مریم نواز کے مطابق کہ ن لیگ کی قیادت سابق وزیراعظم نواز شریف ہی کریں گے (فوٹو: فیس بک)
پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما اور محمد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ ’ن میں سے ش نکلے گی نہ م مگر اس کے دعوے کرنے والوں کی چیخیں ضرور نکل رہی ہیں۔ اے پی سی کے اعلامیے کے مطابق تحریک رکنے والی نہیں چاہے ان کے سمیت کسی کو بھی گرفتار کر لیا جائے۔‘
پیر کو لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے شہباز شریف کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’ان کو بڑے بھائی کا ساتھ دینے کی سزا دی جا رہی ہے۔‘
مریم نواز نے کہا کہ ’عمران خان شہباز شریف سے خوفزدہ ہیں، وہ شہباز شریف کو اپنا متبادل سمجھتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں تھوڑی سی جگہ ملی تو ان کی جگہ لے جائیں گے۔‘
انہوں نے گلگت بلتستان کے حوالے سے جی ایچ کیو میں ہونے والے اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی اتنی حیثیت نہیں کہ وہاں بیٹھتے، دوسرے کمرے میں بیٹھے رہے۔
انہوں نے حکومت کے اس موقف کہ اگر اپوزیشن استعفے دے گی تو الیکشن کرا دیں گے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بھی حکومت کا خوف عیاں ہے۔
مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ شہباز شریف کی اپنی ایک سوچ ہے وہ مفاہمت کی سیاست کرنا چاہتے ہیں، اس کا ذکر نواز شریف سے بھی کرتے ہیں لیکن جب نواز شریف فیصلہ کر لیں تو پھر اس پر ’لبیک‘ کہتے ہیں۔
لندن میں نواز شریف کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ان میں اتنی جرات نہیں تھی کہ کھلے چہروں کے ساتھ احتجاج کرتے۔ پی ٹی آئی نے بھی ان سے لاتعلقی ظاہر کی ہے تو پھر تو وہ نامعلوم افراد ہوئے اور ان کو میرا پیغام ہے کہ وہ نواز شریف کو ڈرا نہیں سکتے۔
نواز شریف کی واپسی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ جلد واپس آئیں گے، ان کا پاکستان سے دور رہنا مشکل ہے۔ ’ان کی ایک سرجری رہتی ہے، ڈاکٹرز کے مشورے سے آئیں گے۔‘