پاکستان میں اشیا کے مہنگا ہونے کی ایک بڑی وجہ خام مال کی بیرونی منڈیوں سے ڈالرز میں خریداری کو قرار دیا جاتا ہے اور ایسا ہی اب فرنیچر کی مصنوعات سے متعلق دیکھنے میں آیا ہے۔ فوم کی قلت کی وجہ سے مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے عوام کو پریشانی کا سامنا ہے۔
راولپنڈی کی تحصیل کلر سیداں سے تعلق رکھنے والے محمد رشید اپنی بیٹی کی شادی کے لیے کچھ پیسے جمع کر رہے تھے تاکہ بیٹی کو رخصت کرتے وقت مناسب جہیز دے سکیں۔
ان کے مطابق ایک ماہ پہلے تک مارکیٹ میں رائج قیمتوں کے حساب سے ایک کمرے کا فرنیچر جس میں ایک بیڈ، صوفہ سیٹ، الماری اور کچھ دیگر سامان شامل تھا تین لاکھ روپے تک تیار ہو رہا تھا۔
مزید پڑھیں
-
بھلا کوئی ایسا بھی ہے جو مہنگائی سے پیار کرے؟Node ID: 430826
-
ادویات کی قیمتوں میں اضافہ: 'سفارشات طلب کی ہیں'Node ID: 493336
محمد رشید مطمئن تھے کہ ان کے پاس اکتوبر تک یہ رقم جمع ہو جائے گی۔ اب جب ان کی بیٹی کی شادی طے پا چکی ہے اور وہ فرنیچر کا آرڈر دینے کے لیے مارکیٹ پہنچے تو اسی فرنیچر کی قیمت چار سوا چار لاکھ روپے سے بھی تجاوز کر گئی۔
وجہ معلوم کرنے پر انھیں بتایا گیا کہ فوم بنانے والی کمپنیوں نے فوم والی مصنوعات کی قیمتوں میں 35 فیصد اضافہ کر دیا ہے جس سے بیڈ، صوفہ سیٹ اور کرسیوں کی تیاری کی لاگت پر خرچہ بڑھ گیا ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو میں محمد رشید نے بتایا کہ ’اب بیٹی کی شادی کی تاریخ مقرر کر دی ہے اور ہمارے پاس ادھار لینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے کیونکہ یہ خاندان کی عزت کا معاملہ بھی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ قرض لے کر بھی دے دیں لیکن فرنیچر بنانے والے کہتے ہیں کہ اس وقت مارکیٹ میں موجود فوم کا سٹاک ختم ہو چکا ہے اس لیے وہ فرنیچر کی مقررہ تاریخ تک فراہمی کا وعدہ نہیں کرتے۔ اب اگر وقت پر سامان دستیاب نہ ہو تو قرض لینے کا بھی کیا فائدہ ہے؟‘
اردو نیوز کو اس حوالے سے ایک فوم کمپنی کا اپنے ڈیلرز کو لکھا گیا خط بھی دستیاب ہوا ہے۔ اس میں ڈیلرز کو آگاہ کیا گیا ہے کہ فوم بنانے والے کیمیکل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مصنوعات کی قیمتیں بڑھا دی گئی ہیں۔ جن ڈیلرز نے پہلے سے آرڈر دیے اور رقوم جمع کروائی ہیں ان قیمتوں کا اطلاق ان پر بھی ہوگا۔
اردو نیوز نے اس حوالے سے فوم بنانے والی متعلقہ کمپنی سے رابطہ کیا تو اس نے بتایا کہ یہ فیصلہ آل پاکستان فوم مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن نے کیا ہے جس کا اطلاق تمام کمپنیوں پر ہوتا ہے۔
’یونی فوم‘ کے ڈائریکٹر سیلز الیاس قاسم نے ’اردو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ ’فوم بنانے کے لیے جو کیمیکل یا خام مال استعمال ہوتا ہے اس کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔

لاک ڈاؤن کھلنے کے فوراً بعد طلب میں اضافے کے باعث چین میں موجود کمپنیوں نے خام مال میں تقریباً سو فیصد اضافہ کیا ہے۔ اس وجہ سے ہمیں بھی قیمتیں بڑھانا پڑی ہیں اور اس کا اثر تو ظاہر ہے صارفین پر ہی پڑے گا۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’ایک عام سائز کے فوم کے گدے کی قیمت اس وقت 14650 روپے ہے جو قیمتوں میں اضافے سے قبل 9200 روپے تھی۔ اس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے اور آنے والے دنوں میں اس میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔‘
ایک اور کمپنی ’مولٹی فوم‘ کے کسٹمر کیئر ڈیپارٹمنٹ نے بھی قیمتوں میں اضفے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فوم سے بننے والی تمام مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے اور اس کی وجہ خام مال یعنی کیمیکل کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔‘
دوسری جانب آل پاکستان فرنیچر میکرز ایسوسی ایشن ان کمپنیوں کو قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔

اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے آل پاکستان فرنیچر میکرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری سفیان حیدر نے کہا کہ ’مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے پاس اس وقت ڈیلرز کے کروڑوں روپے جمع ہیں۔ اب وہ ان پر مزید پیسے مانگ رہے ہیں۔ اس وقت فرنیچر مارکیٹ نہ صرف ڈاؤن ہے بلکہ لوگ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔ عوام کی قوت خرید کم ہو گئی ہے۔ اگر ایک چیز کی قیمت صبح 9 ہزار تھی تو شام کو 14 ہزار کر دی گئی، تو خریدنے والا کیسے خرید سکتا ہے اس کا بھی ایک بجٹ ہوتا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہم یہ معاملہ مشیر تجارت رزاق داؤد کے نوٹس میں لائے ہیں اور انھوں نے ان کمپنیوں سے بات کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔‘
