیا گیا۔
عرب نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق بلیک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت آٹھ ہزار لبنانی پاؤنڈ تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس کا سرکاری نرخ ایک ہزار 507 لبنانی پاؤنڈ ہے۔ کساد بازاری کی وجہ سے گزشتہ چھ ماہ میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں 70 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق بیروت میں ایک کلو بھیڑ یا بکرے کا گوشت اس وقت 80 ہزار مقامی پاؤنڈ میں دستیاب ہے جو دو ماہ قبل تک 30 ہزار لبنانی پاؤنڈ میں ملتا تھا۔ اسی طرح ایک کلو بیف یا بڑا گوشت دو ماہ میں 18 ہزار پاؤنڈ سے بڑھ کر 50 ہزار لبنائی پاؤنڈ تک پہنچ گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق منگل کو حکومت کی جانب سے سبسڈائزڈ 900 گرام بریڈ کی قیمت 1500 سے بڑھ کر دو ہزار لبنانی پاؤنڈ ہو گئی ہے۔
بیروت میں قصائیوں اور مویشی فارم کے مالکان کی یونین کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران گوشت بیچنے والی 60 فیصد دکانیں بند ہو چکی ہیں جبکہ فوج کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ڈیوٹی کے دوران سپاہیوں کی کھانے میں سے گوشت کو مکمل طور پر نکال دیا گیا ہے۔
ملکی کرنسی کی بری طرح گراوٹ کے بعد لبنان کے کئی شہریوں نے آن لائن بارٹر یا تبادلے کا طریقہ کار اپنایا ہے تاکہ زندگی گزاری جا سکے۔
عرب نیوز کے مطابق ’لبنان بارٹرز‘ کے نام سے وجود میں آنے والے فیس بک پیج پر دوہفتوں میں 12 ہزار صارفین آئے ہیں۔ ایک صارف 25 سالہ زینب نے اپنے گیارہ ماہ کے بچے کے لیے دودھ اور نیپیز کے دو پیکٹس کے بدلے شام کو پہننے والا اپنا لباس فروخت کرنے کے لیے رکھا ہے۔

لبنان کی معیشت گزشتہ چند برسوں سے سخت دباؤ میں ہے۔ فوٹو: روئٹرز

زینب نے کہا کہ انہوں نے کبھی کسی سے کوئی چیز نہیں مانگی اس لیے وہ سمجھتی ہیں کہ بارٹر کا یہ طریقہ بہتر ہے۔ تاجروں کی ایسوسی ایشن کے سربراہ سمیع الایرانی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہم اس سے بدتر صورتحال کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ کیا کوئی ہے جو اس بحران پر قابو پانے کے لیے کچھ کر رہا ہے؟‘
انہوں نے بتایا کہ دو تہائی دکانیں، ریستوران اور ہوٹل بند ہو چکے ہیں۔ ملازموں کو فارغ کرنے کا سلسلہ ختم نہیں ہو رہا۔ ماہانہ تنخواہ میں اب چند دن ہی گزارے جا سکتے ہیں۔
تاجر ایسوسی ایشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’معاشی بحران روٹی اور تیل کی عدم دستیابی میں جھلک رہا ہے۔ ہم جلد ہی موم بتی استعمال کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔ کیا ہم کسی ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں کی حکومت پاگل ہو چکی ہے۔؟‘

شیئر: