Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چمن:فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ

افغان چمن سرحد پر پہلی بار پاسپورٹ پر آمد و رفت کی اجازت دی گئی تھی (فوٹو:اے ایف پی)
بلوچستان کے شہر چمن میں پاکستان اور افغانستان کو ملازنے والے سرحدی گیٹ پر پاکستانی فورسز اور مشتعل مظاہرین کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں ایک خاتون ہلاک جبکہ 20 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
 یہ جھڑپ سرحد نہ کھولنے کے تنازع پر ہوئی ہے جس کے دوران مشتعل مظاہرین نے سرکاری املاک کے ساتھ ساتھ قرنطینہ مرکز کو نذر آتش کیا اور پاک افغان باب دوستی گیٹ کو بھی نقصان پہنچایا۔
جمعرات کو ہونے والی اس جھڑپ کے بعد شہر میں حالات کشیدہ ہونے کے پیش نظر فورسز کی اضافی نفری طلب کر لی گئی ہے۔
چمن سول ہسپتال کے ایک ڈاکٹر عبدالمالک نے بتایا کہ ہسپتال میں ایک خاتون کی لاش لائی گئی ہے جبکہ 20 سے زائد زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے.
چمن میں سرحد کی بندش کے خلاف گذشتہ دو ماہ سے آل پارٹیز تاجر اتحاد نے دھرنا دے رکھا ہے، مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ پاک افغان چمن سرحد پر آمد و رفت کی آزادانہ نقل و حمل کی اجازت دی جائے۔
پاکستان نے رواں سال مارچ میں کورونا وائرس کی منتقلی کے خدشے کے پیش نظر ایران کے بعد پاک افغان سرحد کو چمن کے مقام پر بند کردیا تھا۔

Caption

رواں مہینے کے شروع میں پاکستان نے طورخم کے بعد پاک افغان چمن سرحد پر بھی پیدل آمدورفت اور مقامی سطح کی تجارت کو پہلی بار باضابطہ قانونی شکل دینے کا فیصلہ کیا اور 70 سال بعد پہلی بار آمدورفت صرف پاسپورٹ پر آمد و رفت کی اجازت دی گئی۔
حکام کے مطابق یہ فیصلہ افغانستان سے چمن کے راستے دہشت گردوں اور نا پسندیدہ عناصر کے پاکستان میں داخل ہونے کے خدشات اور بڑے پیمانے پر ہونے والی سمگلنگ کے تدارک کے لیے کیا گیا ہے۔

شیئر: