Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کامیڈی اور منفی کردار میں دلچسپی نہیں: رمشا خان

رمشا خان کہتی ہیں کہ انہوں نے اپنی پہلی ٹیلی فلم گھر والوں سے چھپ کر کی تھی (فوٹو: فیس بک)
پاکستانی اداکارہ رمشا خان کی سنجیدہ اداکاری کو ڈرامہ سیریل ’عشقیہ‘ میں سراہا جا رہا ہے تاہم سکرین پر سنجیدہ نظر آنے والی لڑکی اصل زندگی میں خاصی شوخ و چنچل ہے۔
اردو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے رمشا خان نے بتایا کہ بچپن سے خوش طبع تھی اس لیے بہت ساری دوستیاں بنا رکھی ہیں۔
ان کا کہنا ہے ’میں نے اگر کسی سے گھلنا ملنا ہو تو فورا گھل مل جاتی ہوں اگر نہ گھلنا ملنا ہو تو بات بھی نہیں کرتی۔ میری عمر اس وقت بائیس سال ہے اور اپنی عمر اور تجربے کے حساب سے محسوس کر لیتی ہوں کہ اگلا بندہ یا بندی کیسی ہے، اس سے بات بھی کی جانی چاہیے کہ نہیں، اب میں ٹھیک اندازہ لگاتی ہوں یا غلط اس کے بارے زیادہ کچھ کہہ نہیں سکتی۔‘
ڈراموں میں کردار کے حوالے سے رمشا خان نے کہا کہ فی الحال کامیڈی اور منفی کرداروں میں ان کو کوئی دلچسپی نہیں۔
’مثبت کردار کرنے پر زیادہ توجہ دیتی ہوں، کامیڈی اور نیگیٹیو کرداروں کی طرف فی الحال جانا نہیں چاہتی۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے مجھے کامیڈی اور منفی کرداروں میں ابھی تک نہیں دیکھا۔ لیکن اگر کوئی ایسا کردار آیا جو کہ بہت ہی جاندار ہوا تو شاید میں کر بھی لوں۔ ویسے ایک طرح سے دیکھوں تو بات نیگٹیو یا پازٹیو کی بھی نہیں ہے بس سکرپٹ اچھا ہونا چاہیے۔‘
رمشا خان نے مزید کہا کہ جب ان کا پہلا ڈرامہ آن ایئر ہوا تو انہیں خود کو سکرین پر دیکھنے کی ہمت نہیں ہوئی۔
’میرا پہلا ڈرامہ ’میری سہیلی میری بھابھی‘ تھا اس سے پہلے مجھے ایک ٹیلی فلم آفر ہوئی تھی جو میں نے گھر والوں سے چھپ کر کی تھی۔ دراصل اس وقت میں یونیورسٹی میں پڑھ رہی تھی آخری سمسٹر چل رہا تھا، شوٹنگ کے لیے تین چار گھنٹے نکالنے پڑتے تھے جو میں نے نکال لیے تھے، امی کو بعد میں بتایا بلکہ ان کو یہ بتایا کہ مجھے ڈرامہ آفر ہوا ہے، امی نے کہا کہ نہیں، پہلے اپنی تعلیم مکمل کرو اس کے بعد جو کرنا ہوا کر لینا ویسے بھی تم انجینیئرنگ کر رہی ہو کوئی اچھی سی ملازمت کرنا چھوڑنا اداکاری کو۔‘


رمشا خان نے اپنے کیریئر کا آغاز جوس کے اشتہار سے کیا تھا (فوٹو: فیس بک)

رمشا خان کے مطابق پہلا ڈرامہ کرنے کے بعد مزید ڈراموں کی آفرز آئیں۔
’میں اداکاری میں پہلے نہیں آئی بلکہ میں نے کیریئر کا آغاز کمرشلز سے کیا تھا۔ ہوا یوں تھا کہ ایک جوس کے اشتہار کے لیے ایک ایجنسی نے ہماری یونیورسٹی والوں سے رابطہ کیا اور کہا کہ ہمیں ایک ایسا چہرہ چاہیے جو کمرشل کے لیے فٹ بیٹھتا ہو، یونیورسٹی میں بہت ساری لڑکیوں کے آڈیشنز ہوئے، میں نے بھی آڈیشن دیا، ساری لڑکیوں میں سے میرا نتخاب کیا گیا جس پر میں بہت خوش تھی، کمرشل کے شوٹ پر جانے کے لیے خاصی پرجوش بھی تھی۔ ٹیلی فلم اسی کمرشل کے بعد ملی تھی۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ روتے دھوتے کردار اس لیے کرتی ہیں کہ لوگ دیکھنا ہی یہی چاہتے ہیں اور اسی قسم کے ڈراموں کی ریٹنگ آتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے والدین چاہتے تھے کہ رمشا ڈاکٹر بنے۔
’ڈاکٹر تو نہیں بنی لیکن انجینیئرنگ کی پھر بزنس پڑھا اور پھر شوبز میں آئی۔‘

رمشا خان کے مطابق کہ ان کو فی الحال نیگٹیو اور کامیڈی کرداروں میں کوئی دلچسپی نہیں (فوٹو: فیس بک)

رمشا خان کے مطابق ان کی والدہ تعلیم کے معاملے میں کافی سخت تھیں اور اور انہوں نے گھر میں رولز بنائے ہوئے تھے۔  
’میرے والد نے کبھی ہم بہن بھائیوں پر روک ٹوک نہیں لگائی تھی لیکن میری والدہ خاصی سخت تھیں، امی تو اس حد تک سخت تھیں کہ ہمیں بخار بھی ہوتا تھا تو چھٹی نہیں کرنے دیتی تھیں، کھانا اگر وقت پر نہیں کھاتے تھے تو ڈانٹ پڑا کرتی تھی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان کی فیملی نہ ہی تنگ نظر اور نہ لبرل ہے۔
’ہمیں کبھی نہیں یہ کہا گیا تھا کہ یہ نہیں کرنا یا وہ نہیں کرنا یا فلاں کام کرنا یا فلاں کام کرنا ہی نہیں، میرے گھر میں والدین کا مزاج معتدل سا تھا نہ وہ کھلی چھوٹ دیتے تھے اور نہ ہی ہم پر زیادہ سختی کرتے تھے۔‘
 

شیئر: