مرنے والے 135 اور زخمیوں کی تعداد پانچ ہزار تک پہنچ گئی ہے(فوٹو اے ایف پی)
لبنانی کابینہ نے دو ہفتے کے لیے ایمرجنسی کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران فوج بیروت میں امن وامان کی ذمہ دار ہوگی اور جائے وقوعہ سے شواہد مٹانے کی کوشش ناکام بنائی جائے گی۔
العربیہ نیٹ کے مطابق لبنانی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ بیروت بندرگاہ دھماکے کی تحقیقات شفاف ہوں گی۔ دوسری طرف امریکہ اور فرانس سمیت دیگر ملکوں نے لبنان کو مدد کی پیشکش کی ہے۔
لبنانی وزرا کا کہنا ہے کہ بیروت دھماکے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 135 اور زخمیوں کی تعداد پانچ ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
دوسری طرف لبنانی حکومت نے 2014 سے لے اب تک لبنانی بندرگاہ میں سیکیورٹی اور اشیا ذخیرہ کرنے والے اداروں کے نگراں تمام عہدیداروں کو گھروں میں نظر بند کردیا ہے۔ بندرگاہ دھماکوں میں ملوث عناصر کی نشاندہی تک بندرگاہوں کے عہدیدار گھروں میں نظر بند رہیں گے اور فوج ان کی نگرانی کرے گی۔
لبنانی وزیر اطلاعات منال عبدالصمد نے بتایا کہ’ فوج کی اعلی قیادت سے کہا گیا ہے کہ وہ بیروت بندرگاہ پر امونیم نائٹریٹ ذخائر کے نگراں تمام افراد کو نظر بند رکھا جائے۔ کسی کو استثنی نہ دیا جائے‘۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بدھ کو لبنانی وزیراعظم حسان دیاب کو ٹیلیفون کرکے ہنگامی امداد پیشکش کی ہے۔- انہوں نے کہا کہ امریکہ لبنان کی مدد کرے گا۔
لبنانی وزیراعظم نے پومپیو کو بیروت دھماکے سے ہونے والے ابتدائی نقصانات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات شروع ہوگئی ہے اور ذمہ داران کا احتساب ہوگا۔
اقوام متحدہ یا عرب لیگ سے تحقیقات کا مطالبہ
لبنان کے چار سابق وزرائے اعظم نے اقوام متحدہ یا عرب لیگ سے بیروت دھماکوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
لبنان کے سابق وزرائے اعظم سعد الحریری ، نجیب میقاتی ، فواد سنیورا اور تمام سلام نے بدھ کو مشترکہ بیان میں کہا کہ’ دھماکوں کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ یا عرب لیگ کی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی جائے اور اس میں شفاف اور آزاد جج شامل ہوں‘۔
بیان میں دھماکوں کی تباہ کاریوں سے نمٹنے اور زخمیوں کےعلاج معالجے کے لیے بیرونی دنیا سے امداد کی بھی اپیل کی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ’ بیروت کو پھر آپ کی اور آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ کھڑے ہوجائیں‘۔
بیروت کے گورنر مروان عبود کے مطابق بندرگاہ کے علاقے میں تباہ کن دھماکوں کے نتیجے میں تین سے پانچ ارب ڈالر تک مالی نقصان ہوا ہے۔ مکانات اور اپارٹمنٹ عمارتیں تباہ ہونے سے کم سے کم تین لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
یاد رہے کہ عرب نیوز کے مطابق دھماکے بیروت شہر کی بندرگاہ کے قریب ہوئے تھے جس سے بڑے پیمانے پر میلوں دور تک عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ بڑے دھماکے سے قبل علاقہ میں ایک چھوٹے دھماکے اور آگ لگنے کی اطلاعات ملی تھیں۔
دھماکوں کی سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دوسرا دھماکہ نہایت خوفناک تھا جس کی آواز دور تک سنی گئی۔ لوگ ریستوران اور گھروں سے چیختے ہوئے بھاگ نکلے۔
تحقیقات کے بعد کارروائی نہیں ہوئی
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لبنان کے وزیراعظم حسن دیاب کے حوالے سے بتایا تھا کہ بیروت کی بندرگاہ پر واقع گودام میں کئی سالوں سے دو ہزار 750 ٹن ایمونیم نائٹریٹ موجود تھا جو دھماکوں کی وجہ بنا۔
جنرل سکیورٹی چیف عباس ابراہیم کا کہنا تھا کہ یہ مواد کئی سال پہلے ضبط کیا گیا جو گودام میں محفوظ کر دیا گیا تھا۔
حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’امونیم نائٹریٹ کو بندرگاہ کے جس گودام میں رکھا گیا تھا اس کی دیواروں میں دراڑیں تھیں‘۔
’2019 میں گودام میں عجیب سے بو پھیلنے پر فوج نے تحقیقات شروع کی اور نتیجہ سامنے آیا کہ اس خطرناک کیمیکلز کو یہاں سے ہٹانے کی ضرورت ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی‘۔
منگل کو ہونے والا دھماکہ بیروت کا سب سے طاقتور دھماکہ تھا۔ تین دہائیاں قبل یہ شہر خانہ جنگی کا شکار ہوا تھا اور کئی دہائیوں کی بدعنوانی اور معاشی بد انتظامی کی وجہ سے گہرے مالی بحران سے دو چار ہے۔
رفیق حریری کیس کا فیصلہ موخر
ادھر عرب نیوز کے مطابق دی ہیگ میں اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ ٹریبونل نے بیروت دھماکے کے بعد 2005 میں لبنان کے سابق وزیر اعظم رفیق حریری کے قتل کیس کے فیصلے کوموخر کردیا ہے۔
عدالت نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ ’عدالت کا فیصلہ جمعے کو آنا تھا لیکن اب فیصلہ 18اگست تک ملتوی کردیا گیا ہے‘۔
ٹربیونل نے اس مشکل وقت میں لبنان کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا ہے۔