Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اُردن میں نوجوانوں کے لیے فوجی ٹریننگ لازمی

بارہ میں سے تین ماہ فوجی تربیت کے لیے مختص ہوں گے (فوٹو: العرب)
حکومت اردن نے ملک میں جبری فوجی خدمت پروگرام دوبارہ نافذ کیا ہے۔ 25 سے 29 برس کے نوجوانوں کے لیے فوجی تربیت حاصل کرنا ضروری ہوگا۔ حکومت نے یہ اعلان ایسے ماحول میں کیا ہے جب نئے کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ملک میں بے روزگاری کی شرح بڑھ گئی ہے۔ 
سبق ویب سائٹ کے مطابق اردنی وزارت محنت اور اردنی افواج نے اس حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کردیے ہیں۔ معاہدے کا دورانیہ بارہ ماہ رکھا گیا ہے۔ تین ماہ فوجی تربیت کے لیے مختص ہوں گے جبکہ باقی نو ماہ کے دوران اردنی نوجوانوں کو تکنیکی اور پیشہ وارانہ ٹریننگ دی جائے گی۔

فوجی خدمت پر مامور ہر نوجوان کو ماہانہ سو دینار دیے جائیں گے (فوٹو: عاجل)

اردنی وزیراعظم عمر الرزاز نے بتایا کہ ہم ایسے قومی پروگرام کی شروعات کررہے ہیں جو ہر اردنی شہری کے شعور اور وجدان کے قریب ہے۔ قومی پرچم کی خدمت، مسلح افواج کے قدم بقدم چلنا باعث فخر وناز ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوان ہمارا انمول سرمایہ ہیں۔ بے روزگاری کے بڑھتے ہوئے اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے ہم تماشائی بنے ہوئے نہیں رہ سکتے۔ یہ درست ہے کہ کورونا وبا کے ماحول میں بے روزگاری کی لہر دھماکہ خیز شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔ 
25 سے 29 برس کے ایسے ہر اردنی شہری کو قومی پرچم کی خدمت کے زیر عنوان فوجی خدمت انجام دینا ہوگی جو صحت مند ہو۔ اس سے وہ نوجوان مستثنٰی ہوں گے جو بیرون ملک سفر پر گئے ہوئے ہوں۔ ایسے نوجوانوں کو بھی استثنٰی دیا جائے گا جو والدین کی اکلوتی اولاد ہوں۔ 
فوجی خدمت پر مامور ہر نوجوان کو ماہانہ سو دینار (140 ڈالر)  دیے جائیں گے۔ 

 

خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: