Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطر کے خلاف فضائی حدود کا مقدمہ عالمی کونسل میں لے جانے کا اعلان

"تکنیکی لحاظ سے معاملہ حل کرنے کے لئے عدالتی  دائرہ اختیار محدود تھا۔"(فوٹو عرب نیوز)
متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ وہ قطری پروازوں کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے سے روکنے کا مقدمہ انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) میں لے جائے گا۔
عرب نیوز کے مطابق ایک عدالتی فیصلے میں انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) نے کہا ہے کہ  فضائی حدود کے معاملات کو حل کرنے کے لیے انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) کو مکمل اختیار حاصل ہے۔

عدالت کی جانب سے معاملے کی اہمیت پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی (فوٹو ٹوئٹر)

متحدہ عرب امارات، بحرین، مصر اور سعودی عرب نے جون 2018 کے انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے فیصلے کی اپیل کی تھی جس میں ان کے اس دعوے کو مسترد کر دیا گیا تھا کہ تنازعے میں آئی سی اے او کو فیصلہ نہیں دینا چاہیے۔
ہالینڈ میں متحدہ عرب امارات کی سفیر ڈاکٹر حصہ عبد اللہ العتیبہ نے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کے فیصلے کے بارے میں کہا ہے کہ ’تکنیکی لحاظ سے اس معاملے کو حل کرنے کے لیے عدالتی دائرہ اختیار محدود تھا۔‘ عدالت کی جانب سے معاملے کی اہمیت پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔
ڈاکٹر حصہ عبداللہ نے مزید کہا ہے کہ ’ہمیں عدالت کا انتہائی احترام ہے اور ہم عدالت کے اس فیصلے کی باریکیوں کو دیکھیں گے۔‘
’اس فیصلے میں کچھ اہم نکات ہیں جن پر متحدہ عرب امارات کی جانب سے غور کیا جائے گا۔ ہمیں انٹرنیشنل سول ایوی ایشن کونسل کی کارروائی پر انحصار کرنا ہو گا۔‘

ہم عدالت کے  اس  فیصلے کی باریکیوں کو  دیکھیں گے۔(فوٹو ٹوئٹر)

واضح رہے کہ فضائی حدود کا یہ مقدمہ متحدہ عرب امارات، بحرین، مصر اور سعودی عرب  کی جانب سے قطر سے2017 میں کیے گئے بائیکاٹ سے شروع ہو ا تھا جب قطر مبینہ طور پر انتہا پسند گروپوں کی حمایت کر رہا تھا۔
چار ممالک کے اس اتحاد نے قطر سے تجارتی، نقل و حمل اور سفارتی روابط  منقطع کر لیے تھے جس میں ان کی فضائی حدود تک رسائی بھی شامل تھی۔ بعد ازاں اس کارروائی میں چھ دیگر حکومتیں بھی شامل ہوگئیں۔

انٹرنیشنل سول ایوی ایشن  کونسل کی  کارروائی پر انحصار کرنا ہو گا۔(فوٹو ٹوئٹر)

ڈاکٹر حصہ عبداللہ نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے ’انٹرنیشنل سول ایوی ایشن کونسل کے سامنے یہ مدعا رکھا جائے گا کہ متحدہ عرب امارات سمیت دس ریاستوں سے تعلقات ختم ہونے کے باعث متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک متحدہ عرب امارات کی فضائی حدود  قطری طیاروں کے لیےمحدود کرنا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’قطر کی انتہا پسند گروپوں کے لیے لگاتار حمایت اور خطے میں بدامنی کو فروغ دینے کے لیے اس کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کے جواب میں  یہ قدم اٹھایا گیا تھا۔‘

شیئر: