Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پب جی‘ پر پابندی، فیصلہ محٖفوظ

پی ٹی اے نے یکم جولائی کو پب جی گیم پر عارضی طور پر پابندی عائد کی تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے موبائل گیم ’پب جی‘ پر پابندی کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ 
جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں قائم ااسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے منگل کے روز موبائل گیم ’پب جی‘ پر پی ٹی اے کی جانب سے عائد کی گئی پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ 
جسٹس عامر فاروق نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے وکیل سے استفستار کیا کہ گیم پر پابندی کس قانون کے تحت لگائی گئی ہے؟ 
وکیل پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا کہ گیم پر پابندی اسلام کے خلاف مواد ہونے پر لگائی گئی ہے۔
’گیم میں غیر اخلاقی مواد بھی دیکھا گیا ہے اور شکایات موصول ہونے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘
جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی اے کے وکیل سے پوچھا کہ اسلام کے خلاف مواد کا ذکر میٹنگ منٹس میں کہاں موجود ہے؟ اور وہ شکایات بھی بتانے کو کہا جہاں کہا گیا ہو کہ گیم اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے؟ 
وکیل پی ٹی اے نے عدالت کے سامنے مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ صورتحال ایسی بن گئی تھی جس کی وجہ سے گیم پر پابندی لگائی گئی۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ’آپ نے صورتحال نہیں آپ نے قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔ درخواستیں آگئیں تو آپ نے کہا گیم بند کر دیتے ہیں۔ پی ٹی اے کو چاہیے تھا کہ ماہر نفسیات سے رائے لیتے۔ یہ وتیرہ بن گیا ہے کہ ہر چیز کو دوسری طرف ڈال لیں اور پابندی لگادیں۔‘
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ گیمز تو شاید اس سے بھی زیادہ پر تشدد مواد والے موجود ہیں پھر تو سب پر ہی پابندی عائد کر دی جائے۔ 

گیم کے حوالے سے بچوں پر منفی اثرات پڑنے کی شکایت ہے۔ فوٹو اے ایف پی

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
خیال رہے کہ پی ٹی اے نے یکم جولائی کو پب جی گیم عارضی طور پر معطل کی تھی۔ 
ترجمان پی ٹی اے کے مطابق گیم کے خلاف متعدد شکایات موصول ہونے پر گیم معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ پی ٹی اے کے مطابق گیم کے حوالے سے وقت کے ضیاع، عادی بنانے، اور دیگر منفی اثرات پڑنے کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ 
پی ٹی اے نے لاہور ہائی کورٹ میں گیم پر پابندی عائد کرنے کی درخواست کی روشنی میں بھی عارضی طور پر معطلی کا فیصلہ کیا تھا۔ 
لاہور ہائی کورٹ میں والدین کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہ گیا تھا کہ بچوں کو گیم کھیلنے کی اجازت نہ ملنے پر خودکشی کرنے کی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔ 
لاہور ہائی کورٹ نے معاملہ پی ٹی اے کو بھجوانے کی ہدایت کی تھی۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پہلے شہریوں اور پھر پاکستان میں گیم کو کنٹرول کرنے والوں نے پی ٹی اے کی گیم معطلی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کو گیم بند کرنے کے حوالے سے قانونی تقاضے پورے کرنی کی ہدایت کی تھی۔

شیئر: