Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انتظار ختم، ’آخر وہ دن آ ہی گیا‘

کھلاڑیوں اور امپائر نے میچ سے قبل بلیک لائیوز میٹر تحریک سے اظہار یکجہتی کیا (فوٹو آئی سی سی)
ایک سو دن سے زائد ویران رہنے والے کرکٹ کے عالمی گراؤنڈز میں سے ایک میں کھیل واپس لوٹا تو جہاں شائقین کی خوشی دیدنی تھی وہیں موسم کے تیور بھی نظر انداز کرنے والے نہیں تھے۔
ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ کی کرکٹ ٹیمیں ساؤتھمپٹن کے میدان میں آمنے سامنے آئیں لیکن اس سے پہلے شائقین کو آسمان پر چھائے سیاہ بادلوں اور  بارش کا سامنا رہا۔
صرف شائقین کرکٹ ہی نہیں بلکہ انگلینڈ کی جانب سے بطور کپتان اپنا پہلا ٹاس کرنے والے بین سٹوکس کو بھی ٹاس کے لیے خاصا انتظار کرنا پڑا۔ انہوں نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو خاصی دیر سے میچ شروع ہونے کے انتظار پر مجبور شائقین کرکٹ نے بھی اطمینان کا سانس لیا۔

دورہ انگلینڈ پر موجود ویسٹ انڈیز کا میزبان ٹیم کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ اس لیے بھی خصوصی اہمیت کا حامل ہے کہ اس نے کورونا وائرس کی وجہ سے متاثر ہونے والے کرکٹ گراؤنڈز اور بند ہو جانے والی عالمی کرکٹ کی بحالی کے لیے علامتی حیثیت حاصل کر لی ہے۔
انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان پہلے ٹیسٹ کا کھیل دیکھنے کے خواہش مندوں کو موسم کی وجہ سے تاخیر کا سامنا ہوا تو وہ میمز کے ذریعے اپنی بے چینی کا اظہار کرتے رہے۔
 

کرکٹ شائقین کھیل کی بحالی سے متعلق اپنی خواہش سچ ہوتی دیکھ کر خوش ہوئے تو جذبات کے اظہار کے لیے بھی میمز کا سہارا لیا۔ منت نامی ایک ہینڈل نے لکھا ’آخر وہ دن آ ہی گیا‘۔
 

اپنی بیٹی کی پیدائش کے باعث میچ نہ کھیل سکنے والے انگلش کپتان جو روٹ نے ٹیم سے اظہار یکجہتی کیا تو ان کی سوشل میڈیا پوسٹ بھی ٹائم لائنز پر نمایاں رہی۔

ویسٹ انڈیز کی ٹیم کے ڈریسنگ روم کے مناظر بھی سوشل میڈیا پر نمایاں رہے۔ ان تصاویر میں سے ایک میں ڈریسنگ روم میں آویزاں جھنڈے پر ’بلیک لائیوز میٹر‘ کا نعرہ بھی نمایاں تھا۔
چند ہفتے قبل امریکہ میں پولیس تشدد کا شکار ہونے والے سیاہ فام جارج فلائیڈ کی موت کے بعد امریکہ سمیت مختلف ملکوں میں اسی نعرے کے تحت احتجاج کیا جاتا رہا تھا۔

میچ شروع ہونے سے قبل کورونا متاثرین کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی (فوٹو ای ایس پی این)

میچ سے قبل کرکٹ ماہرین نے بین سٹوکس کے بطور کپتان مہارت نہ رکھنے کو میزبان سائیڈ کی کمزوری سے تعبیر کیا تاہم انگلش سیلیکٹرز اس تنقید کو خاطر میں نہ لائے۔ سٹوکس نے اب تک فرسٹ کلاس، لسٹ اے یا ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں کسی بھی سطح پر ٹیم کی قیادت نہیں کی ہے۔
دوسری جانب اپنے گذشتہ دورہ انگلینڈ کے بعد کھیلے جانے والے 19 ٹیسٹ میچوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے سے واضح ہوتا ہے کہ ویسٹ انڈیز کی ٹیم کے لیے ان کی بیٹنگ کمزور پہلو ہے۔
وارم اپ مقابلوں میں بھی کریگ بریتھویٹ، شائے ہوپ اور شین ڈاؤرچ کے علاوہ کوئی ویسٹ انڈین بیٹسمین خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھا سکا۔
مستقل کپتان کی عدم موجودگی میں گراؤنڈ میں اترنے والی میزبان انگلش سائیڈ روے برنس، ڈوم سبلے، جو ڈینلے، بین سٹوکس، اولی پوپ، جو بٹلر، ڈوم بیس، جوفرا آرچر، مارک وڈ اور جمی اینڈرسن پر مشتمل تھی۔

میچ کے لیے ویسٹ انڈیز کی ٹیم کپتان جیسن ہولڈر، جرمین بلیک وڈ، الزاری جوزف، کریگ بریتھویٹ، شمرا بروکس، جوہن کیمپبل، روسٹن چیز، کیمر روچ، شین ڈاؤرچ، شینن گیبریئل اور شائے ہوپ پر مشتمل ہے۔
117 روز بعد بحال ہونے والی عالمی کرکٹ میں ویسٹ انڈین بولر کیمار روچ نے پہلی گیند کرائی جب کہ پہلی وکٹ شینن گیبرئل کے حصے میں آئی۔ انگلینڈ کی جانب سے اننگز اوپن کرنے والے ڈوم سبلے سب سے پہلے آؤٹ ہوئے, وہ کوئی رن نہیں بنا سکے۔
موسم کے باعث تاخیر کا شکار ہونے والا میچ شروع ہوا لیکن تین اوورز کے کھیل کے بعد بارش نے پھر مقابلہ رکوا دیا۔

شیئر: