Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'مگرمچھ سیلابی پانی میں نہیں نکل سکتے'

سندھ وائلڈ لائف کے مطابق مزار کے احاطے میں موجود تالاب سے مگرمچھ آبادی تک نہیں پہنچ سکتے۔ فوٹو: اے ایف پی
کراچی کا جو حال بارشوں نے کیا سو کیا، رہی سہی کسر وہ مہم نکال رہی ہے جس کے تحت کچھ تصویریں اور ویڈیوز دھڑا دھڑ سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہیں۔
صرف یہ جملہ کہ بارش کے پانی میں مگرمچھ نکل آئے ہیں، خوفزدہ کر دینے کے لیے کافی ہے لیکن ساتھ اگر آپ کو کچھ ایسی تصویریں اور ویڈیوز بھی دیکھنے کو ملیں جن میں بارش کے پانی میں مگرمچھ نظر آ رہے ہیں تو پھر تو سِٹی گم ہونا بنتا ہے۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی خبروں کے حوالے سے سندھ وائلڈ لائف کے ڈائریکٹر ممتاز سومرو نے اردو نیوز کو بتایا کہ کراچی کے علاقے منگھو پیر اور سرجانی میں بارش کے پانی کے ساتھ مگرمچھ آنے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔
ممتاز سومرو نے بتایا کہ افواہوں کے نتیجے میں لوگوں کی جانب سے موصول ہونے والی شکایات کے سبب محکمہ جنگلی حیات کی ٹیم انسپکٹر نعیم کی سربراہی میں روانہ کی گئی جس نے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر اس علاقے کا معائنہ کرنے کے بعد لوگوں کو تسلی دی ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انسپکٹر نعیم کا کہنا تھا کہ بدھ کی صبح سے سرجانی کے سیکٹر فائیو جے میں الخیر سٹاپ کے قریب واقع گراؤنڈ میں مگر مچھ کی موجودگی کی افواہیں تھی، جس کے بعد پولیس نے علاقے میں نفری تعینات کر کے محکمہ وائلڈ لائف کو اطلاع دی تھی۔ جب وائلڈ لائف ٹیم علاقے میں پہنچی تو انہیں بتایا گیا کہ ایک لڑکے نے صبح یہاں مگر مچھ دیکھا تھا، جب اس کو ڈھونڈا گیا تو اس لڑکے نے بتایا کہ اس کے موبائل میں تصویر بھی ہے۔
’وہ تصویر دیکھتے ہی ہمیں اندازہ ہو گیا کہ یہ جعلی ہے، نہ تو جگہ وہاں کی تھی، نہ پانی کا رنگ وہ تھا جو اس علاقے میں جمع تھا، اور سب سے بڑی بات یہ کہ جس نسل اور رنگ کا مگرمچھ تصویر میں تھا وہ نسل پاکستان میں ہوتی ہی نہیں۔‘

 منگھو پیر میں مزار سے ملحقہ تالاب میں درجنوں مگرمچھ رہتے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

انسپکٹر نعیم نے بتایا کہ انہوں نے جھوٹی افواہ پھیلانے کی پاداش میں اس لڑکے کو مزید تفتیش کے لیے علاقہ پولیس کے حوالے کیا تھا مگر وہ رش کا فائدہ اٹھا کر وہاں سے فرار ہو گیا۔
مگر مچھ کی تلاش میں یہ آپریشن کئی گھنٹے جاری رہا۔ انسپکٹر نعیم کا کہنا تھا کہ یہ مسلسل دوسرا دن ہے کہ ایسی افواہیں گردش کر رہی ہیں اور وہ دونوں دن کئی گھنٹے بارش کے پانی میں حفاظتی آپریشن کرتے رہے تاکہ علاقہ مکینوں کی تسلی ہو سکے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین نے بھی مگرمچھ کی ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ کراچی میں موسلا دھار بارش کے بعد منگھو پیر کے مزار کے احاطے میں پلے ہوئے مگرمچھ پانی کے بہاؤ سے شہری آبادی کی طرف نکل گئے ہیں۔ انہوں نے شہریوں کو احتیاط کرنے کی ہدایت بھی کی۔
بلال فاروقی نامی ٹوئٹر صارف نے بھی ویڈیو کو شیئر کیا بلکہ ساتھ ہی تصویر بھی لگائی جس میں واضح ہے کہ یہ ویڈیو نہ صرف ایک سال پرانی ہے بلکہ کسی اور ملک کی ہے۔ 
بلال فاروقی نے تصویر کے ساتھ لکھا کہ بارشوں نے کراچی میں بہت تباہی پھیلائی ہے لیکن سوشل میڈیا پر ایسی غلط ویڈیوز کی بھرمار ہے جن کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان کا تعلق کراچی میں ہونے والی بارشوں سے ہے، چاہے وہ انڈیا کے مگرمچھوں کی ویڈیو ہو، یا جنوبی امریکی ملک پیرو میں سیلاب کی یا پھر ممبئی کے شہری کے بارش کے پانی میں چھلانگ لگانے کی۔   
زیاد ظفر نے مگرمچھ اور زرافے کی تصویریں شیئر کیں اور طنزاً لکھا ’کراچی کی گلیوں میں مگرمچھ اور زرافہ دیکھا گیا ہے، مون سون کا اچھا امتزاج ہے۔‘
سوشل میڈیا پر منگھو پیر کے مگرمچھ کے سیلابی پانی میں نکلنے کی اافواہوں پر انتظامیہ کو نوٹس لینا پڑا اور محکمہ جنگلات سندھ کی ٹیم کو حرکت میں آنا پڑا۔ سندھ وائلڈ لائف کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی جو منگھو پیر میں مگرمچھوں کے تالاب کے قریب بنائی گئی ہے۔ 
ویڈیو میں ایک سرکاری اہلکار بتا رہا ہے کہ ’خبر چلی تھی کہ کچھ مگرمچھ باہر آ گئے ہیں، جس پر ہم اپنی ٹیم کے ہمراہ آئے ہیں اور سروے کیا ہے، یہاں کے سجادہ نشین سے بھی معلومات لی ہیں، یہ مگرمچھ یہاں سے نہیں نکل سکتے، یہ مقام محفوظ ہے، یہاں پر نہ کوئی سوراخ ہے اور نہ یہ اوپر چڑھ سکتے ہیں۔ اس لیے پھیلائی جانے والی خبر جھوٹی ہے۔‘
انہوں نے منگھو پیر کے اس مقام پر کام کرنے والے ایک اہلکار سے بھی بات کی جنہوں نے بتایا کہ یہ مگرمچھ مانوس ہیں اور اس خبر میں کوئی صداقت نہیں کہ مگرمچھ باہر نکل گیا ہے۔
ویڈیو میں پورا تالاب دکھایا جس کے ارد گرد دیوار ہے اور اس کے اوپر جنگلہ لگا ہوا ہے۔
سرکاری اہلکار نے ویڈیو میں یہ بتایا کہ اس مقام کو اس طرح سے بنایا گیا ہے کہ بارش کا زیادہ پانی بھی آ جائے تو خود بخود نکل جاتا ہے۔
انہوں نے وہاں لگے کیمرے دکھاتے ہوئے کہا کہ اگر کچھ ہوتا ہے تو فوراً پتہ چل جاتا ہے۔
خیال رہے منگھو پیر کا علاقہ مشہور صوفی بزرگ کے نام سے موسوم ہے اور یہاں ان کا مزار بھی واقع ہے۔ اس سے ملحقہ ایک تالاب بھی ہے، جہاں درجنوں کی تعداد میں مگرمچھ موجود ہیں، جن کو بابا کے مگرمچھ کہا جاتا ہے۔

شیئر: