Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کویتی اقامہ ہولڈرز کی واپسی کےلیے 3 مراحل

پہلے مرحلے میں طبی عملہ شامل ہے(فوٹو، سوشل میڈیا)
کویتی حکومت نے اقامہ ہولڈرغیر ملکیوں کی واپسی کےلیے 3 مراحل متعین کردیئے۔ پہلے مرحلے میں مخصوص پیشوں سے منسلک وہ افراد شامل ہیں جن کی ملک کو اشد ضرورت ہے۔
کویتی اخبار ’القبس‘ کے مطابق کورونا بحران کی وجہ سے تمام ممالک میں ہنگامی صورتحال کے پیش نظر بین الاقوامی پروازوں پر پابندی عائد کردی گئی تھی جس کے سبب ان ممالک میں رہنے والے غیر ملکی جو چھٹی پر اپنے وطن گئے ہوئے تھے کی واپسی نہ ہوسکی۔

 

اس حوالے سے کویت میں بھی بین الاقوامی پروازوں کی بندش کے بعد وہاں مقیم غیر ملکیوں کی واپس تاحال نہیں ہو سکی۔ اس ضمن میں کویتی میڈیا نے باخبر ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ حکام کی جانب سے غیر ملکیوں کی مرحلہ وار واپسی کا پروگرام ترتیب دیا گیا ہے تاکہ ہوائی اڈوں پرغیر معمولی ازدحام نہ ہو۔

مرحلہ وار واپس کا مقصد ہوائی اڈوں پر ازدحام کو روکنا ہے(فوٹو، ٹوئٹر)

ذرائع کے مطابق غیر ملکیوں کی واپسی کے پروگرام میں پہلے مرحلے میں ڈاکٹرز ، نرسیں، طبی امور سے تعلق رکھنے والے کارکن، جج ، پراسیکیوشن ادارے سے منسلک اہلکاراور اساتذہ کے علاوہ ان پیشوں سے منسلک افراد شامل ہیں جن کی حکومتی اداروں کو اشد ضرورت ہے۔
دوسرے مرحلے کے حوالے سے وزارت داخلہ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ وہ افراد جن کے اہل خانہ کویت میں مقیم ہیں اوروہ امگریشن قانون کی شق نمبر22 کے تحت اقامہ ہولڈر ہیں۔
تیسرے مرحلے میں باقی پیشوں اور اقامہ ہولڈرز شامل ہونگے جن کی واپسی کے طریقہ کے بارے میں کویتی حکام کی جانب سے اعلان کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نے کویتی اقامہ ہولڈرز کی واپسی کے حوالے سے وزارت خارجہ کو تحریری طور پر مخاطب کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں جلد ازجلد  سفارشات مرتب کی جائیں۔
دوسری جانب کویتی وزارت خارجہ نے وزارت داخلہ کو تحریری طور پر بعض امور سے مطلع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے افراد جن کے ویزے تو جاری ہوئے مگر سفارتخانوں سے اسٹمپ نہیں ہوئے اور انکی میعاد ختم ہو گئی جبکہ انکی نئی ملازمت کے معاہدے بھی کارآمد ہیں ان کے لیے پالیسی مرتب کی جائے۔
وزارت خارجہ نے ان تارکین کے حوالے سے بھی داخلہ سے دریافت کیا ہے جن کے اقاموں کی مدت ختم ہو چکی ان کے اقامہ پرمٹ کی تجدید کا طریقہ کار کیا ہوگا جو کویت واپس آنا چاہتے ہیں۔

شیئر: