Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہسپتالوں میں بیڈ نہ ملنے کے بعد نوجوان کورونا سے ہلاک

انڈیا تیسرا ملک ہے جہاں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد زیادہ ہے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے شہر کلکتہ کے سرکاری ہسپتال میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے 18 برس کے ایک لڑکے کے والدین نے الزام لگایا ہے کہ تین طبی مراکز میں بیڈ نہ ملنے کی وجہ سے ان کے بیٹے کی موت ہوئی۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق بارویں جماعت کے طالب علم کے والد نے کہا کہ ان کے بیٹے سبھرجیت چٹو پادھیائے کو کلکتہ کے میڈیکل کالج اور ہسپتال میں اس لیے داخل کرایا گیا کیونکہ اس کی ماں نے خودکشی کی دھمکی دی تھی۔
ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی۔ سبھرجیت چٹو پادھیائے کے والد کے مطابق کہ ان کا بیٹا شوگر کے مریض بھی تھے۔
انہوں نے کہا کہ جمعے کی صبح سبھرجیت کو سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی۔
’ہم اس کو ’ای ایس آئی‘ ہسپتال لے گئے، جہاں ہمیں کہا گیا کہ بیڈ دستیاب نہیں، پھر ہم اس کو ایک پرائیویٹ نرسنگ ہوم لے گئے، وہاں اس کا کورونا کا ٹیسٹ ہوا جو مثبت آیا تاہم ہمیں کہا گیا کہ کوئی بیڈ دستیاب نہیں۔‘

انڈیا میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد آٹھ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

سبھرجیت کی والدہ نے کہا کہ سرکاری ہسپتال ساگر دتا میں بھی ان کے بیٹے کو داخل کرنے سے انکار کیا گیا۔
سبھرجیت کے والد کے مطابق ’جب ہم ان کو لے کر کلکتہ میڈیکل کالج اور ہسپتال لے گئے اور انتظامیہ کو معلوم ہوا کہ میرا بیٹا کورونا وائرس کا شکار ہے تو پہلے تو انہوں نے ہسپتال میں داخل کرنے سے انکار کیا لیکن جب میری بیوی نے خودکشی کی دھمکی دی تو پھر انہوں نے ہمارے بیٹے کو داخل کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کو کلکتہ میڈیکل کالج اور ہسپتال میں کوئی دوائی نہیں دی گئی اور ایک ایسے وارڈ لے جایا گیا جہاں ہماری رسائی نہیں تھی۔
’ہم ان کی صحت سے متعلق پوچھتے رہے لیکن کسی بھی طریقے سے ہماری مدد نہیں کی گئی۔‘


انڈیا کے ہسپتالوں میں بیڈ نہ ملنے کی شکایات پہلے بھی رپورٹ ہوئی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم جب انکوائری سیکشن میں گئے تو معلوم ہوا کہ ہمارے بیٹے کا نو بج کر منٹ 30 کے قریب انتقال ہو گیا تھا۔
سبھرجیت کے والد نے الزام لگایا کہ یہ سب کچھ ہسپتالوں کی لاپرواہی کی وجہ سے ہوا ہے۔
’اگر میرے بیٹے کو ہسپتال میں داخل کرواتے اور اس کا بروقت علاج ہوتا تو میرے خیال میں ہمارا بیٹا بچ جاتا، کلکتہ میڈیکل کالج اور ہسپتال میں اس کا کوئی علاج نہیں ہوا۔‘

شیئر: