Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بچ جانے اور بچانے والوں‘ کے درمیان ایک میٹر سے کم فاصلہ

بیروت دھماکے میں 190 افراد ہلاک جبکہ 6000 افراد زخمی ہوئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
بیروت دھماکے میں ملبے تلے دبے ممکنہ طور پر بچ جانے والے اور بچانے والوں کے درمیان ایک میٹر سے بھی کم کا فاصلہ رہ گیا ہے.
لبنان میں امدادی کارکن وقت کے ساتھ مقابلہ کررہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ وہ جلد ہی چار اگست کو ہونے والے دھماکوں میں بچ جانے والوں کو بچا سکتے ہیں.
مقامی چینل الجدید کے مطابق ملبے کے نیچے کچھ لوگوں کے زندہ ہونے کے آثار ملے ہیں۔
جس جگہ یہ کام ہو رہا تھا وہاں پر صبح امدادی کارکنوں نے جائے وقوع پر موجود لوگوں سے فون ، کیمرے اور دیگر بجلی کے آلات بند کرنے کو کہا۔

اس سے قبل سرکاری خبروں میں بتایا گیا کہ بیروت کے علاقے جیمیزہ جو چار اگست کے دھماکے میں سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا، کو سرچ ٹیموں اور سراغ رساں کتوں کی مدد سے سرچ کیا جا رہا تھا کہ ملبے تلے کچھ افراد کے بچ جانے کے اشارے ملے جس کے بعد ان کو بچانے کے لیے ملبے کو تیزی سے ہٹانے کا کام شروع کیا گیا۔
امدادی کارکنوں کی ٹیم میں چلی کے رضاکاروں کے علاوہ لبنان اور مقامی شہری دفاع فورس کے ارکان بھی شامل ہیں اس کے علاوہ ایک کرین کو بھی لایا گیا ہے تاکہ احتیاط سے لوہے کے گارڈرز اور ملبے کے دیگر بھاری ٹکڑوں کو اٹھایا جا سکے ۔
علاقے کے رہائشیوں نے امید ظاہر کی ہے کہ کچھ لوگ مل جائیں گے جو اس دھماکے میں بچ گئے تھے جبکہ کچھ لوگوں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو بچانے کے لیے پہلے تسلی بخش کام نہیں کیا گیا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ریسکیو کارکنوں نے ابتدائی طور پر جمعرات کی رات سرچ آپریشن کو معطل کردیا تھا جس سے مقامی لوگوں کی طرف سے شدید برہمی کا اظہار کیا گیا۔
چار اگست کو ہونے والے بیروت دھماکے میں 190 افراد ہلاک جبکہ 6000 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ مقامی میڈیا کے مطابق تلاش اور بچاؤ کے عمل میں کئی گھنٹے لگنے کا امکان ہے.

شیئر: