Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا نواز شریف نے ’میزائل ٹیکنالوجی‘ کا قومی راز افشا کیا؟

سابق وزیراعظم نواز شریف گزشتہ دو ہفتوں سے مسلسل خبروں میں ہیں۔ (تصویر: اے ایف ہی )
لندن میں علاج کے لیے جانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کو میزائل ٹیکنالوجی کی فراہمی میں ان کا کردار تھا کیونکہ ان کی ہدایت پر بلوچستان میں گرنے والے امریکی میزائل کی ریورس انجینئرنگ کی گئی تھی۔
لندن میں صحافیوں سے گفتگو میں نواز شریف نے بتایا کہ انہیں فخر ہے کہ انہوں نے پاکستان کی خدمت کی ہے اور یہ کوئی چھوٹی موٹی خدمت نہیں ہے۔
’آدھے میزائل تو میں نے اللہ تعالی کے فضل و کرم سے تیار کروائے ہیں۔ یہ جو ٹاما ہاک ہے وہ بھی ماشااللہ نواز شریف نے بنوایا تھا اور وہ بھی بلوچستان سے ہم لے کر آئے تھے۔ جب کلنٹن نے افغانستان پر میزائل گرائے تھے۔ ایک ثابت مل گیا اس کو ہم لے کر آئے اس کی بیک انجینئرنگ ہوئی اس کو ہم نے بنا دیا۔ کوئی چھوٹی موٹی خدمات نہیں ہیں بھائی، ہمیں فخر ہے کہ ہم نے یہ خدمت کی ہے۔‘ اس گفتگو کے دوران ان کے ساتھ کھڑے مسلم لیگی رہنما اسحاق ڈار نے تصیح کروائی کہ یہ کروز میزائل کی بات ہو رہی ہے۔

 

نواز شریف کے میزائل ٹیکنالوجی کے حوالے سے بیان کو بعد ازاں وزیراعظم عمران خان کے سیاسی امور کے معاون شہباز گل نے ایک ٹویٹ میں ملک سے غداری قرار دیا۔
اپنے ٹویٹ میں شہباز گل نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف نے حلف کو توڑ دیا ہے اور ’جو معلومات وزیراعظم کے طور پر ان کے پاس تھیں ان کو پبلک کر کے پاکستان کے دفاع اور پاکستان کے وقار کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔  میاں مفرور کا ٹرائل ہونا چائیے۔ غداری اور کسے کہتے ہیں؟‘
اس کے علاوہ مقامی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ وزیراعظم بننے کے بعد ملک کے رازوں کی پاسداری کا حلف اٹھایا جاتا ہے، ’نوازشریف کی جانب سے انتہائی غلط حرکت کی گئی ہے، وہ کریڈٹ لینے کے چکر میں رازوں سے پردہ اٹھا رہے ہیں۔‘
سابق وزیراعظم کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا دفاعی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سرزمین پر راز فاش کیا جا رہا ہے۔
تاہم نواز شریف کے بیان پر شہباز گل کی ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے سابق چیئرمین پیمرا اور صحافی ابصار عالم نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں 28 اگست 1998 میں چھپنے والی ایک خبر کا عکس شئیر کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ خبر معروف صحافی کامران خان نے اسی وقت دی تھی اور سیکورٹی ذرائع کا حوالہ دیا تھا۔‘

کیا یہ ایک راز تھا؟

ٹوئٹر پر تبصرے کرتے ہوئے بہت سارے صارفین نے نواز شریف کی طرف سے اسے راز افشا کرنا قرار دیا تاہم بعض کا کہنا تھا کہ یہ ایک کھلا راز تھا جس کا سب کو ہمیشہ سے علم تھا۔
اس حوالے سے اردو نیوز نے افغان جنگ کی خبروں سے شہرت حاصل کرنے والے معروف صحافی رحیم اللہ یوسف زئی سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے اس وقت یہ حملہ بحیرہ عرب سے کیا تھا جس میں افغانستان کے شہر خوست میں القاعدہ کے اس وقت کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ٹارگٹ کیا گیا تھا تاہم وہ بچ نکلے تھے۔
’حملہ خوست میں اس ٹریننگ سنٹر پر کیا گیا تھا جہاں اسامہ بن لادن اکثر آتے تھے اور ان کے عرب ساتھی بھی عسکری تربیت کرتے تھے۔‘
رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ شاید یہ کامران خان نے سیکورٹی ذرائع سے خبر دی تھی مگر یہ عوامی علم میں نہیں تھا کہ پاکستان نے کروز میزائل حاصل کر کے اس کی ٹیکنالوجی کا علم حاصل کیا اور اس کے نتیجے میں اپنی میزائل ٹیکنالوجی مرتب کی۔
’اس وقت یہ افواہیں اور چہ مگوئیاں تھیں کہ کچھ  امریکی میزائل پاکستان کی سائیڈ پر گرے ہیں اور پاکستان  ان کا جائزہ لے رہا ہے تاہم یہ اطلاعات کنفرم نہیں تھیں۔ اب یہ بات نواز شریف کے بیان کے بعد سامنے آئی ہے ۔
اس حوالے سے مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب سے پوچھا گیا تو انہوں نے تبصرے سے گریز  کرتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ اب اس کو جو مرضی رنگ دیا جائے اس سے فرق نہیں پڑتا۔

ٹوئٹر پر ردعمل

نواز شریف کے بیان پر ٹوئٹر پر بھی ’ٹوما ہاک‘ لفظ ٹرینڈنگ لسٹ میں دوسرے نمبر پر آ گیا۔ جہاں بعض صارفین کو نواز شریف کے اس دعوے پر شک ہے وہیں اکثر کو یہ دعویٰ درست بھی لگا۔
ٹوئٹر صارف احمد ابراہیم نے واقعے کے پس منظر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ یقینا اس وقت کا حوالہ دینا چاہ رہے ہیں جب امریکہ کا تیارکردہ ٹوما ہاک میزائل پاکستان کے صوبے بلوچستان کی حدود میں گرا جو پاکستان کے بابر میزائل بننے کی بنیاد بنا۔ لیکن اس کا نواز شریف سے ہرگز کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

بیشترصارفین نے نہ صرف نواز شریف کے اس دعوی پر میمز بنائے بلکہ اکثر نے میزائل کا نام غلط لینے پر ان کے تلفظ کا بھی مذاق اڑایا۔

شیئر: