Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کوئی اپنی ماں کے ساتھ ایسا کر سکتا ہے؟‘

ارسلان کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ گھر ان کے شوہر کے نام ہے (فوٹو:ٹوئٹر)
راولپنڈی کے علاقے صادق آباد میں منگل کی رات والدہ پر تشدد کرنے والے بیٹے اور بہو کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ٹوئٹر صارف ولید خان نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے ایک بیٹا اپنی والدہ کے ساتھ بد کلامی کرتے ہوئے ظالمانہ تشدد کر رہا ہے۔
ویڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ بہنیں ماں کو نہ مارنے کی منتیں کرتے ہوئے بھائی سے ماں کو چھوڑنے کا کہہ رہی ہیں۔
یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے صارف نے لکھا ’زوبیہ عامر اور ان کی والدہ کو ہماری مدد کی ضرورت ہے کیونکہ انہیں اور ان کی ماں کو بھائی اور اس کی بیوی نے مل کر مارا ہے اور گھر سے پراپرٹی کے کاغذات لے کر فرار ہو گئے ہیں۔اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانی ہوگی۔
ویڈیو ٹوئٹر پرآتے ہی کچھ ہی گھنٹوں میں وائرل ہو گئی۔ زوبیہ عامر کے ٹرینڈنگ میں آنے پر صارفین نے اس حوالے سے بات چیت شروع کر دی۔
ٹوئٹر صارف ہنزی نے لکھا کہ ’اس ویڈیو جس میں بیٹا ماں کو مار رہا ہے میں اس ویڈیو کو چند سیکنڈ بھی نہیں دیکھ پایا میری سمجھ سے باہر ہے کہ آخر کوئی بیٹا ایسا کیسے کرسکتا ہے؟‘

تشدد کرنے والے ارسلان کی اہلیہ بسمہ نے ٹوئٹر پر اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ’ زوبیہ میر میری سوتیلی نند ہیں یہ گھر میرے شوہر کے نام ہے وہ والدہ کو استعمال کرکے یہ گھر میرے شوہر سے لینا چاہتی ہیں ہمارے پاس سب کاغذی ثبوت موجود ہیں جو میں کچھ دیر میں شیئر بھی کر دوں گی یہ سب پروپیگینڈا زوبیہ میرنے کیا ہے۔‘
خاتون نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں ماں بننے والی ہوں اور میری ڈیڑھ سال کی بچی ہے ان لوگوں نے مجھے بھی مارا ہے میرے شوہر نے ہوشوحواس کھو کر مجھے اپنی بچی اور ہونے والے بچے کو بچانے کے لیے ماں پر ہاتھ اٹھایا ہے۔‘
صارفین نے سوال کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’خود سوچیں اگر ایک ماں کو مار پڑ رہی تو بیٹی کو بچانا چاہیے یا ویڈیو بنانی چاہیے؟
 تشدد کا شکار ہونے والی ارسلان کی  سوتیلی بہن زوبیہ نے ایک علیحدہ ویڈیو میں بتایا کہ ارسلان نے ان پر بھی وائپر سے تشدد کیا جس کے نشان ان کے جسم پر موجود ہیں۔ اس واقعے کے بعد وہ اور ان کی والدہ ریسکیو 1122 کے ذریعے طبی امداد کے لیے ہسپتال گئیں جہاں ان کے میڈیکل ٹیسٹ میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ ماں بیٹی کے جسم پر تشدد کے نشان موجود ہیں۔ اپنے ویڈیو پیغام میں زوبیہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے اور والدہ نے بھی ردعمل میں ارسلان کو مارا۔
جہاں کئی صارفین ماں پر تشدد کرنے والے بیٹے کو برا بھلا کہا وہیں اکثر صارفین نے یہ ویڈیو شیئر نہ کرنے کی درخواست کرتے بھی نظر آئے۔ صحافی اقرالحسن نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے لکھا ’یہ ویڈیو نہ ہی پوسٹ کرنے کی ہمت ہے اور نہ ہی اس پر کچھ کہنے کہ ہمت ہے‘

ویڈیو وائرل ہونے کے چند گھنٹوں بعد ہی سی پی او محمد احسن یونس نے واقعے کا نوٹس لے لیا۔ راولپنڈی پولیس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر واقعے کے نوٹس کے حوالے سے ٹویٹ میں بتایا گیا کہ ’ تھانہ صادق آباد کے علاقے میں خاتون گلناز بی بی پر بیٹے اور بہو کے تشدد کا معاملہ، فوری طور پر مقدمہ درج کرنے اور ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم کر دیا گیا ہے اور والدہ پر تشدد کرنے والے بیٹے ارسلان اور اس کی بیوی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

وقار ذکا نے لکھا ’بالاآخر ایف آئی آر ہوگئی لیکن پولیس اس شخص کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘

 

شیئر: