Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈینئیل پرل کیس: سپرم کورٹ نے ملزمان کی رہائی روک دی

'بریت کے فیصلے اس لیے بھی کالعدم نہیں ہوتے کہ انصاف کا قتل نہ ہوجائے۔' فوٹو: وال سٹریٹ جرنل
سپریم کورٹ نے امریکی صحافی  ڈینئیل پرل قتل کیس میں سندھ حکومت کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرلی ہے اورسندھ حکومت کو ملزمان کی رہائی سے آئندہ سماعت تک روک دیا ہے۔
عدالت نے مقتول صحافی کے اہل خانہ کی فریق بننے کی درخواست بھی منظور کر لی ہے۔
کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے ملزمان کی بریت کے حکم معطلی کی درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔
پیر کو کیس کی سماعت کے دوران بنچ کے رکن جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ ’ ڈینئیل پرل کے اہلخانہ کے ساتھ ہمدردی ہے لیکن فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا۔ ملزمان کی بریت کا فیصلہ صرف مفروضوں پر کالعدم نہیں ہوتا۔‘
’بریت کے فیصلے اس لیے بھی کالعدم نہیں ہوتے کہ انصاف کا قتل نہ ہوجائے۔ بریت کا فیصلہ خلاف قانون ہو تو ہی کالعدم ہوتا ہے۔ واقعاتی شواہد کے لیے بھی تمام کڑیوں کا آپس میں ملنا لازمی ہے۔‘
جسٹس قاضی امین نے استفسار کیا کہ مرکزی ملزم عمر شیخ کو کس نے دیکھا اور پہچانا؟ جس پر سندھ حکومت کے وکیل فاروق نائیک نے بتایا کہ ’شناخت پریڈ میں ٹیکسی ڈرائیور نے عمر شیخ کو پہچانا۔‘
عدالت نے پھر پوچھا کہ  ڈینئیل پرل کی تو لاش بھی نہیں ملی، ٹیکسی ڈرائیور نے اسے کیسے پہچانا؟ جس پر فاروق نائیک نے بتایا کہ ٹیکسی ڈرائیور نے تصاویر دیکھ کر ڈینئیل پرل کو پہچانا۔ عمر شیخ نے عدالت میں اعتراف جرم کیا۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ ’اعتراف جرم ریکارڈ سے ثابت کریں۔ عمر شیخ نے خود کلامی کے انداز میں عدالت میں جرم تسلیم کیا تھا۔‘
فاروق نائیک نے جب خود کلامی کے حوالے سے رومیو جیولیٹ کے افسانے کا حوالہ دیا تو عدالت نے ریمارکس دیے کہ کسی رومانوی افسانے کی بنیاد پر قتل کیسز کے فیصلے نہیں ہوتے۔

ڈینیل پرل کے والدین کے وکیل نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے عمر شیخ کو چارجز میں بری بھی کیا اور سزا بھی دی۔ فائل فوٹو: روئٹرز

فاروق نائیک نے کہا کہ مقدمے میں کل 23 گواہ ہیں۔ مقدمے کے ایک گواہ آصف محفوظ نے راولپنڈی کے اکبر انٹرنیشل ہوٹل میں  ڈینئیل پرل اور عمر شیخ کی ملاقات کروائی اور ہوٹل کے ریسپشنسٹ عامر افضل نے عمر شیخ کو شناخت پریڈ میں پہچانا۔
بنچ رکن جسٹس یحییٰ آفریدی نے وکیل سے پوچھا کہ سازش کہاں ہوئی، ثبوت فراہم کریں ۔
ڈینیل پرل کے والدین کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے عمر شیخ کو چارجز میں بری بھی کیا اور سزا بھی دی۔
’ہم ٹرائل کورٹ کے فیصلے کی بحالی چاہتے ہیں۔ شواہد بتا رہے ہیں کہ اغوا، تاوان کی غرض سے کیا گیا۔ کیس کے دو ملزمان کے اقبالی بیانات میں سازش ثابت ہوتی ہے۔‘

شیئر: