Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہباز شریف نے درخواست ضمانت کیوں واپس لی؟

شہباز شریف کو لاہور ہائی کورٹ سے نیب نے گرفتار کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
سوموار کو لاہور ہائی کورٹ میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی ضمانت قبل ازگرفتاری جب مسترد ہونے لگی تو اسی وقت ان کے وکلا نے درخواست واپس لے لی۔ 
اس اقدام نے سوشل میڈیا پر بحث کو جنم دیا کہ شاید مسلم لیگ ن کے صلح جو سمجھے جانے والے رہنما خود چاہتے تھے کہ سیاسی کشیدگی کے ماحول میں وہ منظر عام سے ہٹ جائیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق ’جب (طویل بحث) کے بعد فیصلہ سنایا جا رہا تھا تو اسی وقت درخواست گزار کے وکیل نے اپنی درخواست واپس لینے کی استدعا کر دی۔ جیسے منظور کر لیا گیا۔‘
تحریری فیصلے کے مطابق درخواست واپس لینے کی بنیاد پر مسترد کی جاتی ہے۔

درخواست واپس کیوں لی جاتی ہے؟

اردو نیوز نے اس حوالے سے جب شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ قانونی حلقوں میں روٹین ہے کہ جب آپ کو معلوم ہو جائے کہ آپ کے کلائنٹ کی درخواست ضمانت مسترد ہونے لگی ہے تو آپ اپنی درخواست واپس لے لیتے ہیں تاکہ کلائنیٹ کو عدالتی فیصلے کی مہر لگنے سے ہونے والے قانونی نقصان سے بچایا جا سکے۔
اس کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر عدالت کیس کے میرٹ کے مطابق فیصلہ دے دے تو پھر ضمانت بعد ازگرفتاری میں مشکلات ہوں گی۔ اس وقت اب شہباز شریف کے پاس یہ آپشن موجود ہے کہ وہ  گرفتاری کے بعد ہائی کورٹ میں ہی ضمانت کی درخواست دوبارہ دے سکتے ہیں۔

پارٹی اراکین نے شہباز شریف کی گرفتاری پر عدالت میں احتجاج بھی کیا (فوٹو: اے ایف پی)

اس سوال پر کہ کیا شہباز شریف نے جان بوجھ کر گرفتاری دی ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے بلکہ عدالت کی طرف سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کا معلوم ہو چکا تھا پھر درخواست واپس لی گئی۔
قانونی ماہرین کے مطابق اس طرح درخواست لینے کا فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ عدالت کی طرف سے میرٹ پر تفیصلی تحریری فیصلہ جاری نہیں کیا جاتا جسے درخواست گزار کے خلاف کسی دوسری عدالت میں بطور نظیر استعمال کیا جا سکے۔تاہم سوشل میڈیا پر شہباز شریف کے درخواست واپس لینے کے فیصلے پر دلچسپ اور تنقیدی تبصرے کیے جا رہے ہیں۔
بلال نصیر نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ ’شہباز شریف کی درخواست ضمانت کینسل نہیں ہوئی بلکہ انہوں نے واپس لی اور گرفتار ہوئے۔ وہ ایسا ہی چاہتے تھے کیونکہ وہ کچھ وقت کے لیے روپوش ہوئے ہیں۔ اب نہ تو وہ اے پی سی کی ناکامی کا ذمہ دار کہلائیں گے اور نہ فوج/عدلیہ کے خلاف جو بیانیہ بنایا جا رہا ہے اس پر بات کر سکیں گے۔ اچھا کھیل گئے۔‘

جنید سلیم نامی ہینڈل نے لکھا کہ ’مریم نواز کے ساتھ چچا شہباز شریف ایک بار پھر ہاتھ کر گئے۔ جس گرفتاری پر مریم پریس کانفرنس کر کے سیاست کرتی رہی وہ گرفتاری خود شہباز شریف نے درخواست واپس لے کر دی۔ اب مریم نواز کو سیاسی نابالغ کہا جائے یا ناتجربہ کار فیصلہ آپ کریں۔‘

ایک اور ٹوئٹر ہینڈل این ادر شیپ نے لکھا کہ ’شہباز شریف نے جان بوجھ کر حکمت عملی کے تحت درخواست ضمانت واپس لی، وہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف مزاحمت کی قیادت نہیں کرنا چاہتے تھے۔‘

شیئر: