Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'یہ ہمارا فرض ہے' بیروت کے لیے سخاوت کا مظاہرہ

" اللہ آپ کو دے رہا  ہے تو مدد کرنی چاہیے اس سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔"(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں رہنے والوں نے ہمیشہ ان ممالک اور لوگوں کے لیے فنڈز اکٹھے کیے، سامان عطیہ کیا اور ہنگامی امداد فراہم کی جنہیں جنگ، قحط یا تباہی کا سامنا رہا۔
عرب نیوز میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق برسوں سے جاری یہ امدادی مہم بیروت دھماکوں کے بعد بھی کچھ مختلف نہیں رہی۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ لبنان ہمیشہ ہمارے لیے دوسرا گھر رہا ہے (فوٹو: عرب نیوز)

لبنانی عوام کو تباہ حال دارالحکومت بیروت کی تعمیر نو کے لیے سعودی حضرات ایک مرتبہ پھر سکون اور امن کے ساتھ ساتھ فنڈز اکٹھے کرکے اپنی سخاوت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
بیروت بندرگاہ دھماکوں کی خبر کے بعد ہزاروں سعودیوں نے لبنانی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر اپنے جذبات کا اظہار کیا اور دھماکے سے بے گھر ہونے والے ہزاروں لبنانیوں کو مدد کے لیے فنڈز دینے کا اعلان کیا۔
کنگ سلمان ہیومینیٹری ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر(کے ایس ریلیف) کے زیر اہتمام 'لبنان میں بھائیوں کی مدد' پروگرام میں 1.8 ملین ریال سے زیادہ  کا عطیہ دیا گیا ہے۔

عطیہ دینے والوں میں نجی ادارے، مخیر حضرات اور تنظیمیں شامل ہیں (فوٹو: عرب نیوز)

ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں عطیہ دینے والوں میں نجی اداروں، مخیر حضرات، فاؤنڈیشنز اور تنظیمیں شامل ہیں۔
واضح رہے کہ  بین الاقوامی امدادی کوششوں میں کنگ سلمان ہیومینیٹری ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر(کے ایس ریلیف) سعودی عرب میں واحد رفاہی ادارہ ہے جو انسانیت کی خدمت  کے لیے عطیات وصول کرنے کا مجاز ہے۔
کے ایس ریلیف سینٹر کے امدادی پروگرام میں مدد کے لیے کاروباری اداروں نے اپنی آمدنی کا کچھ حصہ بھی پیش کیا ہے۔

 بہت سے سعودیون نے فنڈز میں بڑھ چڑھ کر مدد کی (فوٹو: ٹوئٹر)

جدہ میں آٹھ ماہ قبل کھلنے والی کافی شاپ کی برانچ کے مالکان طارق، فرح اور حنین خالد نعمان نے ایک دن کی آمدن لبنان کی مدد کے لیے فنڈز میں وقف کرنے کا اعلان کیا ہے۔
طارق نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'اصل میں میرا خاندان لبنانی ہے لیکن ہم یہاں پیدا ہوئے اور پرورش پائی لہٰذا لبنان ہمیشہ ہمارے لئے دوسرا گھر رہا ہے۔'

ضرورت کے وقت کسی کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے (فوٹو: عرب نیوز)

انہوں نے کہا کہ 'مدد کرنا  انسانی ہمدردی کا عمل ہے  اور یہ  ہمارا فرض ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ میں اس موقع پر ایسے عمل میں شرکت کرنا چاہتا ہوں۔ انہو ں نے کہا کہ اگر میں اور بھی کچھ کرسکتا ہوں تو ہچکچاہٹ محسوس نہیں کروں گا۔'
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم چھوٹا سا کاروبار کر رہے ہیں، ایک دن کی آمدنی کم سے کم ہے جو ہم کر سکتے ہیں۔ لبنان میں بسنے والے میرے بہن بھائی ہیں۔
کافی شاپ کے شریک کار نعمان نے دیگر کمپنیوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس سلسلے میں ہرممکن مدد کریں۔
نعمان نے کہا "اگر اللہ تعالی آپ کو دے رہا ہے تو آپ کو مدد کرنی چاہیے اس سے رزق میں کئی گنا اضافہ ہوتا ہے۔"
سعودی عوام نے بھی اپنی فیاضی کا مظاہرہ کیا ہے۔ بہت سے سعودی بھائیوں نے فنڈز میں بڑھ چڑھ کر مدد کی ہے۔
کاروباری خاتون امانی نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "یہ ہمارے عرب بھائی بہن ہیں، ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم ہر طرح سے ان کی مدد کریں گے۔"
"اس سے قطع نظر کہ چندہ کتنا زیادہ یا کم ہے میں جانتی ہوں کہ یہ کسی اچھے مقصد کے لیے ہے اور ہم صرف اپنا حصہ ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "لبنان، فلسطین، یمن، عراق یا شام ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کون ہیں یا وہ کہاں سے ہیں، ضرورت کے وقت کسی کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔"
 

شیئر: