Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بڑے تھے بچ گئے مگر کراچی ڈوب چکا‘

بارش کے بعد متعدد مقامات پر بھاری نقصانات کی خبریں بھی زیرگردش رہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی گذشتہ کئی ہفتوں سے بجلی نہ ہونے، بجلی کی غیراعلانیہ بندش اور کرنٹ لگنے سے اموات کی وجہ سے خبروں میں تھا تاہم گذشتہ روز ہونے والی بارش کے بعد شہر کی سڑکوں، گلیوں، ہسپتالوں حتیٰ کہ گھروں کے اندر تک بھر جانے والے سیوریج کے پانی نے اسے پھر سے خبروں میں نمایاں کر دیا ہے۔
سوشل میڈیا ویب سائٹ کے صارفین خود پر اور اپنے جاننے والوں پر بیتنے والی صورت حال تصاویر اور ویڈیوز کے ذریعے سامنے لائے تو شہر کے ہر حصے میں بارش اور سیوریج کا پانی سب کچھ ڈھانپے ہوئے دکھائی دیا۔
سابق رکن اسمبلی ارم عظیم فاروقی نے کراچی کے جناح ہسپتال میں بھرے پانی کی ایک ویڈیو شیئر کی تو کیپشن میں لکھا کہ ’جناح ہسپتال کراچی میں مچھلیوں کا علاج بھی ہوتا ہے‘۔
 
متعدد صارفین کی جانب سے طویل عرصے سے سندھ اور کراچی میں اقتدار میں رہنے والی پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو ساتھ ہی بلدیاتی حکومت کو دستیاب فنڈز کا ذکر بھی کیا۔

نوید جان نامی صارف نے شہر کی صورت حال پر تبصرہ کیا تو لکھا کہ ’کراچی ایک لارواث شہر۔ مقامی، صوبائی اور وفاقی حکومتیں ناکام ہیں‘۔

معروف پاکستانی اداکارہ مہوش حیات نے بارش سے پیدا شدہ صورت حال پر تبصرے میں لکھا کہ ’کراچی میں بارش کے بعد سڑکوں پر سیلاب، کاریں ڈوبی ہوئیں، لوگ کرنٹ لگنے کا شکار اور بجلی غائب‘۔

بیشتر صارفین بارش سے پیدا ہونے والے مسائل کے ساتھ ساتھ شدید گرم موسم میں ہونے والی بارش کے بعد بدلے موسم کا ذکر بھی کرتے رہے۔ بارش کے دوران اور اس کے بعد کراچی کے آسمان پر بادلوں کی تصاویر بھی ٹائم لائنز پر شیئر کی جاتی رہیں۔

بارش کے بعد شہر کی صورت حال سے متعلق شیئر ہوتی تصاویر میں 65 برس پرانی ایک تصویر کا چرچا بھی رہا جس میں ایک آسٹن کار پانی میں ڈوبی نمایاں ہے۔ اس کے ساتھ شیئر کی جانے والی ایک اور تصویر میں جدید ماڈل کی گاڑی بھی نالے میں گری دکھائی دے رہی تھی۔ دونوں تصاویر پر تبصرہ کرنے والوں نے لکھا 65 برسوں کے بعد صرف گاڑی تبدیل ہوئی ہے باقی صورت حال وہی ہے۔

کراچی کے علاقے کھارادر میں واقع بانی پاکستان قائداعظم کا آبائی مکان اور اس کے اردگرد کی تصاویر سوشل میڈیا پر نمایاں رہیں تو ساتھ ہی گھروں کے اندر تک پہنچ جانے والے سیوریج کے پانی اور اس سے پیدا شدہ صورت حال کا ذکر بھی کیا جاتا رہا۔
فیض اللہ نے کراچی کے علاقے پی آئی بی کالونی کی ایک ویڈیو شیئر کی تو ساتھ لکھا کہ ’کراچی واقعی ڈوب چکا ہے‘۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک کم سن بچہ اور بچی پانی بھری گلی سے گزرتے ہوئے اچانک کسی گڑھے یا گٹر میں گر کر سر تک ڈوب جاتے ہیں۔
حالیہ بارش کے بعد سامنے آنے والی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ کراچی میں بارش سے 500؍سے زائد فیڈر ٹرپ ہوئے تو شہر کے نصف سے زائد علاقے میں بجلی غائب ہو گئی۔ کرنٹ لگنے سے ہلاکتوں کی خبریں سامنے آئیں تو بارش و طوفانی ہواؤں کے باعث شہر کے کئی مقامات پر درخت اور پول گرنے کے ساتھ پرانی عمارتوں کو نقصان پہنچنے کی خبریں بھی شیئر کی جاتی رہیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: