Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترسیلات زر میں اضافہ معیشت کے لیے خوشخبری ہے؟

ستمبر میں ترسیلات زر بھیجنے والوں میں حسب سابق سعودی عرب میں مقیم پاکستانی سرفہرست رہے (فوٹو:اے ایف پی)
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی مسلسل چار ماہ سے دو ارب ڈالر سے زائد ترسیلات بھیج رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’کورونا کے باوجود محنتی پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی رقوم ہماری معیشت کے لیے خوش خبری ہیں۔‘
پیر کو اپنی ایک ٹویٹ میں عمران خان نے ملکی معیشت کے حوالے سے ’خوشخبری‘ سناتے ہوئے لکھا کہ ’ستمبر2020 میں بیرون ملک سے ہمارے محنتی پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائی جانے والی ترسیلاتِ زر 2.3 ارب $ کی سطح تک پہنچیں جو گزشتہ ستمبر سے 31 فیصد جبکہ اگست 2020 سے 9 فیصد زیادہ ہیں، الحمدللہ۔ یہ لگاتار چوتھا مہینہ ہےکہ یہ ترسیلات 2 ارب ڈالر سےزیادہ رہیں۔‘
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق بیرون ملک میں مقیم پاکستانیوں نے جولائی 2020 میں دو ارب سات کروڑ ڈالر سے زائد، اگست میں دو ارب سے زائد جبکہ ستمبر میں 2 ارب 30 کروڑ  ڈالر کے قریب ترسیلات زر بھیجیں۔
رواں سال ستمبر میں ترسیلات زر بھیجنے والوں میں حسب سابق سعودی عرب میں مقیم پاکستانی سرفرہرست رہے جنھوں نے 6 کروڑ 65 لاکھ ڈالر سے زائد رقوم بھیجیں۔
متحدہ عرب امارات سے 4 کروڑ 73 لاکھ ڈالر، بحرین، کویت، قطر، اور عمان سے دو کروڑ 61 لاکھ ڈالر سے زائد رقوم ترسیلات زر کی مد میں موصول ہوئیں۔
اعداد و شمار کے مطابق امریکہ سے 2 کروڑ 90 لاکھ، برطانیہ سے ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر جبکہ دیگر یوپر ممالک سے بھی دو کروڑ ڈالر سے زائد کی رقوم پاکستان منتقل ہوئیں۔

گزشتہ مالی سال میں مجموعی ترسیلات زر 23 ارب ڈالر سے زائد تھیں (فوٹو:اے ایف پی)

گزشتہ مالی سال میں مجموعی ترسیلات زر 23 ارب ڈالر سے زائد تھیں جبکہ رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ یعنی جولائی اگست ستمبر میں ترسیلات زر سات ارب 15 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔
دوسری جانب ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ ’حکومت کو ان ترسیلات زر سے بہت زیادہ خوش نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ملکی معیشت کے لیے اگرچہ وقتی طور پر یہ خوش آئند ہے لیکن معیشت کی بہتری کا مستقل حل نہیں ہے۔‘
اردو نیوز سے گفتگو میں ماہر معیشت ڈاکٹر ساجد امین نے کہا کہ ’بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کی وجہ سے ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی نظر آ رہی ہے لیکن یہ ایک عارضی انتظام ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جب تک پاکستان اپنی برآمدات میں اضافہ نہیں کرتا اور درآمدات میں کمی نہیں کرتا اس وقت تک ملکی معیشت بہتر نہیں ہو سکتی۔‘
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: